اسلام ٹائمز: جنگل کا شیر ہماری طاقت و دماغ اور جنگل کے نظام کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے، وہ کبھی جھکنے کو تیار نہیں اور اپنی جرات و استقامت کے ذریعے پورے نظام اور منظرنامے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جنگل کا نظام ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا؟ سوال یہ ہے کہ آنے والے برسوں میں کیا ریچھ اور ہاتھی اپنی مرضی سے جنگل کا نظام چلائیں گے یا پھر جنگل کا شیر اپنی دھاڑ سے پورے کھیل کا نقشہ بدلے گا تحریر: ایس ہادی
ایک دفعہ جنگل میں ریچھ لکڑی کے ٹکڑے پر بیٹھا پنجے ہلا رہا تھا، اسی دوران ایک بڑا سا ہاتھی زمین ہلانے والے قدموں کے ساتھ قریب آیا۔ یہ ملاقات کوئی اتفاقی نہ تھی، بلکہ حالات و فطرت سے مجبور اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ دونوں قوتیں ناقابل شکست نظر آتی تھیں مگر اب وہ مشورہ کرنے کیلئے ملاقات کررہے تھے، مفادات نے دونوں کو اکٹھا بیٹھنے پر مجبور کردیا تھا۔ ریچھ نے معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ کہا "دوست صرف طاقت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، جسم اگر عقل سے خالی ہو تو وہ پنجہ ہے جس کا وار بےکار ہوتا ہے"۔
ہاتھی نے اپنی سونڈ آسمان کی طرف کرتے ہوئے کہا "اور میں کہتا ہوں کہ عقل اگر جرآت سے محروم ہو تو وہ سونڈ ہے جس میں پانی نہیں ہوتا"۔ لہذا دونوں دیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہے، اور آخرکار اس نتیجے پر پہنچے کہ جنگل اور اس کے نظام کو ریچھ کے دل، جرات اور ہاتھی کی یادداشت، دماغ دونوں کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جنگل کے باقی تمام جانور (عرب حکومتیں) انتہائی کمزور، غلام اور بے وقوف ہیں اور ان میں سے کچھ صرف بھونکنا ہی جانتے ہیں سوائے جنگل کے شیر۔
لہذا جنگل کا شیر ہماری طاقت و دماغ اور جنگل کے نظام کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے، وہ کبھی جھکنے کو تیار نہیں اور اپنی جرات و استقامت کے ذریعے پورے نظام اور منظرنامے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جنگل کا نظام ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا؟ سوال یہ ہے کہ آنے والے برسوں میں کیا ریچھ اور ہاتھی اپنی مرضی سے جنگل کا نظام چلائیں گے یا پھر جنگل کا شیر اپنی دھاڑ سے پورے کھیل کا نقشہ بدلے گا؟؟؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگل کا نظام جنگل کا شیر اور ہاتھی جنگل کے
پڑھیں:
خواتین کا دولت مند مردوں کی طرف رجحان، ہمایوں اشرف نے تلخ سچائی بیان کردی
پاکستانی ٹیلی وژن اور فلم کے معروف اداکار ہمایوں اشرف نے معاشرے میں خواتین کا دولت مند مردوں کی طرف رجحان پر اظہار خیال کیا ہے۔
ہمایوں اشرف اپنی ہمہ جہت اداکاری اور شاندار پرفارمنس کے باعث شوبز انڈسٹری میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ وہ متعدد کامیاب ڈراموں میں کام کرچکے ہیں۔ ہمایوں نے ایک انٹرویو کے دوران معاشرے میں خواتین کے مالی طور پر مستحکم مردوں کو ترجیح دینے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا ’’آج کل محبت کا تعلق مادّیت سے جڑ گیا ہے، یہ حساب کتاب اور عملی سوچ پر مبنی ہوچکی ہے، اور یہ بالکل درست ہے۔ آج کی محبت مادّی بنیادوں پر قائم ہے اور کسی مستحکم شخص سے شادی کرنا ایک حقیقت پسندانہ رویہ ہے، اس میں کوئی برائی نہیں۔ اگر میرے پاس پیسے نہ ہوں تو کوئی بھی مجھے مسترد کرسکتا ہے، اور ایسا ہونا بھی چاہیے۔‘‘
ہمایوں نے اپنی بہن کی حوالہ دیتے ہوئے مثال کے طو پر کہا کہ ’’اگر ماریہ مجھ سے کسی ایسے لڑکے کے بارے میں مشورہ کرے جو کما نہیں رہا، تو میں اسے عملی مشورہ دوں گا کہ شادی سے پہلے اچھی طرح سوچے۔ اسی طرح اگر کوئی لڑکی مجھے صرف پیسوں کی وجہ سے مسترد کرے تو مجھے برا نہیں لگے گا، کیونکہ یہ اس کی سوچ ہے۔ یہ بالکل منصفانہ بات ہے، کیونکہ اگر میں اپنی بہن یا کزن کےلیے رشتہ دیکھ رہا ہوتا تو میں بھی یہ دیکھتا کہ لڑکا کما رہا ہے یا نہیں۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ رشتے کے فیصلے میں مالی حیثیت کو نظرانداز کرنا عملی زندگی میں اکثر ممکن نہیں ہوتا۔