چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

اُرمچی(شِنہوا)چین کا ایک تحقیقی ادارہ وسطی ایشیا کے خشک علاقوں کے لئے پودوں کی مختلف اقسام کا ایک کثیر لسانی ڈیٹا بیس بنانے جا رہا ہے۔ جس کا مقصد اس اہم ماحولیاتی علاقے میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرنے اور اس کے تحفظ کی کوششوں میں موجود کمی کو دور کرنا ہے۔

یہ منصوبہ چینی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت سنکیانگ انسٹیٹیوٹ آف ایکولوجی اینڈ جیوگرافی (ایکس آئی ای جی) کی قیادت میں کیا جا رہا ہے، جو وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے بڑے تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ایکس آئی ای جی کے محقق لی وین جون نے بتایا کہ یہ ڈیٹا بیس چینی، انگریزی اور روسی زبانوں کی مدد سے آزاد رسائی کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا جس سے پودوں کے تنوع سے متعلق اعداد وشمار تک رسائی، مختلف شعبوں کی تحقیق اور حیاتیاتی تنوع کے نمونوں کو بصری شکل میں دیکھنے میں مدد ملے گی۔

لی وین جون نے اس منصوبے کا اعلان چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کے شہر کاشغر میں جمعرات اور جمعہ کے روز منعقدہ “خشک علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال” کے موضوع پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کیا۔ یہ کانفرنس دنیا بھر کے سائنسدانوں کو خشک ماحولیاتی نظام میں حیاتیاتی تنوع اور پائیدار ترقی کے مسائل پر حکمت عملیوں کے تبادلے کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔

لی نے کہا کہ ہم 2026 تک 10 لاکھ پودوں کے نمونوں کو ڈیجیٹل شکل دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ ایک جامع حیاتیاتی تنوع کا ڈیٹا بیس قائم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2030 تک یہ منصوبہ “بیلٹ اینڈ روڈ” ممالک تک پھیلایا جائے گا اور یہ خشک علاقوں کے پودوں کے تنوع کے لئے ایک عالمی مرکز کی شکل اختیار کرے گا، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت اور پائیدار ترقی کی پالیسیوں کی حمایت کرے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک افغان بارڈر پر قبائل کا دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان نان فائلرز کیلئے بینک سے رقوم نکلوانے پر عائد ٹیکس میں اضافے کا اطلاق کردیا گیا جولائی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 3ارب 20کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجیں ٹرمپ کے 50فیصد ٹیرف نے بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو ہلا دیا، سرمایہ کاروں کے 50ارب ڈالر ڈوب گئے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران 7کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری کا طریقہ کار وضع کردیا گیا ایس اینڈ پی کی جانب سے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ ’’اے پلس‘‘برقرار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: میں حیاتیاتی تنوع حیاتیاتی تنوع کے وسطی ایشیا ڈیٹا بیس کے تحفظ کرے گا کا ایک کے لئے

پڑھیں:

کرغزستان میں انتہا پسندی کے انسداد کے لیے پہلی سرکاری اسلامی اکیڈمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) کرغزستان وسطی ایشیا کی ان جمہوریاؤں میں سے ایک ہے، جو ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھیں۔ اس جموریہ کے دارالحکومت بشکیک سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وہاں پہلی بار سرکاری انتظام میں کام کرنے والی ایک ایسی اسلامی اکیڈمی فعال ہو گئی ہے، جس کا مقصد مسلم اکثریتی آبادی والے اس ملک میں انتہا پسندی کی روک تھام ہے۔

آئینی طور پر کرغزستان ایک سیکولر ریاست ہے مگر وہاں مذہبی شدت پسندی کے مسئلے سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے حکومت نے اب جو اسلامی اکیڈمی کھولی ہے، اس کے ذریعے شدت پسندی کی روک تھام کے لیے معاشرے میں مذہبی اثر و رسوخ کو محدود کر دیا جائے گا۔

اس اکیڈمی کا افتتاح اسی ہفتے ہوا اور اس کا قیام بشکیک حکومت کی ان کوششوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جو وہ کرغز معاشرے میں اسلام کے نام پر انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ ذہنی اور سماجی رجحانات کے تدارک کے لیے کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

وسطی ایشیا میں دوبارہ تقویت پکڑتا ہوا اسلام

ماضی میں جب وسطی ایشیا کی جمہوریائیں سوویت یونین کا حصہ تھیں، تو وہاں سوویت ریاستی پالیسی کے تحت سختی سے لادینیت نافذ تھی۔ لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے اس خطے میں اسلام دوبارہ اور مسلسل تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی لیے خطے کے ممالک کی حکومتیں اس کوشش میں ہیں کہ وہ اسلام کے اس پھیلتے ہوئے اثر کو کسی طرح قابو میں لائیں۔

کرغزستان کے صدر جباروف کے مطابق مذہبی انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا خطرہ پوری دنیا میں بالعموم اور وسطی ایشیا میں بالخصوص ''قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ساتھ ہی یہ ایسی نظریاتی تحریکوں کے پھیلاؤ کی وجہ بھی بن رہا ہے، جن کی بنیاد تشدد پر ہے۔‘‘

قبل ازیں اسی سال بشکیک حکومت نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ ملک میں نئی مساجد کی تعمیر کو محدود کر دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

اس اعلان کے ساتھ ہی کرغزستان کے زیادہ مذہب پسند سمجھے جانے والے جنوبی حصے میں پہلے سے موجود کئی مساجد بند بھی کر دی گئی تھیں۔ اسلامی اکیڈمی میں چار سو طلبہ کی گنجائش

کرغزستان میں اب جو پہلی اسلامی اکیڈمی کھولی گئی ہے، اس میں 400 تک طلبہ کی گنجائش ہے۔ یہ اکیڈمی شمالی کرغزستان کے شہر توقموق (Tokmok) میں کھولی گئی ہے، جسے تخماق بھی کہا جاتا ہے۔

حکام کے بقول یہ نیا تعلیمی ادارہ ''بامقصد مذہبی تعلیم کی بڑھتی ہوئی ضروریات‘‘ کو پورا کرے گا۔

کرغزستان سمیت مختلف وسطی ایشیائی جمہوریاؤں میں حکام کو مسلم آبادی میں شدت پسندانہ رجحانات کے تدارک کے لیے خاص طور پر اس وقت کوششیں کرنا پڑیں، جب 2013 سے لے کر 2015 تک کے عرصے میں ان ممالک کے ہزاروں مرد شہری دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے عروج کے دور میں مشرق وسطیٰ میں سرگرم مختلف جہادی گروپوں میں شامل ہو گئے تھے۔

دیگر وسطی ایشیائی جمہوریاؤں کی طرح کرغزستان نے بھی اپنے ہاں خواتین کی طرف سے پورے چہرے کے نقاب کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔ تاہم مردوں کو یہ اجازت ہے کہ وہ اگر چاہیں، تو چھوٹی داڑھی بھی رکھ سکتے ہیں۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ میں بھارتی جاسوس دراصل اسرائیل کے لیے کام کر رہے ہیں، محمد علی درانی
  • اقوام متحدہ کا ’سمندروں کا آئین‘ جنوری 2026 سے نافذ ہوجائے گا
  • نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن کے وسطی ایشیا سے تجارتی روابط مزید مستحکم
  • این ایل سی کے بیڑے میں توسیع، وسطی ایشیا سے تجارتی روابط مزید مستحکم
  • سمندروں میں زندگی کے تحفظ کا یو این معاہدہ جنوری سے نافذالعمل ہو جائے گا
  • یو این چیف کا وسطی افریقہ میں چار یو این امن کاروں کی ہلاکت پر افسوس
  • کرغزستان میں انتہا پسندی کے انسداد کے لیے پہلی سرکاری اسلامی اکیڈمی
  • صحافیوں کے تحفظ کیلئے رائج قوانین و کمیشن پر ورکشاپ کا انعقاد
  • مشرقِ وسطیٰ کا نیا دفاعی منظرنامہ
  • صرف ریاست کی رٹ قائم کرنا نہیں بلکہ عوامی حقوق کا تحفظ بھی حکومتوں کی ذمہ داری ہے