بی جے پی الیکشن کمیشن کیساتھ ملکر پورے ملک میں ووٹ چوری کررہی ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے کیونکہ پورے ہندوستان میں آر ایس ایس اور بی جے پی آئین کو تباہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ وہ بہار میں ایس آئی آر کرکے، حقیقی ووٹروں کو کاٹ کر، نئے ووٹروں کو شامل کرکے الیکشن جیتنے کی کوشش کریں گے، لیکن بہار کے لوگ انہیں ووٹ چوری نہیں کرنے دیں گے، یہ بات پورا ملک جانتا ہے۔ بہار کے ساسارام سے شروع کر رہے "ووٹ ادھیکار یاترا" کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے کیونکہ آر ایس ایس اور بی جے پی پورے ہندوستان میں آئین کو مٹانے کا کام کر رہے ہیں۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ پورے ہندوستان میں اسمبلی انتخابات اور پارلیمنٹ کے انتخابات کو چوری کیا جا رہا ہے اور ان کی آخری سازش بہار میں ایس آئی آر کرنا اور نئے ووٹروں کو شامل کرنا، ووٹروں کو کاٹنا اور بہار کے انتخابات کو چوری کرنا ہے، ہم انہیں یہ الیکشن چوری نہیں کرنے دیں گے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ وہ بہار میں ایس آئی آر کر کے، حقیقی ووٹروں کو کاٹ کر، نئے ووٹروں کو شامل کرکے الیکشن جیتنے کی کوشش کریں گے، لیکن بہار کے لوگ انہیں ووٹ چوری نہیں کرنے دیں گے، یہ بات پورا ملک جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم نہیں جانتے تھے کہ الیکشن کمیشن کیسے چوری کرتا ہے لیکن اب سب جانتے ہیں، ہم ان کی چوری پکڑ کر عوام کو دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور این ڈی اے صنعت کاروں کے ساتھ کاروبار چلاتے ہیں۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے، پورے ہندوستان میں آر ایس ایس اور بی جے پی آئین کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں ہمارا اتحاد پارلیمانی انتخابات جیتتا ہے لیکن اسمبلی انتخابات میں ہارتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جادوئی طریقے سے 1 کروڑ ووٹرز بنائے، جہاں بھی یہ نئے ووٹر بنائے گئے، بی جے پی نے الیکشن جیتا، ہمارا ایک ووٹ بھی کم نہیں ہوا لیکن بی جے پی نے ان تمام نئے ووٹروں کے ووٹ حاصل کئے اور الیکشن جیت لیا، یہ ان کی چوری کا طریقہ ہے اور اب یہی وہ بہار میں ایس آئی آر کے ذریعے کرنے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے کہا کہ بہار میں ایس آئی آر پورے ہندوستان میں انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ نئے ووٹروں کی کوشش کر ووٹروں کو بی جے پی آئین کو رہے ہیں بہار کے
پڑھیں:
اہل تشیع کیساتھ دینی اقدار کے فروغ کے لئے تعاون برقرار رہیگا، افغان طالبان
اعلیٰ شیعہ کمیشن کے سربراہ محمد علی اخلاقی نے اس ملاقات میں کہا کہ افغانستان کے اہلِ تشیع امارتِ اسلامی کی سرگرمیوں، بالخصوص وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کارکردگی، کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور آئندہ بھی اس وزارت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے وزیر نے افغانستان کے اعلیٰ شیعہ کمیشن وفد کے ساتھ ملاقات میں دینی اقدار کے فروغ، عوامی مسائل سننے اور اس کمیشن کے ساتھ مسلسل ہم آہنگی جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔ طالبان حکومت کے وزیر محمد خالد حنفی نے ملاقات کے دوران کہا کہ بیرونی حلقے ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، لیکن ضروری ہے کہ ایسے اقدامات کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑا ہوا جائے اور دنیا کے سامنے اسلامی نظام کی صحیح تصویر پیش کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نظام کے تمام ذمہ دار عوام کے خادم ہیں، جس کسی کو بھی حکومتی اداروں کے کام پر کوئی شکایت ہو، وہ براہ راست ہمارے پاس پیش کرے، ہم عوام کے مسائل سننے اور ان کے حل کے لیے پرعزم ہیں۔ خالد حنفی نے اعلیٰ شیعہ کمیشن کے وفد سے درخواست کی کہ وہ پہلے کی طرح وزارت امر بالمعروف کے ساتھ تعاون جاری رکھیں تاکہ معاشرتی اصلاح کے اقدامات مزید مؤثر ہو سکیں۔
دوسری جانب افغانستان کی اعلیٰ شیعہ کمیشن کے سربراہ محمد علی اخلاقی نے اس ملاقات میں کہا کہ افغانستان کے اہلِ تشیع امارتِ اسلامی کی سرگرمیوں، بالخصوص وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کارکردگی، کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور آئندہ بھی اس وزارت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ افغان ریڈیو و ٹیلی ویژن کے مطابق اخلاقی نے کہا کہ یہ وزارت دینی اقدار کے فروغ اور معاشرتی اصلاح میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر طالبان حکومت کا ایک کلیدی ادارہ ہے، جس کی ذمہ داریوں میں دینی اقدار کا فروغ، سماجی رویوں کی اصلاح، اور مذہبی و ثقافتی سرگرمیوں کی نگرانی شامل ہے۔ اقلیتی مذہبی گروہوں، خاص طور پر شیعہ رہنماؤں کے ساتھ روابط اور ہم آہنگی، طالبان کی جانب سے افغان سماج میں داخلی اتحاد پیدا کرنے کی کوششوں کا حصہ تصور کی جاتی ہے۔