جامع اور گہری ہوتی اصلاحات کے حوالے سے چینی صدر کی تقاریر پر مبنی کتاب کی جلد اول اور دوم کی اشاعت

بیجنگ :

چینی صدر شی جن پھنگ کی جامع اور گہری ہوتی اصلاحات کے حوالے سے تقاریر پر مبنی کتاب کی پہلی اور دوسری جلد حال ہی میں ملک بھر میں جاری کی گئی۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی اٹھارہویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس نے نئے دور میں اصلاحات کو جامع طور پر گہرا کرنے اور نظام کے مجموعی ڈیزائن کے ذریعے اصلاحات کو فروغ دینے کے ایک نئے سفر کا آغاز کیا، جس سے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی ایک نئی صورتحال پیدا ہوئی، جو ایک سنگ میل اہمیت کی حامل ہے۔ سی پی سی کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں اصلاحات کو مزید گہرا کرنے اور چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دینے اور اصلاحات کو وسعت اور گہرائی تک فروغ دینے کے لئے نظامی منصوبہ بندی کی گئی ۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے جنرل سکریٹری شی جن پھنگ نے سائنسی طور پر تاریخی تجربات کا خلاصہ پیش کیا، اصلاحات کے اصول کو گہرائی سے سمجھا اور نئے دور میں جامع گہری اصلاحات کو فروغ دینے جیسے اہم سوالات کے واضح جوابات دیئے۔ اس حوالے سے یہ کتاب اصلاحات کو ہمہ گیر طور پر مزید گہرا کرنے اور ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور چینی طرز کی جدیدکاری کے ساتھ قومی احیاء کے عظیم مقصد کو فروغ دینے کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کو فروغ دینے اصلاحات کو اصلاحات کے حوالے سے

پڑھیں:

رئیس فروغ کی یاد میں

گزشتہ دنوں امریکا سے عامر فہیم شو بہ ذریعہ آن لائن منعقد ہوا، یہ پروگرام ممتاز و معتبر شاعر رئیس فروغ کی یاد میں تھا۔ عامر فہیم علم و ادب اور اس کے فروغ کے حوالے سے اہم نام ہے، وہ پروفیسر ہیں، تخلیق کار ہیں، مترجم ہیں، اپنی انھی خوبیوں کی بنا پر وہ ہر روز ادبی و علمی پروگرام پاکستان کے ممتاز قلم کاروں کے ساتھ منعقد کرتے ہیں۔

اس بار منفرد لہجے کے شاعر رئیس فروغ کی برسی کے سلسلے کا پروگرام تھا، عامر ’’فہیم شو‘‘ کے علاوہ بھی حلقہ ارباب ذوق کے سیکریٹری جنرل جناب زیب اذکار نے شاعر محترم کے حوالے سے ایک محفل سجائی۔ اس محفل میں بھی شعرا و ادبا نے ان کی یادوں کے چراغ جلائے، اخبارات نے بھی طارق رئیس فروغ کو یاد رکھا اور ادبی صفحات کو ان کے علمی و ادبی کارناموں سے مزین کیا، خوبصورت اور یادگار تصاویر کی اشاعت کی، ہم نے بھی خراج تحسین پیش کیا۔ عرض خدمت ہے:

لوگ اچھے ہیں بہت، دل میں اتر جاتے ہیں

ایک برائی ہے تو بس یہ ہے کہ مر جاتے ہیں

شاعر کا اپنا تخلیق کردہ شعر ان پر ہی صادق آ گیا، وہ اپنے قارئین و ناقدین کے دلوں میں نہ کہ اترے ہیں بلکہ ٹھہر گئے ہیں اور انھوں نے اپنی شاعری کی مہر ثبت کر دی ہے۔ رئیس فروغ 15 فروری 1926 کو مراد آباد اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کی تاریخ وفات پندرہ اگست 1982 ہے، کراچی میں مدفن ہے۔رئیس فروغ نے شاعری کے ابتدائی زمانے میں ہی قمر مراد آبادی کی شاعری اختیار کر لی، جو مراد آباد کے اہم شاعر تھے۔

تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آ گئے، پہلے ٹھٹھ کو اپنا مسکن بنایا اس کے بعد شہر کراچی میں آباد ہوئے۔ انھوں نے کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ملازمت کی اور وہاں بھی شعر و سخن کی بنیاد ڈالی اور بزم ادب کے پی ٹی کے ادبی مجلے ’’صدف‘‘ کی ادارت کی۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ میں وہ 15 سال ملازم رہے اس کے بعد وہ ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہو گئے۔

رئیس فروغ نے بچوں کے لیے بھی نظمیں اور نثری نظمیں لکھی ہیں۔ ان کی تصانیف میں ’’ہم سورج چاند ستارے‘‘، بچوں کے لیے اور ’’رات بہت ہوا چلی‘‘ پہلا اور آخری دیوان ہے اور اس کی اشاعت بھی دیر سے ہوئی۔ لیکن ان کے کچھ اشعار زبان زد عام ہیں، ان کے کلام کی بنیادی خصوصیت حقیقت پسندی، تازگی اور دلکشی ہے۔ انھوں نے اپنی دلی کیفیت کو ساز و سخن میں بے حد خوبصورتی سے ڈھالا ہے، ہر شعر قاری کو متوجہ کرنے کی بھرپور قوت رکھتا ہے۔

شہر کا شہر بسا ہے مجھ میں

ایک صحرا بھی سجا ہے مجھ میں

کئی دن سے کوئی، آوارہ خیال

راستہ بھول رہا ہے، مجھ میں

رات مہکی تو پھر آنکھیں مل کے

کوئی سوتے سے اٹھا ہے مجھ میں

ایک اور غزل ملاحظہ فرمائیے۔

میں تو ہر لمحہ بدلتے ہوئے موسم میں رہوں

کوئی تصویر نہیں تیرے البم میں رہوں

گھر آباد جو کیا ہے تو یہ سوچا میں نے

تجھ کو جنت میں رکھوں آپ جہنم میں رہوں

تو اگر ساتھ نہ جائے تو بہت دور کہیں

دن کو سورج کے تلے، رات کو شبنم میں رہوں

جی میں آتا ہے کسی روز اکیلا پا کر

میں تجھے قتل کروں پھر ترے ماتم میں رہوں

اس غزل کے ہر شعر پر ہم اگر غور کریں تو اس میں ایک بے زاری کی کیفیت نظر آتی ہے، ہجر و وصال کی کہانی اور احساس محبت کی خودنمائی کے جذبے کا فقدان ہے لیکن اس کے ساتھ ہی باطن کی نگاہ سے دیکھا جائے تو خیال کی بلندی اور خاموش محبت کی فضا ضرور نظر آتی ہے۔

یہ وہ محبت ہے جس میں دکھاوا نہیں ہے بلکہ روح کی گہرائیوں میں ضرور شامل ہے۔ مقطع اس بات کا گواہ ہے قتل کے بعد ماتم کرنا اور محبت کی شدت کو محسوس کرنا ہی اصل حقیقت اور محبت کی معراج ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ شاعر حقیقی زندگی میں قتل کرنے کا خواہش مند ہے، ہرگز نہیں، یہ تو ایک ادائے بے نیازی اور ہجرت کی لذت کی داستان ہے جوکہ خیال و خواب میں اس کا گزر بالکل انجانے میں ہوا ہے اور یہی اس کی انفرادیت اور خوبصورتی ہے ۔

میں نے کتنے رستے بدلے لیکن ہر رستے میں فروغ

ایک اندھیرا ساتھ رہا روشنیوں کے ہجوم میں

اپنے حالات سے صلح تو کر لوں لیکن

مجھ میں روپوش جو ایک شخص ہے، وہ مر جائے گا

لاکھوں ہی بار بجھ کے جلا، درد کا دیا

سو ایک بار اور بجھا پھر جلا نہیں

بے شک زندگی کا دیا بجھنے کے بعد پھر کبھی نہیں جلتا ہے۔

رئیس فروغ کے جانے کے بعد ان کی تخلیقی صلاحیتیں ان کے صاحبزادے رئیس فروغ کے دل و دماغ میں منتقل ہو گئی ہیں اور وہ تخلیق کے دھنک رنگ ادبی افق پر چاند تاروں کی طرح ٹانک رہے ہیں، بالکل اپنے ابا کی طرح۔ ان کا اصل نام سید محمد یونس حسن تھا اور تخلص فروغ اختیار کیا۔

دوران تعلیم ہی انھیں شاعری کا شوق ہوا اور وہ مشاعروں میں شرکت کرنے لگے، اس طرح ان کے سخن کا پودا پروان چڑھنے لگا۔ ان کا کلام مقدار کے اعتبار سے کم ہے لیکن معیار کے اعتبار سے بہت اعلیٰ ہے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں قلم کا جادو جگایا اور یہ جادو سر چڑھ کر بولا۔

ان کے قارئین اور اہل سخن ان کی شعری کاوشوں پر فخر کرنے لگے، ان کی شاعری ہواؤں، بادلوں، سیاہ گھٹاؤں کے خمیر سے اٹھی ہے، وہ جا بجا موسموں کا ذکر کرتے ہیں، انھوں نے دھوپ کی تمازت کا ذائقہ بھی چکھا ہے۔ ان کی غزل کا مطلع ہے:

حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے

آپ مجھ کو نظرانداز نہیں کر سکتے

عشق وہ کارِ مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے

ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے

متعلقہ مضامین

  • نفرت پر مبنی سیاست کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، سینیٹر عرفان صدیقی
  • مودی کی آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر، کانگریس رہنماوں کی سخت تنقید
  • مودی کی آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر، کانگریس رہنماؤں کی سخت تنقید
  • میری سیاست روایتی نعروں سے ہٹ کر عوامی فلاح و بہبود پر مبنی ہے: ہمایوں اختر خان
  • رئیس فروغ کی یاد میں
  • بِھڑوں کے حملوں سے بچنے کا آسان طریقہ، انہیں تھوڑا ’بھتہ‘ دیں!
  • کتاب سے دوری؛ کیا ہماری تہذیب کے خدوخال مٹ رہے ہیں؟
  • بارشوں، سیلاب سے نقصانات پر گہری تشویش، متاثرہ خاندانوں کیساتھ کھڑے ہیں، ناصر حسین
  • پاکستان اور امریکا کا تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا عزم