راولپنڈی میں استاد کا طالبعلم پر تشدد، کتاب نہ لانے پر بازو توڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی کے علاقے تھانہ صادق آباد کی حدود میں نجی اسکول کے ایک استاد کی جانب سے کتاب نہ لانے پر طالبعلم پر مبینہ تشدد کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں بچے کا بازو ٹوٹ گیا۔ پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے استاد کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق نویں جماعت میں زیرِ تعلیم احمد رضا کو استاد نے دو گائیڈز خریدنے کا کہا تھا۔ ایک کتاب مل گئی، تاہم دوسری مارکیٹ سے دستیاب نہ ہونے پر بچہ خالی ہاتھ اسکول گیا۔
جب پہلے پیریڈ میں قاری طفیل نامی ٹیچر نے کتاب مانگی تو احمد رضا نے صورتحال بتائی، جس پر استاد نے مبینہ طور پر ڈنڈوں سے تشدد کیا اور بازو پر وار کر کے اسے زخمی کردیا۔
متاثرہ بچے کے والد کے مطابق احمد رضا جب گھر آیا تو بازو سوجا ہوا تھا، بعد ازاں اسے بے نظیر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایکس رے میں بازو کے فریکچر کی تصدیق ہوئی۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، بچوں پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ قوم کا مستقبل ہیں اور ان کی حفاظت سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حیدرآباد:ہیومن رائٹس سیل کی انچارج کا خاتون پولیس افسر پر تشدد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد میں خاتون پولیس افسراپنے ہی دفتر میں غیر محفوظ ہوگئی۔غیر قانونی طورپر تعینات جونئیر کلرک خاتون ماریہ ساریو کا لیڈی اے ایس آئی پر تشدد۔تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے وومین تھانے میں تعینات لیڈی اسسٹنٹ سب انسپکٹر عائشہ نے اپنا ویڈیو بیان سوشل میڈیا وائرل کرکے ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو کو تحریری درخواست دی ہے کہ جونئیر کلرک ماریہ ساریو جوکہ غیرقانونی پر ایس ایس پی آفس میں انسپکٹر کی پوسٹ پر تعینات ہیں اور ہیومن رائٹس سیل کی انچارج ہیں۔ماریہ نے مجھے فون کرکے بلایا اور دو
خاتون پولیس اہلکاروں سے میرے ہاتھ پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جبکہ میں نے تحریری درخواست بھی دی لیکن ماریہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔متاثرہ پولیس اے ایس آئی عائشہ نے وزیر اعلیٰ سندھ،وزیر داخلہ ،آئی جی سندھ،ڈی آئی جی اورایس ایس پی حیدرآباد سے مطالبہ کیا ہے کہ ماریہ ساریو کے خلاف کارروائی کی جائے اور مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔