نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مون سون کے مزید دو سے تین نئے اسپیل کی پیشگوئی کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بارشوں کی شدت پہلے سے زیادہ ہو گی۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے ،موسمیاتی تبدیلی کے باعث مون سون سیزن کی شدت زیادہ ہے۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 50 سے 60 فیصد زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں، ستمبر کے پہلے 10 دن تک مون سون کےمزید دو سے تین سلسلے آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے گلگت بلتستان ،بابوسر ٹاپ اور اب مالاکنڈ ڈویژن میں بارشوں سے زیادہ نقصان ہوا، سیلاب متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں کا مکمل سروے کرکے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد میں بھی کلاؤڈ برسٹ نوٹ کیا گیا ہے.

گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کام جاری ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان

لاہور:

ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں  میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے، جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں۔ کل جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارشیں ہو سکتی ہیں۔

عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔

اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم 26 اگست کو یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، البتہ ستلج میں بھارت سے 50 ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں۔ سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں، جب کہ 2 ہزار 213 ٹیمیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے اور 69 تحصیلوں میں 27 اکتوبر تک سروے مکمل کر لیا جائے گا۔

ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ تمام تحصیلوں میں بینک آف پنجاب کے بوتھ قائم کیے جائیں گے تاکہ متاثرین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ متاثرہ افراد کو کارڈ ملنے کے بعد فوری طور پر 50 ہزار روپے نکلوائے جا سکیں گے۔

شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جو 7 روز میں شکایات کا حل فراہم کرے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2010 میں 3 لاکھ 50 ہزار، 2012 میں 38 ہزار 196، 2014 میں 3 لاکھ 59 ہزار متاثرین کو 14 ارب روپے جب کہ 2022 میں 56 ہزار متاثرین کو 10 ارب روپے دیے گئے۔  گزشتہ 15 برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے گئے ہیں۔

عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  پنجاب میں دریاؤں کی صورتحال نارمل، سیلاب متاثرین کی گھروں کی واپسی
  • ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
  • سیلاب متاثرین کا سروے جاری، 81 ہزار افراد کا ڈیٹا جمع
  • پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ 81 ہزار سے زائد افراد کی تفصیلات جمع کر لی گئیں
  • سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
  • پنجاب میں سیلاب متاثرین کیلیے 1857 ٹیمیں سرگرم، صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا سروے جاری
  • پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا فلڈ سروے، 27 اضلاع سے ہزاروں متاثرین کا ریکارڈ جمع
  • بھارتی آبی جارحیت کا مقابلہ کرکے دشمن کو شکست دیں گے،فیصل معیزخان
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا
  • 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2025 کے پہلے سپرمون کا نظارہ کیا جائے گا