اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے واقعات میں 2024 میں 25 فیصد اضافہ ہوا، جس میں سب سے زیادہ واقعات وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو، ہیٹی، صومالیہ اور جنوبی سوڈان میں ریکارڈ کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2024 میں 4,600 سے زائد افراد جنسی تشدد سے بچ نکلے۔ ان میں سے زیادہ تر جرائم مسلح گروہوں نے کیے، تاہم بعض جرائم میں سرکاری افواج بھی ملوث تھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ اعداد و شمار ان جرائم کی عالمی سطح پر حقیقی وسعت کے عکاس نہیں ہیں۔

رپورٹ کی بلیک لسٹ میں 12 ممالک کے 63 سرکاری اور غیر سرکاری فریق شامل ہیں، جن پر مسلح تنازعات میں ریپ اور دیگر اقسام کے جنسی تشدد کے الزامات ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فہرست میں شامل 70 فیصد سے زیادہ فریق پانچ سال یا اس سے زائد عرصے سے اس میں موجود ہیں لیکن انہوں نے تشدد روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔

پہلی بار، رپورٹ میں 2 ایسے فریق شامل ہیں جنہیں باضابطہ طور پر خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے روک تھام کے اقدامات نہ کیے تو اگلے سال ان کے نام بلیک لسٹ میں شامل کر دیے جائیں گے:

اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی فورسز پر فلسطینیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات، بالخصوص جیلوں اور حراستی مراکز میں۔

روسی افواج اور ان سے وابستہ مسلح گروہوں پر یوکرینی جنگی قیدیوں کے خلاف جنسی تشدد کے الزامات۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیلی فوج کا فلسطینی قیدیوں پر جنسی تشدد، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے الزامات کو ’متعصب رپورٹس پر مبنی‘ قرار دیا البتہ روسی مشن نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

34 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ’تنازع سے جڑا جنسی تشدد‘ ریپ، جنسی غلامی، جبری جسم فروشی، جبری حمل، جبری اسقاط حمل، جبری نس بندی، جبری شادی اور دیگر اقسام کے جنسی تشدد کو شامل کرتا ہے۔ زیادہ تر متاثرین خواتین اور بچیاں ہیں۔

گوتیریس نے کہا:
’2024 میں بڑھتے اور پھیلتے تنازعات کے دوران بے گھر ہونے کی ریکارڈ سطح اور عسکریت پسندی کے اضافے کے ساتھ وسیع پیمانے پر جنسی تشدد دیکھا گیا۔ یہ تشدد جنگ، تشدد، دہشتگردی اور سیاسی جبر کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔‘

رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچیوں کو گھروں میں، سڑکوں پر اور روزی کمانے کی کوشش کے دوران نشانہ بنایا گیا، متاثرین کی عمریں ایک سال سے لے کر 75 سال تک تھیں۔ کانگو اور میانمار میں ریپ کے بعد متاثرین کے قتل کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے خواتین کے خلاف جنسی اور جسمانی تشدد، ایک سنگین عالمی بحران

کئی علاقوں میں مسلح گروہوں نے جنسی تشدد کو علاقوں اور قیمتی قدرتی وسائل پر قبضہ جمانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو اور ہیٹی میں مخالف گروہوں سے وابستہ سمجھی جانے والی خواتین اور بچیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل و فلسطین، لیبیا، میانمار، سوڈان، شام، یوکرین اور یمن کے حراستی مراکز میں جنسی تشدد ’تشدد کے ایک طریقے‘ کے طور پر استعمال ہوا۔ مردوں اور لڑکوں کے خلاف زیادہ تر واقعات جیلوں میں ہوئے اور ان میں ریپ، ریپ کی دھمکیاں، اور جنسی اعضا پر بجلی کا جھٹکا اور مارپیٹ شامل تھی۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے ریپ، اجتماعی ریپ، جبری شادی اور جنسی غلامی کے 413 متاثرین کی نشاندہی کی، جن میں 215 خواتین، 191 بچیاں اور 7 مرد شامل ہیں۔

کانگو کے معدنیات سے مالامال مشرقی علاقے میں امن مشن نے گزشتہ سال تقریباً 800 کیسز درج کیے، جن میں ریپ، اجتماعی ریپ، جنسی غلامی اور جبری شادی شامل تھیں۔ M23 باغی گروہ کے زیر قبضہ شہر گوما میں واقعات 2022 میں 43 سے بڑھ کر 2024 میں 152 ہو گئے۔

سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران متاثرین کو سہولیات فراہم کرنے والے گروپوں نے 221 ریپ کیسز ریکارڈ کیے، جن میں 147 لڑکیاں اور 74 لڑکے شامل ہیں۔ متاثرین میں 16 فیصد کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں، جن میں چار ایک سالہ بچے بھی شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ رپورٹ میں کے دوران شامل ہیں سے زیادہ کے خلاف تشدد کے میں ریپ

پڑھیں:

بچے میری ریڈلائن، جنسی استحصال اور تشدد قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مستحکم گورننس سے بچوں اور شہریوں کی حفاظت کا ایک محفوظ نظام بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: ’گڈ ٹچ ، بیڈ ٹچ مہم‘ بچے محفوظ تو پنجاب محفوظ

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بچوں کے جنسی استحصال، بدسلوکی اور تشدد کی روک تھام و بحالی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہاکہ بچوں کے ساتھ جنسی استحصال، بدسلوکی اور تشدد صرف جرم نہیں انسانیت کے خلاف بغاوت ہے۔

انہوں نے کہاکہ بچے میری ریڈ لائن ہیں، سب مجھے پیارے ہیں، سب کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث لوگ لوگ سماج کے ناسور ہیں اور پنجاب سے جڑ سے اکھاڑ پھینکے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب میں بچوں کو تحفظ دینے کے لیے پاکستان کا پہلا ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی قائم کیا گیا ہے۔ پنجاب کا ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی ہزاروں بچھڑے ہوئے بچوں اور بزرگوں کو ان کی فیملیز سے ملا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا بین الاقوامی گروہ بے نقاب، سنسنی خیز انکشافات

انہوں نے کہاکہ پنجاب میں کسی بچے کے لاپتا ہونے کی صورت میں ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی کے ذریعے فوری رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بچے ریڈ لائن جنسی استحصال مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بچے میری ریڈلائن، جنسی استحصال اور تشدد قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • ملک کے پسماندہ ترین علاقوں کی فہرست جاری، بلوچستان کے کتنے اضلاع شامل ہیں؟
  • انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف
  • ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘ مصدق ملک
  • وہ ممالک جہاں خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے؟ عالمی ادارے کے اعداد وشمار
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم ، 3000 سے زائد افراد گرفتار
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3000 سے زائد افراد زیرِ حراست
  • پرتشدد تنازعات کے دور میں رواداری و برداشت کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے: مریم نواز