پھل، جو کھانے سے بہتر نیند آتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ ایواکاڈو کھانے سے نیند کے معیار میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔
امریکا کے 969 بالغ افراد پر کی گئی اس تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ جو لوگ 6 ماہ تک روزانہ ایک ایواکاڈو کھاتے رہے، ان کی نیند ان افراد سے بہتر تھی جو مہینے میں 2 سے بھی کم ایواکاڈو کھاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بھاری کمبل میں اچھی نیند کیوں آتی ہے؟
مزید یہ کہ روزانہ ایواکاڈو استعمال کرنے والوں کی خوراک مجموعی طور پر زیادہ صحت مند اور کولیسٹرول کی سطح بھی کم تھی۔
امریکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے ترجمان اور پلمونولوجسٹ ڈاکٹر جان سائٹو کے مطابق یہ نتائج اس لیے زیادہ قابلِ اعتبار ہیں کہ تحقیق اصل میں دل کی صحت پر کی گئی تھی اور نیند سے متعلق یہ فوائد غیر متوقع طور پر سامنے آئے۔
ماہرین کے مطابق ایواکاڈو میں موجود غذائی اجزا جیسے ٹرپٹوفین، فولیٹ اور میگنیشیم بہتر نیند میں مددگار ہیں۔ میگنیشیم پٹھوں کو سکون دیتا ہے جبکہ ٹرپٹوفین اور فولیٹ جسم کو میلٹونن بنانے میں مدد کرتے ہیں، جو نیند کے سائیکل کو منظم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے سے پہلے کھائیں کونسا سستا پھل کہ نیند جلد آجائے؟
اگرچہ ایواکاڈو غذائیت سے بھرپور ہے لیکن یہ کیلوریز اور چکنائی میں بھی زیادہ ہے۔ ایک بڑا ایواکاڈو تقریباً 400 کیلوریز فراہم کرتا ہے، اس لیے ماہرین اعتدال کے ساتھ اسے کھانے کا مشورہ دیتے ہیں، مثلاً سلاد یا اسموتھی میں شامل کر کے آپ اسے کھائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکیڈمی آف میڈیسن امریکا اواکاڑہ پھل تحقیق سائنسدان نیند.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
برطانوی وائلڈ لائف ریسرچرجین گوڈیل 91 برس کی عمر میں آنجہانی ہوگئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) جنگلی حیات پر تحقیق اور عالمی ماحولیات کے حوالے سے دنیا بھر میں سرگرم رہنے والی جین گوڈیل 91 برس کی عمر میں آنجہانی ہوگئیں ۔ خبررساں اداروں کے مطابق جنگلی حیات پر تحقیقات کے حوالے سے پہچانی جانے والی جین گوڈیل نے 1966ء میں اخلاقیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ جین گوڈیل جانوروں پر تحقیق اور قدرتی ماحول کی بقا کے لیے آواز اٹھانے والی خاتون تھیں، جنہوں نے براعظم افریقا کے مختلف ممالک میں موجود جنگلی حیات پر طویل تحقیق کی۔ ان کی تحقیقات میں حیاتیاتی طور پر انسانوں کے سب سے نزدیک سمجھے جانے والے جانور لنگوروں پر تحقیقات نے خاص کر شہرت حاصل کی۔ انہوں نے جانوروں کے درمیان طویل وقت گزار کر اس شعبے میں تحقیق کا نرالہ طریقہ اپنایا۔ جین گوڈیل کو 2025ء میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلیٰ اعزاز میڈل آف فریڈم سے نوازا تھا۔ اس قبل وہ برطانیہ، فرانس، جاپان اور تنزانیہ سے اعلیٰ ترین اعزازات حاصل کرچکی تھیں۔جین گوڈیل کے قائم کیے ادارے جین گوڈیل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ہی ان کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔