شیخ الازہر اور ویٹی کن؛ اے آئی سے متعلق مشترکہ ضابطہ اخلاق کی تیاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اے آئی کے لیے کوئی ضابطہ اخلاق نہیں جس کے باعث یہ بے لگام ہے تاہم اب اس کے گرد شکنجہ کسا جانے کی تیاری ہو رہی ہے۔
عالمی خبرایجنسی کے مطابق مصر کی جامعہ الازہر کے شیخ الازہر احمد الطیب نے اعلان کیا ہے کہ الازہر اور ویٹیکن مشترکہ طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ اس کا انسانی فلاح اور مثبت استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق روم میں منعقدہ سینٹ ایجیڈیو ورلڈ پیِس سے خطاب کرتے ہوئے احمد الطیب نے انکشاف کیا کہ سابق پوپ فرانسس کے ساتھ اس ضابطہ اخلاق کی تیاری کا عمل شروع کر چکے تھے، تاہم پہلے ان کی بیماری اور بعد ازاں ان کے انتقال کے باعث یہ ضابطہ اخلاق مکمل نہ ہوسکا۔
تاہم اب الازہر، ویٹی کن اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کی مشترک ٹیمیں اس کی تیاری کے لیے کام کر رہی ہیں۔ تاکہ انسان اور اس کی تخلیق کردہ ٹیکنالوجی کی سمت کو درست کیا جا سکے اور مصنوعی ذہانت کا کردار انسان پر حاکم کی بجائے صرف خادم تک رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت اب ایک فیصلہ کن طاقت بن چکی ہے جو معاشروں میں بڑی تبدیلی لا رہی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اسے اخلاقی اصولوں کے تابع رکھا جائے تاکہ مستقبل زیادہ منصفانہ اور متوازن بنایا جا سکے۔
شیخ الازہر نے کہا کہ ہم اس وقت ایک ایسے تہذیبی موڑ پر ہیں کہ یا تو ہم اس ایجاد کو اخلاقی زوال کا ذریعہ بننے دیں گے یا اسے انسانیت کی راہ درست کرنے کی قوت میں بدل دیں گے۔
واضح رہے کہ اے آئی جو انسانی شعبوں میں تیزی سے داخل ہو رہی ہے۔ اس کے کئی ایسے اقدامات سامنے آ چکے ہیں جس کے باعث ماہرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کہیں یہ مستقبل انسان اور انسانیت کے لیے خطرناک نہ ہو جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ضابطہ اخلاق کی تیاری اے ا ئی کے لیے
پڑھیں:
امریکا: ویزہ کے خواہشمندوں کی سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-20
واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈ یسک )ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ویزا کی درخواست دینے والے افراد کی 5 سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ بنالیا۔ کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن ادارے نے فیڈرل رجسٹر میں اس حوالے سے نوٹس کو لازمی قرار دے کر شائع کردیا۔ یہ واضح نہیں کیا گیاکہ نئے فیصلے کا اطلاق کب سے کیا جائیگا تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سٹیزن شپ اور امیگریشن سروسز یہ جانچیں گی کہ آیا متعلقہ درخواست گزار نے امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشتگردی سے متعلق کسی بات کی ترویج تو نہیں کی۔امریکی عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سے متعلق اقدام کے بارے میں 60 روز میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔امریکا میں داخل ہونے والوں سے اہل خانہ کے ای میل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر معلومات بھی پوچھی جائیں گی۔ نئے اقدام کا اطلاق برطانیہ اور جرمنی کے شہریوں پر بھی ہوگا جنہیں ویزا سے استثنا حاصل ہے۔