مالی سال 25-2024 کے دوران تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی میں 178 ارب روپے کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2024-25کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 545 ارب روپے کا ریکارڈ انکم ٹیکس جمع کیا ہے، جس کے بعد یہ طبقہ تمام دیگر شعبوں میں سب سے زیادہ براہ راست ٹیکس ادا کرنے والا بن گیا ہے۔
ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس کی مد میں ادائیگی برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور تاجروں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ رہی ہے، ڈالر میں آمدنی حاصل کرنیوالے برآمد کنندگان نے صرف 180 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔
دوسری جانب ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں سے مضبوط روابط رکھنے والا تاجر طبقہ ے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات جی 236 اور ایچ 236کے تحت مجموعی طور پر صرف 62 ارب روپے کا ٹیکس دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی
میڈیا رپورٹس کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 178 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے، مالی سال 2023-24 میں تنخواہ دار طبقے کی طرف سے 367 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا جو 2024-25 میں بڑھ کر 545 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
اس واضح اضافے کے باوجود تاجر اور برآمد کنندہ طبقے کی ٹیکس ادائیگی میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں دیکھا گیا, حکومت کی جانب سے گزشتہ سال تاجر دوست اسکیم یعنی ٹی ڈی ایس متعارف کرائی گئی تھی تاکہ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے، تاہم یہ اسکیم بری طرح ناکام رہی۔
اب ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے تمام تاجروں کے خلاف سخت اقدامات کرے گا جو رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہوتے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم کرکے ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے کرپشن کم ہوگی، وزیر خزانہ
ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران تاجروں سے شق جی 236 اور ایچ 236 کے تحت محصولات اکٹھے کیے۔ شق جی 236 کے تحت کھاد کے علاوہ تمام اشیا کی سپلائی کرنے والے ڈسٹری بیوٹرز، ڈیلرز اور ہول سیلرز پر فروخت کا 2 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔
دوسری جانب شق 236 ایچ کے تحت ایسے ریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کی سیلز پر 2.
اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے ایف بی آر کے ترجمان اور ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر نجیب میمن نے بتایا کہ حکومت نے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے ابتدائی 2 ٹیکس سلیبز میں رعایت دی ہے۔ ان کے مطابق پہلی سلیب، یعنی سالانہ آمدنی 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک، پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر نے افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا
اسی طرح دوسری سلیب، یعنی 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر نجیب کے مطابق ان تبدیلیوں سے موجودہ مالی سال 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر اب ان تمام افراد کی نگرانی کرے گا جو ٹیکس نیٹ سے باہر رہ کر بینک اکاؤنٹس، نئی گاڑیاں یا پراپرٹی خریدنے کی کوشش کریں گے، ان کے مطابق اگر کوئی شخص مالی لین دین، سرمایہ کاری یا بڑے اثاثے خریدنے کا خواہش مند ہے تو مستقبل میں اس کا ٹیکس نیٹ سے باہر رہنا ممکن نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آمدنی ایف بی آر تاجر دوست اسکیم ترجمان تنخواہ دار ٹیکس کی شرح ڈاکٹر نجیب طبقہ مالی سالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر تاجر دوست اسکیم تنخواہ دار ٹیکس کی شرح ڈاکٹر نجیب مالی سال تنخواہ دار طبقے ارب روپے کا ایف بی ا ر ایف بی آر مالی سال ٹیکس نیٹ کے مطابق ٹیکس ادا پر ٹیکس ٹیکس کی طبقے کی کے تحت
پڑھیں:
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 4.07 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 3 فیصد پر آگئی
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 20 اشیا کی قیمتوں میں استحکام ریکارڈ کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق ٹماٹر سب سے زیادہ مہنگے ہوئے اور ایک ہفتے میں ان کی قیمت فی کلو 88 روپے 22 پیسے بڑھ گئی۔
اسی طرح پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بھی 4 روپے سے زائد بڑھ گئیں۔
لہسن کی فی کلو قیمت میں 5 روپے 6 پیسے اضافہ ہوا جبکہ بیف، دہی، تازہ دودھ، گندم کا آٹا، دال ماش اور سگریٹ بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ، ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ جاری
ایک ہفتے میں چکن فی کلو 27 روپے 39 پیسے سستا ہوا جبکہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 12 روپے 87 پیسے کم قیمت پر دستیاب رہا۔
رپورٹ کے مطابق دوسری جانب کچھ اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی۔
اسی طرح کیلے فی درجن 1 روپے سستے ہوئے جبکہ آلو، دال مونگ، انڈے، چاول اور چینی کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ شماریات اشیا پیٹرول ڈیزل شرح مہنگائی