یوٹیوبر ڈکی بھائی بڑی مشکل میں، قماربازی اور دھوکہ دہی کے الزامات پر مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
مشہور یوٹیوبر ڈکی بھائی کے خلاف لاہور میں قماربازی اور دھوکہ دہی سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو موصول ایف آئی آر کے مطابق ڈکی بھائی پر پیکا ایکٹ کی دفعات 13، 14، 25 اور 26 کے تحت مقدمہ نمبر 196/2025 درج کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 420 اور 294-بی بھی شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزم قماربازی کے فروغ میں ملوث رہا اور اس نے مختلف جوا کھیلنے والی ایپس کو پروموٹ کیا، جس سے نوجوانوں میں جوئے کی سرگرمیوں کو فروغ ملا۔ مزید یہ کہ حکام نے ملزم کے موبائل فون سے اہم ثبوت بھی حاصل کرلیے ہیں۔
این سی سی آئی اے (NCCIA) حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور مزید انکشافات متوقع ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گاڑی خریدنا ہوا مشکل، نئی سخت شرائط عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد کے لیے حکومت نے یکم اکتوبر 2025 سے امپورٹڈ گاڑیوں پر سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گاڑیوں کے سیفٹی اور کوالٹی اسٹینڈرڈز کو 17 سے بڑھا کر 62 کر دیا گیا ہے، جو فوری طور پر درآمدی گاڑیوں پر نافذ ہوں گے جبکہ مقامی تیار شدہ گاڑیوں پر یہ قوانین مرحلہ وار لاگو کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ چھوٹی، کمرشل اور بڑی ہر قسم کی درآمدی گاڑی کو ان نئے 62 معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ صرف کمرشل امپورٹرز ہی گاڑیاں درآمد کر سکیں گے اور ہر گاڑی کے لیے انٹرنیشنل سیفٹی، معیار اور ماحول دوست سرٹیفکیٹس لازمی ہوں گے۔ جاپان سے درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے جاپان آٹو میٹو اپریزل انسٹیٹیوٹ اور جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر کے سرٹیفکیٹ درکار ہوں گے، جب کہ کوریا اور چین سے گاڑی لانے والوں کو متعلقہ لیبارٹریز اور اداروں کے سرٹیفکیٹس پیش کرنے ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اگر کسی گاڑی کا مائلیج ٹیمپرڈ ہو، شیشوں پر کریک ہو، لائٹس خراب ہوں یا حادثے میں بری طرح متاثر ہو تو اس کی درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح انجن اور چیسز نمبر کی غیر موجودگی یا ایئر بیگز کی ویری فکیشن نہ ہونے کی صورت میں بھی گاڑی پاکستان نہیں لائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن لازمی ہوگا جو تھرڈ پارٹی کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کے اخراجات امپورٹر خود برداشت کرے گا۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے الگ شرائط رکھی گئی ہیں جن کے تحت بیٹری کی لائف، پرفارمنس، پائیداری اور چارجنگ اسٹینڈرڈز کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ بیٹری ری سائیکلنگ کے تقاضے پورے کرنا بھی ضروری ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی گاڑی سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کا خطرہ ہوا یا ٹائر ناقص حالت میں پائے گئے تو ایسی گاڑی کی درآمد مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
یوں حکومت نے گاڑیوں کی سیفٹی، معیار اور ماحول دوست تقاضوں پر سخت اقدامات اٹھا کر نہ صرف صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے بلکہ عالمی معیار کے مطابق آٹو موبائل مارکیٹ کو بھی ڈھالنے کا عندیہ دیا ہے۔