محکمہ ایکسائز کا ٹیکس ریکوری میں نیا ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
علی ساہی :محکمہ ایکسائز نے ٹیکس ریکوری میں نئی تاریخ رقم کر دی۔
محکمہ ایکسائزپنجاب کی ریکارڈ55ارب78کروڑروپےکی وصولی کی گئی،ڈی جی محمدعمرشیرکی قیادت میں 101فیصدہدف مکمل کر لیا،محکمہ ایکسائزنےگزشتہ سال کےمقابلےمیں12ارب سےزائدمحصولات جمع کیے،سب سےزیادہ وصولی موٹروہیکل ٹیکس کی مدمیں ہوئی،محکمہ ایکسائزنے29ارب41کروڑموٹرٹیکس میں وصول کیے،پراپرٹی ٹیکس میں 20.
سپریم کورٹ کے حکم پر مخصوص نشستیں بحال، نوٹیفکیشن جاری
ڈیجیٹل سسٹمزکےذریعےشفاف ریکوری کاعملی مظاہرہ کیا گیا،اعلیٰ کارکردگی دکھانےوالےافسران کیلئےانعامات اوراسناد تقسیم کئے گئے،محکمہ ایکسائزکی خصوصی تقریب میں فیلڈسٹاف کی حوصلہ افزائی ہو گی ،لاہور،راولپنڈی،فیصل آباداورگوجرانوالہ کی شاندارکارکردگی دکھائی ہے،لاہور سی ریجن نےسب سےزیادہ ریکوری16ارب25کروڑروپےکی گئی،آئندہ مالی سال کاہدف70ارب روپےمقرر کیا گیا۔
ڈی جی محمدعمرشیر کا کہنا تھا کہ ہماراہدف صرف ٹیکس وصولی نہیں،عوامی خدمت ہے،ٹیم ورک اورشفافیت سےکامیابی ممکن ہوئی، ای پیمنٹ،آن لائن ٹوکن اورڈیجیٹل مانیٹرنگ سےعوامی اعتمادبحال ہوا،شفاف نظام،جدیدحکمت عملی اورمستعدٹیم کامیابی کارازہے۔
اداکارہ شیفالی نے موت سے قبل کونسی میڈیسن کھائی؟ قریبی دوست نے بتا دیا
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی ذد میں آگیا
کراچی (نیوزڈیسک)این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے ” ایکسپریس” کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ “یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔