پاک افغان بارڈر پر قبائل کا دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
پاک افغان بارڈر پر قبائل کا دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
لوئر دیرمیں پاک۔افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے علاقے میں موجود خارجی دہشت گردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک مسکینی درہ کے قبائل نے علاقے میں دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں نہ چھوڑنے فیصلہ کیا ہے۔
قبائیل جرگے نے اعلان کیا کہ اگر دہشت گردوں نے کوئی تخریب کاری کرنے کوشش کی تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا
جرگے نے دہشتگردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا اور دہشت گردوں کی نقل حرکت روکنے کے لیے رات کو پہرہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ روز سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے تھے۔
نکات میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں۔
اگر قبائل خوارجین خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سیکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں۔
اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جا سکتے تو حتی الامکان حد تک Collateral Damage سے بچیں کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کے وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے ویسٹ انڈیز کو پہلے ون ڈے میں 5 وکٹوں سے شکست دے دی ٹرمپ نے ایک اور جنگ رُکوا دی، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں،مناسب وقت پر اکثریت ثابت کرینگے، امیر مقام شمالی وزیرستان میں جمعہ سے پیر کی صبح تک کرفیو نافذ ڈی جی ایف آئی اے کے نام پر شہریوں کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ممکنہ ملاقات کا خوف، مودی ٹرمپ سے ملنے نہیں گئے، بلومبرگ کی رپورٹ وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی سیاسی، امن و امان کی صورتحال پر مشاورتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاک افغان بارڈر سہولت کاروں
پڑھیں:
دہشت گردی کی روک تھام: پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مذاکرات کا تیسرا دور آج استنبول میں ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی یقینی بنائے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا وفد مذاکرات کے لئے جا چکا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی نہ ہو، مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہوتا ہے تبھی بات کی جاتی ہے، اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر وقت کا ضیاع ہی ہے۔
ایک لمحہ جو ٹھہر گیا ۔۔۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا ایک ہی مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے بند کیے جائیں، امید ہے خطے میں قیام امن کے لیے افغان طالبان دانش مندی سے کام لیں گے۔
ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات کے دوسرے دور میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے ایک ذریعے نے بتایا کہ وفد میں طالبان حکومت کے انٹیلی جنس چیف عبدالحق واثق، نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب، دوحہ میں طالبان حکومت کے سفیر سہیل شاہین کے علاوہ انس حقانی، عبدالقہار بلخی اور دیگر شامل ہیں۔
ایئر کموڈور (ر) عبدالسلام نے بنی گالہ کے قریب خودکشی کر لی
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب 11 اکتوبر کی رات افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد پر حملے کیے گئے، بعد ازاں 19 اکتوبر کو دوحہ میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔
اس سے قبل پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوا، طویل اور اعصاب شکن مذاکرات کا یہ دور افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے ایک نکاتی پاکستانی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔
اپوزیشن بھی جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اپنے ساتھ ملانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئی
ان مذاکرات کے دوران افغان وفد بار بار کابل اور قندہار سے ہدایات لیتا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتا رہا، مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوا تو استنبول ائیرپورٹ سے ترکیے کی درخواست پر مذاکرت کو ایک آخری موقع دینے کے لیے پھر واپس ہوا۔
مزید :