پاک فوج کی انجینئر کور کی شانگلہ اور بونیر میں امدادی کارروائیاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
سٹی 42 : خیبر پختونخوا آرمی کے فلڈ ریلیف آپریشن کے متعلق اہم اپڈیٹ سامنے آئی ہے کہ پاک فوج کی انجینئر کور کی جانب سے شانگلہ اور بونیر میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
امدادی کارروائیوں میں لاشوں کی تلاش ، رابطہ سڑکوں کی بحالی ، اور ریلیف آپریشن میں مدد کرنا شامل ہیں۔ بونیر میں سرچ کے خصوصی آلات سے لیس پاک فوج کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں لاشوں کی تلاش میں مصروف عمل ہیں ۔
لاہور میں چوری کے 36 ہزار اور نقب زنی کے دو ہزار سے زائد مقدمات درج
پاک فوج کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بونیر کے گاؤں بشنوئی ، بٹائی کلے، گوکند اور پیر بابا میں راستے کھولنے اور لاشوں کی تلاش میں مصروف عمل ہے۔ اسکے علاوہ پاک فوج کی جانب سے شانگلہ کے علاقے الوچ اور چکیسر کو ملانے والی سڑک کی بحالی کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔
استقبال ربیع الاوّل; منہاج القرآن کا لاہور میں مشعل بردار 100 جلوس نکالنے کا فیصلہ
پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی تک جاری رہے گا ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاک فوج کی
پڑھیں:
پاکستان کی امدادی بحری بیڑے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے کی مذمت، فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ
وزیراعظم شہباز شریف اور دفتر خارجہ پاکستان نے غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امداد لے جانے والا ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے ”ایکس“ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان اسرائیلی افواج کے اس بزدلانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’فلوٹیلا میں چوالیس ممالک کے ساڑھے چار سو سے زائد کارکن سوار تھے جنہیں اسرائیلی افواج نے غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا ہے۔ ان کارکنان کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔‘
شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ تمام کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور فلسطینی عوام تک امداد کی بلا تعطل ترسیل یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر روکے اور فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کے لیے عملی اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وقت کا سب سے بڑا تقاضا یہی ہے کہ نہتے فلسطینی عوام کو ریلیف ملے اور غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔
Pakistan strongly condemns the dastardly attack by Israeli forces on the 40 vessel Samud Gaza flotilla, carrying over 450 humanitarian workers from 44 countries.
We hope and pray for the safety of all those who have been illegally apprehended by Israeli forces and call for their…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 1, 2025
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے گزشتہ رات قافلے کو غزہ سے ستر ناٹیکل میل دور روکا، چار جہازوں پر دھاوا بولتے ہوئے انہیں قبضے میں لے لیا اور ان پر موجود درجنوں کارکنان کو گرفتار کر کے اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر دیا۔ گرفتار ہونے والوں میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ویڈیو جاری کر کے دعویٰ کیا ہے کہ تمام کارکن محفوظ ہیں، تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کے اس عظیم مشن کو سبوتاژ کیا ہے۔
’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے قافلے میں چوالیس جہاز شامل ہیں جن پر چھیالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زیادہ کارکن سوار ہیں۔ ان کارکنان کا مقصد صرف غزہ کے محصور عوام تک خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان پہنچانا تھا۔ ان کارکنوں میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق اسرائیلی فوجی الما اور سائرس نامی کشتیوں پر سوار افراد کو گرفتار کر کے لے گئے اور اس کارروائی سے قبل صرف زبانی وارننگ دی گئی تھی۔
دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی امداد میں رکاوٹ جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں تک بلارکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی غیرمتزلزل حمایت جاری رکھےگا۔
اسرائیلی حملے کے بعد فلوٹیلا کے منتظمین نے دنیا بھر کے عوام سے احتجاج کی اپیل کی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر اُس کارکن کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس قافلے میں شامل ہے۔ ان کا حوصلہ ہماری مشترکہ جدوجہد کا حصہ ہے۔ ہم رکیں گے نہیں، ہم سفر جاری رکھیں گے، یہاں تک کہ غزہ آزاد ہو جائے۔‘
ساتھ ہی عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم ہوں، اس پر پابندیاں لگائی جائیں اور فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کا سلسلہ بلا رکاوٹ جاری رکھا جائے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ امدادی فلوٹیلا اسرائیلی جارحیت کا شکار بنا ہو۔ رواں سال جون میں بھی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘ کا ایک جہاز، جس پر گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر نمایاں کارکن سوار تھے، اسرائیل نے روکا اور مسافروں کو گرفتار کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا۔
مئی میں مالٹا کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں ایک اور امدادی جہاز کو مبینہ طور پر اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا۔ اس سے قبل 2010 میں ایک امدادی فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر کے نو ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا جبکہ ایک کارکن کئی سال کوما میں رہنے کے بعد 2014 میں جاں بحق ہوا۔ یہ سانحہ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل اور احتجاج کا باعث بنا تھا۔