باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا(سکیورٹی ذرائع )
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ
اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام
سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، قبائل اور خارجیوں کی بات چیت کے ذریعے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خوارج اورسہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک خارجی ریاست کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں بات چیت ممکن نہیں۔سکیورٹی ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے تاکہ کارروائی سے پہلے حتی الامکان حد تک عوامی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے، کسی بھی طرح کی مسلح کارروائی کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، تاہم اسلام اور ریاست کے ننگ دشمن خوارج کے ساتھ کمپرومائز کرنے کی نہ دین اجازت دیتا ہے نہ ریاست اور نہ خیبرپختونخواہ کے بہادر عوام کی اقدار یہ اجازت دیتی ہیں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ خارجیوں کی بڑی تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے ہیں، پہلا نکتہ یہ ہے کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے ان کو باہر نکالیں، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کردیں تاکہ سکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں، تیسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جا سکتے تو حتی الامکان حد تک نقصان سے بچا جائے کیوں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع باجوڑ میں بات چیت
پڑھیں:
سکیورٹی فورسز کا ڈی آئی خان میں آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 7 دہشت گرد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس اطلاعات پر آپریشن کیا جس میں فتنہ الہندوستان کے 7 دہشتگرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کارروائی بھارتی پراکسی فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کی گئی، سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر انداز میں نشانہ بنایا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ باردو برآمد ہوا ہے، ہلاک ہونے والے فتنہ الہندوستان کے کارندے دہشت گردی کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا ہے کہ اس علاقے میں موجود دوسرے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس اور سینٹائزیشن آپریشن جاری ہے، بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔