کرسیاں مارنا، مائیک اکھاڑنا، لڑنا جھگڑنا احتجاج نہیں، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کرسیاں مارنا، مائیک اکھاڑنا اور لڑنا جھگڑنا احتجاج نہیں کچھ اور ہے۔
والٹن لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے صحافی نے استفسار کیا کہ احتجاج دونوں جانب سے ہوا لیکن معطل اپوزیشن ارکان ہوئے، حکومتی ارکان ذرا بھی نہیں ہٹے۔
وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ جہاں کوئی بھی اپنی لائن کراس کرتا ہے تو ہم انھیں سینٹر میں بٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ غلط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج آپ کا حق ہے، لیکن کرسیاں مارنا، مائیک اکھاڑنا، لڑنا جھگڑنا یہ احتجاج نہیں کچھ اور ہے، میرے خیال سے قانون کو اپنا راستہ لینا چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین ہے اسپیکر صاحب نے جمہوری روایات کو زندہ رکھنے کےلیے ایسا کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ گھر میں بھی بڑے کا رول ہوتا ہے اسے سامنے رکھتے ہوئے ہی کوئی بہتر راستہ نکالنا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔