امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ روس۔یوکرین جنگ ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ براہِ راست امن معاہدہ ہے، کیونکہ جنگ بندی اکثر دیرپا ثابت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کسی بڑے بریک تھرو کے بغیر ختم ہوئی، تاہم ٹرمپ نے کہا کہ تمام فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ امن معاہدہ ہی جنگ کے خاتمے کی واحد راہ ہے۔

انٹرنیشنل کے مطابق پیوٹن نے یوکرین کے ڈونباس پر روسی کنٹرول کا مطالبہ کیا، جس کے بدلے روسی افواج جنوبی یوکرین کے کچھ محاذوں پر پیش قدمی روکنے پر تیار ہیں، تاہم صدر زیلنسکی نے یہ تجویز مسترد کر دی۔

ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ امریکا یوکرین کو سیکیورٹی گارنٹی دینے پر تیار ہے، جبکہ یورپی رہنماؤں نے بھی اس پیش رفت کو ’اہم‘ قرار دیا۔

اس کے برعکس یورپی یونین کے بعض حکام نے پیوٹن پر وقت ضائع کرنے کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کے سامنے امریکی طاقت کا مظاہرہ، ویڈیو وائرل

اب سفارتی توجہ پیر کے روز زیلنسکی اور ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات پر مرکوز ہے، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بات ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پیوٹن ٹرمپ روس زیلینسکی یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پیوٹن زیلینسکی یوکرین

پڑھیں:

ٹرمپ کی منظوری سے سعودی عرب کیلیے جدید ایف۔35 طیاروں پر مشتمل بڑا دفاعی پیکیج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے ایک بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس  کے ترجمان  نے بتایا کہ اس نئے فوجی تعاون میں نہ صرف جدید ترین ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی شامل ہے بلکہ دیگر اہم عسکری ساز و سامان بھی اس ڈیل کا حصہ ہے۔

امریکی انتظامیہ کے مطابق اس اقدام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان قائم اسٹریٹجک شراکت مزید گہری ہوگی اور خطے میں طاقت کا توازن نئی ترتیب اختیار کرے گا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ سعودی عرب امریکا سے تقریباً 300 جدید ٹینک بھی خریدنے جا رہا ہے۔ اس وسیع دفاعی حکمت عملی کا مقصد نہ صرف سعودی دفاعی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے بلکہ خطے میں امریکی اثر و نفوذ کو مزید تقویت دینا بھی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان جاری قریبی تعاون کے تناظر میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے خطے کے دفاعی افق پر دور رس اثرات مرتب کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں کئی اہم مفاہمتی دستاویزات پر دستخط کیے جا چکے ہیں، جس میں وہ تاریخی ایم او یو بھی شامل ہے جو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے تبادلے سے متعلق ہے۔

یہ اہم سمجھوتا نہ صرف توانائی کے شعبے میں تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے خطے کی تکنیکی خود کفالت کے لیے بھی اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا اشتراک مستقبل میں توانائی کے تحفظ، صنعتی بنیادوں کی مضبوطی اور سائنسی تحقیق کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کی ملاقات کے دوران سرمایہ کاری کے موضوع پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔

دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ولی عہد کے آئندہ دورۂ واشنگٹن میں سعودی عرب کی امریکا میں سرمایہ کاری کو سابقہ 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر 1 کھرب ڈالر تک لے جانے کے امکانات پر عملی پیش رفت ہوگی۔

امریکی حکام کے مطابق سرمایہ کاری کے اس منصوبے سے نہ صرف دونوں ممالک کی معیشتوں پر مثبت اثرات پڑیں گے بلکہ ٹیکنالوجی، توانائی، صنعت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی کی سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات
  • ٹرمپ کی منظوری سے سعودی عرب کیلیے جدید ایف۔35 طیاروں پر مشتمل بڑا دفاعی پیکیج
  • ٹرمپ انتظامیہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے خفیہ منصوبہ بنانے لگی
  • اسحاق ڈار کی پیوٹن سے ملاقات: علاقائی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
  • بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ میں نے روکی، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ذکر چھیڑ دیا
  • اسحاق ڈار، چینی وزیراعظم ملاقات: سٹرٹیجک شراکت داری کی توثیق: خطے میں اقتصادی تعاون چاہتے ہیں، پیوٹن
  • اسحاق ڈار کی روسی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ماسکو :ایس سی او اجلاس ، اسحٰق ڈار کی روسی صدر سے ملاقات
  • یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا
  • یوکرین: خارکیف پر روسی حملوں میں ہلاکتیں