این ڈی ایم اے نے مزید مون سون بارشوں اور سیلاب سے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
---فائل فوٹو
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حکام نے حالیہ بارش اور سیلاب سے ہونے والی تباہی پر بریفنگ دی اور مزید مون سون بارشوں سے سیلاب کے خطرات سے خبردار کردیا۔
ٹیکنیکل ایکسپرٹ این ڈی ایم اے ڈاکٹر طیب شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا، مزید شدت متوقع ہے، 22 اگست کے بعد مون سون کا ایک اور سلسلہ شروع ہو گا، بارشوں کے 3 مزید سلسلے پاکستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ خلیج بنگال کی جانب سے ایک نیا بارشوں کا سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے، افغانستان کے ننگرہار اور قندھارریجن سے ایک سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔
پشاور، بونیر، شانگلہ، اسکردو خیبرپختونخوا میں.
جنرل مینجر این ڈی ایم اے زہرا حسن نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں شدید بارشوں متوقع ہیں، تربیلا ڈیم میں اس وقت 98 فیصد پانی بھر چکا ہے، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران پانی کے ذخائر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کٹاریاں اور گوالمنڈی میں 15 فٹ تک پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے، کوہ سلیمان کے ساتھ علاقہ جات میں آج سے بارش کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، آزاد جموں و کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ میں سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور، چترال، دیر، چارسدہ میں سیلاب کے خطرات زیادہ ہیں۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر
ایرانی دارالحکومت تہران میں عوامی سطح پر خشک سالی اور پانی کے بحران کے پیش نظر بارشوں کیلئے کے لیے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پانی کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں خشک سالی جاری رہی تو تہران جو کہ 1 کروڑ سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، جلد ہی ناقابل رہائش ہو سکتا ہے۔
ایرانی خواتین نے تہران میں امام زادہ صالح کے مزار پر بارش کے لیے دعائیں کیں۔ صدر مسعود پیزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر دسمبر تک بارشیں نہیں آتی ہیں تو حکومت کو تہران میں پانی کی فراہمی کیلئے منصوبہ بندی کرنا پڑے گی۔
ایرانی صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ہم راشن کا بندوبست کر بھی لیتے ہیں لیکن بارشیں نہیں ہوتیں، تب بھی ہمارے پاس پانی بالکل نہیں ہوگا اور ایسی صورت میں شہریوں کو تہران سے نکلنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ شدید گرمی کے بعد ایران میں پانی کا بحران صرف کم بارشوں کا نتیجہ نہیں ہے۔ درجنوں ناقدین اور آبی ماہرین نے گزشتہ دنوں ریاستی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز میں بتایا ہے کہ کئی دہائیوں کی بدانتظامی، بشمول ڈیموں کی اوور بلڈنگ، غیر قانونی کنوؤں کی کھدائی اور غیر موثر زرعی طریقوں نے ملک میں پانی کے ذخائر کو ختم کر دیا ہے۔