26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
لاہور:
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 اراکین کے ڈی سیٹ کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا یہ احتجاج نہیں ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے بعد صحافی کے پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے اختیارات لا محدود ہیں، وہ ہاؤس کے سربراہ ہیں ان کے پاس اختیارات وہی ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہیں، اسمبلی ممبران نے حلف لیا ہے کہ وہ آئین کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں گے، اگر آپ اس حلف کی پامالی کرتے ہیں تو اسپیکر کے پاس اختیارات ہیں کہ آپ میں سے کسی بھی ممبر کو معطل کر سکیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 اراکین کے ڈی سیٹ کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، اسپیکر اس کارروائی کا آغاز کرنے سے پہلے اپنا سربراہی رول کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایوان کو چلانے کے لیے دونوں کے درمیان میں بیٹھتے ہیں اور اگر حکومتی ارکان بھی لائن کراس کریں گے تو اسی طرح اسپیکر غیر جانب داری کا ثبوت دے گا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا یہ احتجاج نہیں ہے اس کے لیے قانون کے مطابق اپنا راستہ لینا چاہیے، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اسپیکر صاحب جمہوری روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے گھر کے بڑے سربراہ کی طرح بہتر راستہ ہی نکالیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔