Islam Times:
2025-11-19@01:52:09 GMT

ریچھ اور ہاتھی کی ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

ریچھ اور ہاتھی کی ملاقات

اسلام ٹائمز: جنگل کا شیر ہماری طاقت و دماغ اور جنگل کے نظام کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے، وہ کبھی جھکنے کو تیار نہیں اور اپنی جرات و استقامت کے ذریعے پورے نظام اور منظرنامے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جنگل کا نظام ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا؟ سوال یہ ہے کہ آنے والے برسوں میں کیا ریچھ اور ہاتھی اپنی مرضی سے جنگل کا نظام چلائیں گے یا پھر جنگل کا شیر اپنی دھاڑ سے پورے کھیل کا نقشہ بدلے گا تحریر: ایس ہادی 

ایک دفعہ جنگل میں ریچھ لکڑی کے ٹکڑے پر بیٹھا پنجے ہلا رہا تھا، اسی دوران ایک بڑا سا ہاتھی زمین ہلانے والے قدموں کے ساتھ قریب آیا۔ یہ ملاقات کوئی اتفاقی نہ تھی، بلکہ حالات و فطرت سے مجبور اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ دونوں قوتیں ناقابل شکست نظر آتی تھیں مگر اب وہ مشورہ کرنے کیلئے ملاقات کررہے تھے، مفادات نے دونوں کو اکٹھا بیٹھنے پر مجبور کردیا تھا۔ ریچھ نے معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ کہا "دوست صرف طاقت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، جسم اگر عقل سے خالی ہو تو وہ پنجہ ہے جس کا وار بےکار ہوتا ہے"۔

ہاتھی نے اپنی سونڈ آسمان کی طرف کرتے ہوئے کہا "اور میں کہتا ہوں کہ عقل اگر جرآت سے محروم ہو تو وہ سونڈ ہے جس میں پانی نہیں ہوتا"۔ لہذا دونوں دیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہے، اور آخرکار اس نتیجے پر پہنچے کہ جنگل اور اس کے نظام کو ریچھ کے دل، جرات  اور ہاتھی کی یادداشت، دماغ دونوں کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جنگل کے باقی تمام جانور (عرب حکومتیں) انتہائی کمزور، غلام اور بے وقوف ہیں اور ان میں سے کچھ صرف بھونکنا ہی جانتے ہیں سوائے جنگل کے شیر۔

لہذا جنگل کا شیر ہماری طاقت و دماغ اور جنگل کے نظام کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے، وہ کبھی جھکنے کو تیار نہیں اور اپنی جرات و استقامت کے ذریعے پورے نظام اور منظرنامے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جنگل کا نظام ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا؟ سوال یہ ہے کہ آنے والے برسوں میں کیا ریچھ اور ہاتھی اپنی مرضی سے جنگل کا نظام چلائیں گے یا پھر جنگل کا شیر اپنی دھاڑ سے پورے کھیل کا نقشہ بدلے گا؟؟؟ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنگل کا نظام جنگل کا شیر اور ہاتھی جنگل کے

پڑھیں:

ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے 27ویں آئینی ترمیم کے بعد یکے بعد دیگرے ججز کے مستعفی ہونے پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے مفصل بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ استعفے پاکستان میں آئین، قانون، انصاف اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کے لیے ایک بڑا لمحۂ فکریہ ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس منصور علی شاہ کے سپریم کورٹ سے استعفیٰ دینے کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی اس سلسلے میں شامل ہو گئے ہیں، اور یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے تینوں ججز کی دیانتداری، انصاف پسندی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کی کھل کر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ

جسٹس اطہر من اللّٰہ ججز بحالی تحریک کے دوران فرنٹ لائن کے رفیق تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی قابلیت، جرات اور پیشہ ورانہ آزادی سب پر واضح ہے۔

جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار بھی بہترین شہرت رکھنے والے ججز میں ہوتا ہے۔

انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا پر رشتہ داری کے الزام کو بے بنیاد اور “طفلانہ حرکت” قرار دیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان ججز کے فیصلوں سے اختلاف اپنی جگہ، مگر ان کی شرافت، اہلیت اور نیک نیتی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے استعفے عدلیہ کے لیے نقصان دہ ہیں اور ادارہ جاتی توازن کو کمزور کرتے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ استعفوں کو سیاسی دھڑے بندی کی نظر سے دیکھیں تو شاید کچھ لوگوں کو یہ اچھا لگے، لیکن حقیقت میں یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ان کے مطابق یہ سلسلہ رکنے والا نہیں اور “یہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا”۔

انہوں نے زور دیا کہ ہر مخالف کو پکڑ لینا یا ملک دشمن قرار دینا ممکن نہیں ہوتا۔ ایک ذمہ دار ریاست ماحول کو ٹھنڈا رکھتی ہے، تنازعات بڑھاتی نہیں۔ پاکستان جیسے حساس اور نیوکلیئر ملک کے لیے اندرونی محاذ آرائی انتہائی نقصان دہ ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہوتی فالٹ لائنز کو پُر کرنے کی کوشش کرنا ہی دانشمندی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا نظام بدل گیا ہے؟
  • ٹیکنالوجی کے دو بے تاج بادشاہ آمنے سامنے؛ ایلون مسک اور جیف بیزوس کی نوک جھونک
  • کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟
  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
  • سعودی ولی عہد امریکا کے دورے پر روانہ؛ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کا امکان
  • پوپ لیو کا فلم بینی میں کمی پر اظہار تشویش، اپنی پسندیدہ فلمیں بھی بتادیں
  • ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق
  • بدل دو نظام: ایک قومی نظریاتی سمت
  • پاکستا ن اور بھارت کی بلائنڈ ویمن کرکٹ ٹیم نے ہاتھ ملایا اورایک دوسرے کا خیرمقدم کیا