غزہ میں امدادی مراکز پر فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، 5 ہفتوں میں 600 شہید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
غزہ (نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی مراکز پر کی جانے والی فائرنگ اور حملوں میں صرف پانچ ہفتوں میں 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق آج بھی امداد کی قطار میں کھڑے 11 شہریوں سمیت 67 افراد کو شہید کیا گیا، جن میں انڈونیشین اسپتال کے ڈائریکٹر اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 250 افراد ان حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
یہ امدادی مراکز وہی ہیں جنہیں امریکا اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، اور اقوامِ متحدہ انہیں ’موت کا پھندا‘ قرار دے چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے نمائندے سیم روز کے مطابق، غزہ کے محصور علاقوں میں خوراک کی تلاش میں نکلنے والے بےبس شہری جان بوجھ کر اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں کیونکہ بھوک نے انہیں مجبور کر دیا ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 56,531 فلسطینی شہید اور 1,34,592 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی
قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی
قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اورغزہ میں امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے
حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔حماس کا مؤقف ہے کہ قرارداد سے فلسطینیوں سے ان کی حکمرانی چِھن جائیگی، غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا مطلب غیرملکی سرپرستی ہوگا۔حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے زیرنگرانی فلسطینی اداروں کے پاس ہونا چاہیے۔حماس نے غزہ کو غیرمسلح کرنے یا فلسطینیوں سے مزاحمت کا حق چھیننے کو مستردکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اور غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے۔