روس یوکرین تنازع: ٹرمپ نے پیوٹن کے بعد زیلنسکی کو ملاقات کے لیے بلالیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے طویل ملاقات کے بعد اب انہوں نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کو بھی وائٹ ہاؤس میں مدعو کر لیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرینی صدر پیر کے روز اوول آفس آئیں گے جہاں دونوں رہنما براہِ راست امن فارمولے پر بات کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر پیش رفت مثبت رہی تو وہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ دوبارہ ملاقات کا وقت طے کریں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "روس یوکرین جنگ کا خاتمہ صرف ایک جامع امن معاہدے سے ممکن ہے۔ عارضی جنگ بندی مسئلے کا حل نہیں، براہِ راست امن معاہدہ ہی اس خوفناک جنگ کو ختم کر سکتا ہے۔"
واضح رہے کہ الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان تقریباً چار گھنٹے کی ملاقات ہوئی تھی، جسے دونوں رہنماؤں نے "تعمیری" قرار دیا۔
پیوٹن سے ملاقات کے بعد امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب ولودومیر زیلنسکی سے ٹیلیفونک رابطہ بھی کیا تھا، جس میں جنگ بندی اور امن مذاکرات پر ابتدائی گفتگو ہوئی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا: یوکرین کو میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل حملوں میں مدد دینے کے لیے انٹیلی جنس فراہم کرے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انٹیلی جنس روس میں توانائی کے ڈھانچوں اور دیگر اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کو مزید جدید اور طاقتور ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے، جن کے ذریعے روس کے اندر مزید مقامات کو نشانہ بنایا جا سکے گا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نیٹو اتحادیوں پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ یوکرین کو اس سلسلے میں تعاون فراہم کریں تاکہ اس کی عسکری صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔