پراپرٹی اور گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس, بڑااعلان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
راؤدلشادحسین: محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں ای پیمنٹ سسٹم نہ ہونے کے باعث محکمہ ایکسائز میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو علی حیدر گیلانی نے مالی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لےلیاجس کے بعد محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کی آڈٹ رپورٹ پر کارروائی کا آغاز کردیاگیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 اور 22 میں ای پیمنٹ سسٹم نافذ نہ کرنے سے پراپرٹی ٹیکس اور گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں،ایکسائز ملازمین نے کاغذی رسیدوں میں ہیر پھیر کرکے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پراپرٹی ٹیکس کی ریکوری میں ریکارڈ بے ضابطگیاں ہوئیں،گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں بھی فراڈ کا انکشاف ہوا ہے ۔
جعلی ادویات کا خاتمہ، 2D بارکوڈ نظام پر عمل درآمد کیلئے اہم اجلاس طلب
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو نے محکمہ ایکسائز میں شفافیت کے لیے فوری ای سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے،سیکرٹری ایکسائز مسعود مختار کاکہناہے کہ مالی بے ضابطگیوں کا واحد حل ای پیمنٹ سسٹم ہے۔
ڈی جی ایکسائز عمر شیر چٹھہ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس اور گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس سمیت تمام ادائیگیاں ای سسٹم کے ذریعے ہونی چاہئیں ،ای پیمنٹ سسٹم اور کیش لیس نظام نافذ کرنے سے ہی بد عنوانی کا خاتمہ ممکن ہے،مالی بے ضابطگیاں ہونے کی بڑی وجہ رسید سسٹم ہے جسکوختم کرنا ناگزیر ہے۔
باجوڑ؛ دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے پیشِ نظر کرفیو نافذ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی ذد میں آگیا
کراچی (نیوزڈیسک)این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے ” ایکسپریس” کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ “یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔