لاہور‘ اسلام آباد (خبر نگار + وقائع نگار) وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین پاکستان 1973ء میں درج آرٹیکلز صرف کاغذوں کی حد تک نہیں بلکہ وہ مساوات، آزادی اور حقوق کی ضامن ہیں، انہوں نے آرٹیکل 36 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آئین 1973 کے آرٹیکل 36 کا تعلق پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے ہے۔ گزشتہ روز سول سروسز اکیڈمی میں ایک تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے سینیٹر ڈاکٹر رمیش کمار نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا میری درخواست ہے کہ اکیڈمی سمیت تمام اداروں میں "نان مسلم" کا لفظ رائج کیا جائے۔ سینیٹر رمیش کمار نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ پچاس فیصد ہے، لیکن مقابلے کے امتحانات میں عمر کی حد کو پینتیس سال کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان مواقع حاصل کر سکیں۔ سول سروسز اکیڈمی کے ڈی جی فرحان عزیز خواجہ نے اکیڈمی کے قیام کے اغراض و مقاصد اور اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں 26 ارکان کی معطلی سپیکر کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ سپیکر 26 ارکان کے خلاف ڈی سیٹ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے، مگر کرسیاں مارنا، مائیک توڑنا اور ایوان کی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں بلکہ قانون شکنی ہے۔ ایسے عناصر کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم پر کہا ہے کہ اس میں شامل 90 فیصد نکات وہ تھے جن سے بار کا اتفاق موجود تھا، ہم وکیل ہیں ، دلیل سے بات ہونی چاہیے نہ کہ جلسے جلوس سے اور یہ کہ ادارے کی بہتری کو ہر چیز پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز لائیرز فسیلیٹیشن سنٹر کے زیر تعمیر منصوبے کا دوبارہ افتتاح کے بعد وکلاء سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد بار کونسل کے ممبران راجہ علیم عباسی، عادل عزیز قاضی، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور دیگر بھی موجود تھے۔ ممبر اسلام آباد بارکونسل راجہ حلیم عباسی نے کہا ہم نے فنڈز کا کہا تو اعظم نذیر تارڑ نے کہا یہ میری ذمہ داری ہے، آج ہماری کارگردگی چیخ کر بتائے گی ہم نے اور اعظم نذیر نے بار کی خدمت کی۔ اعظم نذیر تارڑ نے بار کو 12 ارب کے پراجیکٹ دئیے، اعظم نذیر تارڑ نے تاریخ رقم کی ہم آپکو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ سیکرٹری ہائی کورٹ بار منظور احمد ججہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ لائیرز فسیلیٹیشن سنٹر کا منصوبہ ڈیڑھ ارب روپے مالیت کا ہے جو جنوری 2024ء میں مکمل ہونا تھا تاہم اب یہ 2 سے 3 ماہ میں مکمل ہونے جا رہا ہے۔ کنٹریکٹر کے مطابق اگر 400 ملین روپے جلد ریلیز ہو جائیں تو یہ منصوبہ یکم اکتوبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ سول سروسز اکیڈمی میں اقلیتی سی ایس ایس کے خواہمشندوں کیلئے نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کا افتتاح کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے نے کہا

پڑھیں:

ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعود ی عرب کی جانب سے اٹلی میں عربی لینگویج فیئر کا انعقاد
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
  • بھارتی ٹیم کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار، مائیک ہیسن نے روداد بتا دی