آر ایس ایس سابق ترجمان نے بی جے پی رہنماؤں کا دہشت گردی میں ملوث ہونے کا انکشاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
آر ایس ایس کے سابق ترجمان یشونت شندے نے انتہاپسند ہندوتوا نظریے پر مبنی بی جے پی اور آر ایس ایس کی مبینہ دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے شدید نوعیت کے انکشافات کیے ہیں۔
شندے کے مطابق آر ایس ایس مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے بھارت میں دہشت گرد حملوں کی ہدایات جاری کرتی ہے۔
انہوں نے مہاراشٹرا میں بم دھماکوں کے منصوبے کو آر ایس ایس سے منسلک افراد کا کارنامہ قرار دیا۔ 2006 میں ناندیڑ میں بم تیار کرتے وقت ہونے والے حادثے کا ذکر کرتے ہوئے، جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے، شندے نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ دراصل آر ایس ایس کے زیر اہتمام بم سازی کی ناکام کوشش تھی۔
شندے نے مزید انکشاف کیا کہ آر ایس ایس کے رکن اندریش کمار نے انہیں دہشت گرد منصوبوں میں شامل ہونے کی پیشکش کی تھی۔ ان کے مطابق آر ایس ایس کا نیٹ ورک اورنگ آباد کی ایک مسجد کو نشانہ بنانے کے لیے بم بنانے کی تیاری کررہا تھا۔
انہوں نے راکیش دھاوڑے اور روی دیو (عرف مِتھن چکرورتی) جیسے آر ایس ایس کارکنوں کو بم سازی کی تربیت میں ملوث بتایا۔ شندے کے بیان کے مطابق راکیش دھاوڑے روزانہ نئے افراد کو بم سازی کی تربیت کے لیے لاتا تھا، جبکہ روی دیو اس عمل میں پیش پیش تھا۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شندے کے تمام ملزمان کے نام واضح طور پر بتانے کے باوجود بھارتی عدالتی نظام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ ان انکشافات نے ہندو انتہا پسندوں کے دہشت گرد چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
شندے کے مطابق مودی سرکار اور آر ایس ایس ہندوتوا نظریے کے تحت ریاستی دہشت گردی کی سرپرست بن چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ دہشت گرد مسلمانوں پر جھوٹے الزامات لگا کر خود دہشت گردی میں ملوث ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق، مودی حکومت انتہا پسند ہندو نیٹ ورک کے جرائم پر پردہ ڈال کر دہشت گردی کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
یہ انکشافات بھارت میں انتہا پسندی اور منظم دہشت گردی کے خلاف ایک اہم دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں، جو حکومتی اداروں کی مبینہ ملی بھگت کو بے نقاب کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آر ایس ایس کے کے مطابق شندے کے
پڑھیں:
بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:۔ اسرائیلی وزےر اعظم نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے جبکہ بھارت اور اسرائیل نے گزشتہ روز دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کر دےے ہیں، اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیدون سعار اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کے درمیان بات چیت اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ہوا۔
بھارتی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے میں تعاون کے کئی شعبے طے کیے گئے ہیں جن سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، جن میں مشترکہ اسٹریٹجک مکالمے، تربیت، دفاعی صنعتی تعاون، سائنس و مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی، تحقیق و ترقی، تکنیکی جدت، اور سائبر سکیورٹی میں تعاون شامل ہیں۔
وزارتِ دفاع کے مطابق ”بھارت-اسرائیل دفاعی شراکت دیرینہ ہے، جو باہمی اعتماد اور مشترکہ سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے”۔ بھارت، اسرائیل تعلقات اعتماد اور بھروسے پر مبنی ہیں، بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت اور اسرائیل کے انسدادِ دہشت گردی تعاون کو انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے عالمی رویے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
مغربی نشریاتی ادارے کے مطابق جے شنکر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات ”انتہائی اعتماد اور بھروسے” پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان انسدادِ دہشت گردی تعاون انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، اور ہمارے معاملے میں یہ اصطلاح حقیقی معنوں میں لاگو ہوتی ہے۔ ہم نے مشکل اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، اور ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جو اعتماد اور اعتبار کی اعلیٰ سطح پر قائم ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ گیدون سعار نے کہا “انتہا پسند دہشت گردی بھارت اور اسرائیل کے لیے باہمی خطرہ ہے۔ ہم پہلگام میں ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا، ”مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل ایک منفرد حالت کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ایکس پر لکھا، ”ہم نے باہمی تعاون کے طریقوں اور مشترکہ چیلنجز، خصوصاً دہشت گردی کے باہمی خطرے سے نمٹنے پر گفتگو کی۔ ہم بھارت اور اسرائیل کے درمیان طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ سعار کا یہ بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے، اور امکان ہے کہ نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے۔