فنانس ایکٹ 2025کے نفاذ کے ساتھ ہی درآمدی دودھ، دہی، پنیر، پھلوں سمیت7 ہزار آئٹمز پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن کردیا۔

فنانس ایکٹ 2025 کے نفاذ کے ساتھ ہی ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کا اطلاق یکم جولائی سے کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق فیڈرل درآمدی میک اپ کے سامان، دودھ، دہی، مکھن، پنیر، پھلوں، وارنش، پینٹ انیمل اور لیکر چیزوں سمیت 6 ہزار نو سو اسی سے زائد اشیا پر ڈیوٹی و ٹیکس میں کمی کردی ہے جب کہ موبائل فون سم کاڈز پر ریگولیٹری ڈیوٹی 15فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کردی گئی ہے۔

اسی طرح نئی کاروں اورمنی وینز پرڈیوٹی ایک تہائی سے 10فیصد تک کم کردی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق درآمد شدہ ایس یو ویز پر 44 فیصد کمی سے ڈیوٹی 50 فیصد ہوگئی، مرغی، مچھلیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 5 فیصدکردی گئی۔

پرندوں کیانڈوں پر ڈیوٹی 15فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردی گئی، کتے اور بلی کیکھانے پر 5 فیصد کمی سے ڈیوٹی کی شرح 40 فیصد کردی گئی ہے جبکہ ریٹیل پیک میں انسٹنٹ کافی پر ڈیوٹی میں 5 فیصد کمی کردی گئی ہے۔

علاوہ تمباکو پر ڈیوٹی 40 فیصد تک کم کردی گئی، کھجور، ناریل، برازیلی گری دار میوے اور کاجو پر ڈیوٹی 16 فیصد تک کم کی گئی۔

اس کے علاوہ انجیر، انناس، ایوکاڈو، امرود اور آم پر ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی گئی ہے جب کہ پپیتا اورسیب پر ڈیوٹی 45 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد کر دی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق گری دار میوے پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 4 فیصد کمی کی گئی ہے، فروزن مچھلی پرڈیوٹی نصف کرکے 17.

5 فیصد کر دی گئی ہے۔

اسی طرح میک اپ کا امپورٹڈ سامان سستا ہونے کا امکان ہے، نوٹیفکیشن میں میک اپ کے امپورٹڈ سامان پر ڈیوٹی 55 سے کم کرکے 44 فیصد کردی گئی ہے۔

بیوٹی پارلر کے خام مال ، امپورٹڈ سن بلاک اور سن اسکرین پر ڈیوٹی 55 سے کم کرکے 44 فیصد کردی گئی۔

بالوں کی دیکھ بھال کے خام مال پر ڈیوٹی 55 سے کم کرکے 44 فیصد ، شیونگ کریم، آفٹر شیو لوشن اور کریم پر ڈیوٹی 50 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد کردی ہے۔

فیس واش، صابن اور دیگر خام ، کریم اور لوشن پر مال ڈیوٹی 50 سے کم کرکے 40 فیصد کردی گئی۔

حکومت نے 7 ہزار آئٹمز پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کردی جن میں پولٹری انڈسٹری کے لیے بریڈنگ مرغ، فروزن مچھلی، زندہ مچھلی، کواڈ فش، دودھ، ملک پاوٴڈر، دہی، پان، صابن سمیت کئی اہم اشیا شامل ہیں۔

اسی طرح صنعتی شعبے کے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی گئی ہے، لائیو اسٹاک میں بریڈنگ جانور، بریڈنگ مرغی اور زندہ مچھلی کی دراآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرکے پانچ فیصد کردی جب کہ امپورٹڈ دودھ ، پاوٴڈر ملک اور دہی پر ڈیوٹی 20 فیصد ہوگی۔

امپورٹڈ فروزن مچھلی پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرکے 17.5 فیصد اور امپورٹڈ کواڈ فش، امپورٹڈ مچھلی کا سر، دم اور کھال پرریگولیٹری ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد کردی گئی ہے۔

امپورٹڈ ملک کریم، مکھن اور ملک فیٹس پر ڈیوٹی کم کرکے 20 فیصد، امپورٹڈ پنیر پر ڈیوٹی کم کرکے 40 فیصد اور امپورٹڈ شہد پر ڈیوٹی کم کرکے 24 فیصد کردی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ڈبے میں بند امپورٹڈ ابالی ہوئی سبزیوں ، امپورٹڈ فروزن سبزیوں ، امپورٹڈ خشک سبزیوں پر پر ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد کردی ہے۔

نوٹیفکیشن کے طابق امپورٹڈ خشک کیلے پر ڈیوٹی کم کرکے 10 فیصد، امپورٹڈ کھجور پر ڈیوٹی کم کرکے 20 فیصد، امپورٹڈ تازہ سیب پر ڈیوٹی کم کرکے 24 فیصد اور امپورٹڈ تازہ آڑو پر ڈیوٹی کم کرکے 36 فیصد کردی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ امپورٹڈ گندم کے آٹے اور میدے پر ڈیوٹی کم کرکے 20 فیصد، امپورٹڈ مکئی پر ڈیوٹی کم کرکے 20 فیصد اور پان کی درآمد پر ڈیوٹی 400 روپے کلو کردی ہے۔

امپورٹڈ کوکو پاوٴڈر، کوکو پیسٹ اور کوکو بٹر ، امپورٹڈ پاستہ اور کارن فلیکس ، پر ڈیوٹی کم کرکے 20 فیصد جبکہ امپورٹڈ انناس پر ڈیوٹی کم کرکے 40 فیصد کردی گئی۔

بلک میں امپورٹ ہونے والی کافی پر ڈیوٹی کم کرکے 15 فیصد، امپورٹڈ موٹر اسپرٹ پر ڈیوٹی کم کرکے 10 فیصد اور امپورٹڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ، میگنشیئم اور نیکل پر ڈیوٹی کم کرکے 2.5 فیصد کردی ہے۔

امپورٹڈ وارنش ، پینٹ انیمل اور لیکر پر بھی ڈیوٹی کم کرکے پانچ فیصد کردی گئی ہے۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پر ڈیوٹی کم کرکے 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کم پر ریگولیٹری ڈیوٹی فیصد کردی گئی ہے فیصد سے کم کرکے کم کرکے 40 فیصد ڈیوٹی میں کے مطابق فیصد کمی فیصد کم کردی ہے ڈیوٹی 5 کی گئی

پڑھیں:

پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ، غربت کی شرح 45 فیصد تک جا پہنچی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2025ء) گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، عالمی بینک کے مطابق ملک میں غربت کی شرح بڑھ کر 45 فیصد ہو گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد گزشتہ مالی سال میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، جو 11 لاکھ 37 ہزار ٹن رہی، جس کی مالیت 51 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہے، یہ 2024 کے مالی سال میں قائم کردہ 9 لاکھ 90 ہزار 266 ٹن (43 کروڑ 40 لاکھ ڈالر) کے سابقہ ریکارڈ سے زیادہ ہے،یہ نمایاں اضافہ ایک طرف سستے کپڑوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتا ہے تو دوسری جانب ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور گہری ہوتی غربت کو بھی واضح کرتا ہے،بڑی تعداد میں لوگ جو مقامی طور پر تیار کردہ برانڈڈ اشیا خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اب لنڈا بازار یا ہفتہ بازاروں کا رخ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

شیرشاہ اور بنارس جیسے یہ بازار کم آمدنی والے طبقے کے لیے زندگی کی اہم ضرورت بن چکے ہیں جہاں استعمال شدہ کپڑے، جوتے اور دیگر اشیا نئی برانڈڈ اشیا کے مقابلے میں نہایت کم قیمت پر دستیاب ہیں۔عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تقریباً 45 فیصد آبادی اب غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، جب کہ نیا معیار فی کس یومیہ 4.20 ڈالر مقرر کیا گیا ہے، جو پہلے 3.65 ڈالر تھا۔

اس نئے معیار نے نچلے درمیانے طبقے میں غربت کی شرح کو 39.8 فیصد سے بڑھا کر 44.7 فیصد کر دیا ہے۔پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلودنگ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایس ایچ سی ایم ای) کے جنرل سیکریٹری محمد عثمان فاروقی نے استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں اضافے کو بڑھتی ہوئی غربت سے منسلک کیا۔انہوںنے کہاکہ کم اور متوسط آمدنی والے خاندان بڑی تعداد میں سستی استعمال شدہ اشیا پر انحصار کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ استعمال شدہ کپڑوں پر عائد مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز کو کم کیا جائے، جن میں 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 5 فیصد کسٹمز ڈیوٹی، 6 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس اور تقریباً 5 فیصد سیلز ٹیکس شامل ہیں۔عثمان فاروقی کے مطابق یہ ٹیکسز ان لوگوں کیلئے استعمال شدہ کپڑوں کو بھی مہنگا بنا دیتے ہیں جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

استعمال شدہ کپڑوں کے خریدو فروخت میں شامل تاجروں کو بھی اضافی ٹیکسز ادا کرنے پڑتے ہیں، جن میں خرید و فروخت کی قیمت کے فرق پر 5 فیصد سیلز ٹیکس شامل ہے، اور مقامی تاجروں کو سالانہ 6 لاکھ روپے سے زائد آمدنی ہونے پر انکم ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔فنانس بل 2024 میں استعمال شدہ کپڑوں کے درآمد کنندگان کو ودہولڈنگ ایجنٹ نامزد کیا گیا ہے جنہیں تقسیم کاروں، ڈیلروں اور ہول سیلرز سے 0.1 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کرنا لازمی ہے لیکن اگر یہ پارٹیاں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں رجسٹرڈ نہ ہوں تو ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 2 فیصد یا غیر مطابقت رکھنے والے ریٹیلرز کے لیے 2.5 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

عثمان فاروقی کے مطابق استعمال شدہ کپڑوں کے کاروبار سے وابستہ بہت سے افراد ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں ہیں اور اکثر ان کے پاس مستقل کاروباری مقام یا درست ریکارڈ موجود نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے وہ ٹیکس قوانین پر عمل نہیں کر پاتے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس کا فائدہ عام عوام تک منتقل ہونا چاہیے۔

انہوں نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے اور استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دینے کا مطالبہ کیا تاکہ کم آمدنی والے طبقے کا مالی بوجھ کم ہو سکے۔استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد زیادہ تر یورپی ممالک، امریکا، جاپان، کوریا، چین اور کینیڈا سے کی جاتی ہے،پاکستان میں خصوصی زونز میں قائم برآمد کنندگان 60 سے 70 فیصد درآمدات پر قابض ہیں، یہ یونٹس غیر ترتیب شدہ کپڑوں میں سے اعلیٰ معیار کی اشیا الگ کرتے ہیں، جنہیں بعد میں دوبارہ برآمد کیا جاتا ہے، جبکہ صرف 10 سے 20 فیصد مقامی مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے۔

استعمال شدہ کپڑوں پر درآمدی ڈیوٹی 36 روپے فی کلوگرام اور جوتوں پر 66 روپے فی کلوگرام عائد ہے،فاروقی کے مطابق ان ٹیکسز میں کمی ملک کے پسماندہ طبقے کو ریلیف فراہم کر سکتی ہے۔مارکیٹ سروے کے مطابق استعمال شدہ درآمدی جینز 300 سے 400 روپے میں ملتی ہیں، جب کہ سیکنڈ ہینڈ قمیض 250 سے 300 روپے میں دستیاب ہے، اس کے برعکس لاہور میں تیار ہونے والے نئے اسپورٹس جوتے 2 ہزار 500 سے 3 ہزار 500 روپے میں اور ویتنام یا چین میں تیار کردہ برانڈڈ جوتے 4 ہزار سے 5 ہزار 500 روپے میں فروخت ہوتے ہیں، تاہم استعمال شدہ اسپورٹس جوتے 600 سے 800 روپے میں مل جاتے ہیں، جو زیادہ تر خریداروں کے لیے قابل برداشت ہیں۔

سستی استعمال شدہ اشیا کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث لٴْنڈا بازار اب ضروری بن گئے ہیں، جو مہنگی نئی اشیا کے متبادل فراہم کر رہے ہیں، جیسے جیسے پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے یہ بازار کم آمدنی والے طبقے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، جو بڑھتی ہوئی غربت میں گزارا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حافظ آباد میں 3 افراد کو قتل کرکے لاشیں گاڑی سمیت جلادی گئیں
  • حافظ آباد: 3 افراد کو قتل کرکے لاشیں گاڑی سمیت جلادی گئیں    
  • شناختی کارڈ بنوانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خبر
  • 8 ہزار ارب روپے کا تاریخی بجٹ خسارہ ہونے کے باوجود احسن اقبال کا 2800 ارب روپے کی بچت ہونے کا حیران کن دعوٰی
  • پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں
  • پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں: احسن اقبال
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل دوسرے ہفتے اضافہ، ادارہ شماریات
  • پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ، غربت کی شرح 45 فیصد تک جا پہنچی
  • پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد میں ریکارڈ اضافہ
  • آرامکو کا جعفورہ گیس پروسیسنگ پلانٹس کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کے ساتھ 11 ارب ڈالر کا لیز اینڈ لیز بیک معاہدہ