آلو اور ٹماٹر کی تو پرانی رشتہ داری نکل آئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اگست 2025ء) سائنسی جریدے ’سیل‘ کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ آج سے کوئی نو ہزار سال قبل جنوبی امریکہ میں جنگلی ٹماٹر اور آلو نما پودوں کے درمیان فطری ملاپ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں آلو وجود میں آیا۔
اس تحقیق کے شریک مصنف لارین ریزبرگ، جو کہ یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے پروفیسر ہیں، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ارتقائی بیالوجی سے متعلق ایک اہم انکشاف ہے۔
اس انکشاف سے سائنس دانوں کو پودوں کے قدیمی میل ملاپ اور ’’شجرِ حیات‘‘ سے منسلک مزید معلومات حاصل ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ میوٹیشن یا بے ترتیب جینیاتی تغیرات پودوں کی نئی اقسام کو جنم دینے میں معاون ثابت ہوتی ہے، لیکن اس کے تخلیقی کردار کو کم اہمیت دی جاتی رہی ہے۔
(جاری ہے)
سادہ، سستا اور ہر سبزی اور گوشت کے ساتھ گھل مل جانے والا آلو اس وقت دنیا کی مقبول ترین سبزیوں میں سے ایک ہے۔
لیکن اس کے وجود سے متعلق سوالات نے کئی برسوں سے سائنسدانوں کو شش و پنج میں رکھا ہوا تھا۔جدید آلو جنوبی امریکہ کے ملک چِلی میں پودوں کی تین اقسام سے مشابہت رکھتا ہے جو ایٹوبروسم کے نام سے جانا جاتا ہے۔
آلو اور ٹماٹر میں حیران کن مشابہتسائنسدانوں کی جانب سے کی گئی حالیہ جینیاتی تجزیہ کے مطابق آلو کی ٹماٹر سے حیران کن مشابہت پائی گئی ہے۔
اس مشابہت کی گتھی کو سلجھانے کے لیے سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے چار سو پچاس کاشت شدہ آلووں کا اور چھپن جنگلی آلووں کا جینیاتی مواد اکٹھا کیا۔
چین کی شینزینگ ایگریکلچرل جینومکس انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر ژیانگ ژینگ نے اس تحقیق کی قیادت کی۔ ژیانگ ژینگ نے ایک بیان میں کہا،’’جنگلی آلووں کو سیمپل کرنا بہت مشکل ہے۔ تو اس تحقیق کے لیے جنگلی آلووں کی ایک بڑی تعداد کا تجزیہ کیا گیا، جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا۔
‘‘تحقیق سے یہ پتا چلا کہ جدید آلو جینیاتی وراثت میں دو قدیمی اقسام اپنے اندر رکھتے ہیں، جس میں سے تقریباﹰ ساٹھ فیصد حصہ ایٹوبروسم اور چالیس فیصد ٹماٹروں پر مشتمل ہے، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ٹماٹر اور آلو ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
برطانیہ کے نیچرل ہسٹری میوزیم کی ریسرچ ماہر نباتات اور شریک مصنفہ سانڈرا نیپ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ''اسے ناموافق کہا جاتا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ کچھ دلچسپ ہو رہا ہے!‘‘
نیپ نے بتایا کہ ’’میرے لیے یہ حیران کن موقع تھا جب چینی ٹیم نے بتایا کہ تمام تر آلووں بشمول جنگلی اور زمینی، سب میں ایٹوبروسم جین اور ٹماٹروں کی جین ایک ہی مقدار میں پائی جاتی ہے۔
‘‘انھوں نے کہا کہ ’’یہ ایک قدیمی ہائبرڈ نظام کے بارے میں بتاتی ہے۔ یہ ایک سیدھی سادی اور خوبصورت بات ہے۔‘‘
نئے قسم کا آلو پیدا کرنے کا امکانایٹوبیروسم اور ٹماٹروں کے درمیان یہ تضاد آج سے چودہ ملین سال پہلے دیکھا گیا تھا، جس کی وجہ مختلف کیڑوں کے درمیان پولینیشن کے عمل کو بتایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ عمل نو ملین سال پہلے مکمل ہوا تھا۔
چین کی شینزینگ ایگریکلچرل جینومکس انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر سانوینگ ہوانگ کی لیب اس نئے انکشاف پر مزید تحقیق کررہی ہے۔
ان کی تحقیق یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ ٹماٹر کی جین استعمال کرکے ایک نئے قسم کا آلو پیدا کیا جاسکتا ہے۔
سحر بلوچ
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور ٹماٹر بتایا کہ جاتا ہے
پڑھیں:
بھارت چین سے نہیں بیٹھے گا، مقابلہ کرنے کیلئے ایشین ٹائیگر بننا پڑے گا، ایس ایم تنویر
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحد جڑی ہوئی ہے اُن سے تیل کیوں نہیں خریدا جاتا، ہمارا زرعی ملک دنیا بھر کے ممالک کی زراعت سے پیچھے ہے جب کہ امریکا کا پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرنا خوش آئند ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ بھارت چین سے نہیں بیٹھے گا، مقابلہ کرنے کیلئے ایشین ٹائیگر بننا پڑے گا۔ شہر قائد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایم تنویر کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں کمی ہوئی مزید کمی کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ہمارا ہدف بجلی کو 26 روپے یونٹ پر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تمام شعبوں میں ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں، حکومت کا برآمدات کا ٹارگٹ 100 بلین ڈالر تک لے جانا ہے، ہم آپ کے ساتھ ہیں، ملکی ترقی کیلئے سخت مخنت کرنا ہوگی۔
پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ کا کہنا تھا کہ بیروزگاری اور مہنگائی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ہمارے پاس 4 سے 5 ٹریلین ڈالر کے قدرتی ذخائر موجود ہیں، پاکستان کا جی ڈی پی 412 بلین ڈالر ہے، جس طرح ہم چل رہے ہیں اِس سے گزارا نہیں ہوگا۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ جب آبادی چند کروڑ تھی تو ہمارے پاس 4 صوبے تھے، آج آبادی 25 کروڑ ہے تو بھی ہمارے پاس 4 صوبے ہیں، ہمیں ہر ضلع اور ڈویژن میں کام کرنے کی ضرورت ہے وہاں کی معیشت کو منظم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو جو حصہ ملتا ہے وہ اسی طریقے سے نیچے نہیں جاتا، این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کا حصہ 42 فیصد اور صوبوں کا 58 فیصد ہے، کوئی کمشنر کسی ڈویژن کی اورنر شپ نہیں لے سکتا، وہ 6 ماہ بعد ٹرانسفر ہو جاتا ہے۔ پیٹرن انچیف یونائیٹد بزنس گروپ نے کہا کہ بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے ایشین ٹائیگر بننا پڑے گا، بھارت چین سے نہیں بیٹھے گا، بھارت سے نمٹنے کیلئے معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا، ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا کام مسائل کی نشاندہی کرنا ہے۔
ایس ایم تنویر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحد جڑی ہوئی ہے اُن سے تیل کیوں نہیں خریدا جاتا، ہمارا زرعی ملک دنیا بھر کے ممالک کی زراعت سے پیچھے ہے جب کہ امریکا کا پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرنا خوش آئند ہے۔