ایک بے گھر امریکی شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے ان کی تصویر پوسٹ کرکے بے گھر افراد کو پارک سے نکالنے کا اعلان کیا، اس اعلان کے چند دن بعد ہی بلڈوزر پہنچ گیا اور اس کا کیمپ اکھاڑ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: بے گھر افراد کی تعداد میں ہوشربا اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ اتوار کو واشنگٹن ڈی سی میں اپنے موٹرکیڈ کے دوران ایک بے گھر افراد کے کیمپ کو دیکھا۔ یہ منظر انہیں ناگوار گزرا اور انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پیغام دیا کہ بے گھر افراد کو فوراً یہاں سے ہٹنا ہوگا۔ اس کے ساتھ انہوں 4 تصاویر بھی پوسٹ کی جن میں ایک تصویر میں ایک شخص اپنی ٹینٹ کے پاس کرسی پر بیٹھا نظر آرہا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ شخص 66 سالہ بل تھیوڈی ہیں جو برسوں سے اسی جگہ مقیم تھے۔

ٹرمپ کے اعلان کے صرف 4 دن بعد بل تھیوڈی سمیت کیمپ کے دیگر رہائشیوں کو وہاں سے زبردستی ہٹا دیا گیا، مقامی حکام نے بلڈوزر بھیج کر ٹینٹ اور دیگر سامان ختم کردیا۔ تھیوڈی کا کہنا تھا کہ یہ پاگل پن ہے کہ صدر نے گاڑی سے میری تصویر کھینچی اور پھر اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے منفی انداز میں استعمال کیا۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بے گھر افراد کے کیمپ شہر کے پارکوں سے ختم کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خوبصورت پارکس میں کچی آبادیاں بن گئی ہیں اور ہم انہیں ختم کررہے ہیں۔

بی بی سی کی تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ مقام وائٹ ہاؤس سے صرف 10 منٹ کی مسافت پر تھا۔ جب وہاں کا جائزہ لیا گیا تو حکام مقیم افراد کو متنبہ کر رہے تھے کہ انہیں جلد جگہ خالی کرنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے غیرقانونی بھارتی تارکین وطن کی بے دخلی شروع

بل تھیوڈی نے بتایا کہ وہ تعمیراتی شعبے میں کام کرتے تھے لیکن 2018 کے بعد مستقل روزگار نہیں مل رہا۔ اب وہ صرف چند دن مزدوری کر کے گزارا کرتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ اپنی جگہ صاف رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں، صدر کو برا لگتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کسی کی بے عزتی کررہے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ دارالحکومت کی سب سے بڑی بے گھر بستی تھی جہاں 11 افراد رہتے تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال واشنگٹن میں 5 ہزار 138 افراد بے گھر ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہیں۔ ان میں سے تقریباً 800 افراد بالکل بے آسرا ہیں جبکہ باقی کو عارضی رہائش دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بے گھر افراد کو پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کی پیشکش کی جائے گی اور انہیں علاج یا بحالی کی سہولت بھی دی جائے گی، لیکن جو لوگ انکار کریں گے ان پر جرمانہ یا جیل کی سزا عائد ہوسکتی ہے۔

بل تھیوڈی کا کہنا تھا کہ آپ زبردستی لوگوں کو پناہ گاہوں میں نہیں بھیج سکتے کیونکہ یہ جگہیں اچھی نہیں ہوتیں۔ وہ 3 دن کے لیے ورجینیا کے ایک موٹل میں مقیم رہے جہاں کسی خیر خواہ نے ان کے اخراجات برداشت کیے۔

اسی طرح 65 سالہ جارج مورگن، جو صرف 2 ماہ سے اس کیمپ میں رہ رہے تھے، اپنے کتے سمیت بے دخل کیے گئے۔ وہ بھی ایک موٹل میں عارضی طور پر مقیم ہیں لیکن آنے والے دنوں کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں، اللہ ہی سہارا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا بل تھیوڈی بے گھر افراد ٹرتھ سوشل ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بے گھر افراد ٹرتھ سوشل ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد ڈونلڈ ٹرمپ افراد کو کے مطابق

پڑھیں:

پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے، غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون خرابے کو ختم کرنے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے اور دیرپا امن کی جانب قابل اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ اس کے نتیجے میں پائیدار جنگ بندی اور ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس عمل میں تعمیری اور بامعنی تعاون جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کےلئے ان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے جس کے تحت بین الاقوامی قانونی جواز اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
  • حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم
  • پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے، وزیراعظم
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  •  حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں، جے یو آئی ملتان 
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن معاہدے کے لیے اتوار تک کا وقت دے دیا
  • بیٹے کے ایک چھوٹے سوال نے میری زندگی بدل دی، کاجول کا انکشاف
  • فی پوسٹ 7 ہزار ڈالر! اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خریدنا شروع کر دیا