سسٹم ٹھیک کئے بغیر حالات ٹھیک نہیں ہونگے‘ 27 ویں ترمیم تباہی لائیگی: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مرکزی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا ملک بدامنی اور لوٹ مار کا شکار ہے۔ سیاست یرغمال ہے اور اس کا مطلب جھوٹ اور دھوکہ دہی سمجھا جاتا ہے۔ سیاست گولی، گالی اور قوم کو تعصبات پر تقسیم کرنا کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ جماعت اسلامی سیاست کو دین کے طابع کرنا چاہتی ہے۔ ہم انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی حاکمیت کا نظام لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیاستدان اپوزیشن میں ہوتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کی شکایت، اقتدار میں آکر چاپلوسی کرتے ہیں۔ عدالتی نظام عوام کو انصاف کی فراہمی میں ناکام ہوگیا۔ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیرالتوا ہیں، ججز لکھے لکھائے فیصلے پڑھ دیتے ہیں، چھبیسویں ترمیم نے عدالت کے دانت توڑ دئیے۔ ستائیسویں مزید تباہی لائے گی۔ قانونی حیثیت دے کر پنچایت کا نظام مقامی سطح پر بن جائے تو 80 فیصد عوامی مسائل حل ہو جائیں۔ ملک میں طبقاتی نہیں بلکہ سب کے لیے یکساں نظام تعلیم ہونا چاہیے۔ سسٹم ٹھیک نہیں ہوگا تو حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ سسٹم کی بہتری کی بھرپور عوامی جد وجہد کے آغاز کے لئے جماعت اسلامی عوامی کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے۔ یقین دلاتا ہوں ان شاء اللہ جماعت اسلامی بڑی عوامی قوت بنے گی۔ عوام کو نومبر کے اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں، یہ اجتماع نظام کی تبدیلی اور انقلاب کا باعث بنے گا۔ ٹرمپ انسانیت کے قتل میں نتین یاہو کے ساتھ برابر کا شریک ہے۔ امریکی صدر غزہ میں اسرائیلی مظالم کی سرپرستی کر رہا ہے۔ مغرب کا معیار دوہرا ہے، ان کی جمہوریت دولت کے تابع ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حماس نے امن پلان پر سنجیدہ اور باوقار ردعمل دیا ہے: حافظ نعیم الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے موقف کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک مزاحمت نے مجوزہ امن منصوبے پر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے باوقار ردعمل دیا ہے۔
اپنے بیان میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حماس کا ردعمل فلسطینی عوام کی امنگوں کے عین مطابق اور ان کی بصیرت کا عکاس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس عارضی نہیں بلکہ مستقل جنگ بندی کی خواہاں ہے، قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے اور اس عمل کے لیے مناسب حالات کی فراہمی بالکل جائز مطالبہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل انتظامی سیٹ اپ ایک سو فیصد جائز مطالبہ ہے اور اس کے حوالے سے ثالثوں کے ذریعے تفصیلی مذاکرات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے اپنے جواب میں غیر ضروری باتوں سے اجتناب کیا اور پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ حماس کے موقف کا احترام اور خیرمقدم کریں۔
یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کو بڑی حد تک قبول کرتے ہوئے اس پر اپنا جواب بھی جمع کرا دیا ہے۔