خیبر پختونخوا کے بارش سے متاثرہ اضلاع بونیر اور سوات سمیت دیگر علاقوں میں پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری ہے۔

بونیر کے مختلف علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے جب کہ گاؤں چوراک میں پاک فوج کے دستے ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

آدم خیل میں تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے دبنے والے افراد کی بحالی کا سلسلہ جاری  ہے، پاک فوج کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کو ضروری اشیاء کی فراہمی بھی کی گئی، جن میں میں راشن اور بستر شامل ہیں۔

پاک فوج کی جانب سے متاثرہ افراد کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں، عوام نے تمام کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔

تمام متاثرہ افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔

بونیر میں سیلاب کی تباہی سے متاثرہ افراد کا پاک فوج کی جاری ریلیف سرگرمیوں پر اظہار تشکر

خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہی سے متاثرہ عوام کی مدد کیلئے پاک فوج اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے، سیلاب زدگان کا کہنا ہے کہ سیلاب میں جو لوگ متاثر ہو چکے ہیں، ان کی مدد میں پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا ہے، یہاں امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں اور جوانوں نے ہمیں بہت اچھے انداز میں مدد فراہم کی ہے۔

متاثرہ افراد نے کہا کہ پاک فوج ہر جگہ پر ہماری مدد کے لیے تیار کھڑی ہے، ہم پاک فوج کی بروقت آمد پر بہت خوش ہیں، پاک فوج زندہ باد۔

خیبر پختونخوا آرمی فلڈ ریلیف آپریشن اپڈیٹ

بونیر میں سیلاب کی تباہی سے متاثرہ افراد کا پاک فوج کی جاری ریلیف سرگرمیوں پر اظہار تشکر

خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہی سے متاثرہ عوام کی مدد کیلئے پاک فوج اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے

سیلاب زدگان کا کہنا ہے کہ:
سیلاب میں جو لوگ… pic.

twitter.com/PBfIBZr9zP

— PTV News (@PTVNewsOfficial) August 17, 2025

سیلاب زدگان کی بحالی تک پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

شانگلہ اور سوات کے مختلف علاقوں میں بھی پاک فوج اور فرنٹیئر کور نارتھ کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، پاک فوج کے مزید دستوں نے کل رات سے سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ کر کام سنبھال لیا۔

کور آف انجینئرز کے دستوں نے بھی سازو سامان سمیت کام کاآغاز کر دیا، موسم کی خرابی کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹر ریسکیو مشن میں مصروف ہیں۔

آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق ، پاک فوج کا ایک دن کا راشن بھی ضرورت مند افراد تک پہنچایا جا رہا ہے، پاک فوج کے ڈاکٹرز نے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ بھی لگا لیا ہے جہاں پے مفت ادویات تقسیم کی جا رہی ہیں۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: متاثرہ افراد میں پاک فوج علاقوں میں پاک فوج کا پاک فوج کے پاک فوج کی

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کابینہ میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ختم کرنے کی منظوری ، کیا اب آپریشنز ختم ہوں گے؟

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ریگولیشنز کو ختم کرنے اور صوبائی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لینے کی منظوری دی ہے۔

 ترجمان خیبر پختونخوا حکومت شفیع اللہ جان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اس قانون پر شدید تحفظات تھے اور کابینہ اجلاس میں اس کے خاتمے کی منظوری دی گئی۔ اُن کے مطابق ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ کا خاتمہ بنیادی انسانی حقوق کا تقاضا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈینس کیا ہے، پی ٹی آئی کی قانون سازی پر علی امین گنڈاپور کو تحفظات کیوں؟

تاہم قانونی ماہرین کے مطابق اس سے صوبے میں جاری فوجی جاری آپریشنز پہ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور ہے کیا اور کب نافذ ہوا؟

’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ایک وفاقی آرڈیننس تھا جو فاٹا میں نافذ تھا۔ اس کے تحت سول حکومت سیکیورٹی فورسز کو معاونت کے لیے طلب کر سکتی تھی اور انہیں خصوصی اختیارات دیے جاتے تھے۔ یہ قانون پہلی مرتبہ 2011 میں سابقہ فاٹا اور پاٹا میں جاری دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کے دوران نافذ ہوا، جبکہ اس کا اطلاق 2008 سے مؤثر سمجھا گیا۔

اس قانون کے ذریعے وفاق اور صوبائی حکومتیں سیکیورٹی فورسز کو قانونی تحفظ فراہم کرتی تھیں، جس کے تحت وہ مشتبہ افراد کو بغیر عدالتی اجازت کے گرفتار، زیرِ حراست رکھ سکتی تھیں، چھاپے مار سکتی تھیں اور حراستی مراکز قائم کر سکتی تھیں۔ ملزمان کو عدالت میں پیش کیے بغیر حراست میں رکھنا بھی اسی قانون کا حصہ تھا۔

خیبر پختونخوا میں اس قانون کا نفاذ کیسے ہوا؟

2018 میں فاٹا اور پاٹا کو آئینی ترمیم کے ذریعے خیبر پختونخوا میں ضم کیا گیا۔ 2019 میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ کو پورے خیبر پختونخوا تک توسیع دے دی۔ اس وقت کے گورنر شاہ فرمان نے آرڈیننس جاری کرکے اسے پورے صوبے میں نافذ کیا، جو پہلے صرف قبائلی اضلاع تک محدود تھا۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان

اس فیصلے کو وکیل شبیر حسین گگیانی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ ہائیکورٹ نے اسے غیر آئینی قرار دے دیا، تاہم پی ٹی آئی حکومت سپریم کورٹ گئی جہاں ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا گیا۔ یوں یہ معاملہ بدستور سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

کیا کابینہ کی منظوری کے بعد قانون ختم ہو گیا ہے؟

سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی اس قانون کے خاتمے کا اعلان کرتے رہے ہیں۔ سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بنتے ہی کابینہ کے پہلے اجلاس میں سپریم کورٹ میں دائر اسٹے واپس لینے کی منظوری دی، تاکہ ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف کابینہ منظوری سے قانون ختم نہیں ہوتا۔ سابق ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ کے مطابق اسٹے آرڈر ختم کرانے کے لیے الگ پیٹیشن دائر کرنا ضروری ہے اور یہ معاملہ وفاقی آئینی عدالت کے دائرے میں آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس، اعلیٰ عسکری و سول قیادت وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئی

آئینی عدالت ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ قانون کا خاتمہ کس بنیاد پر ہونا چاہیے اور صوبائی حکومت کی درخواست کے بارے میں کیا حکم دیا جائے گا۔

اصل قانونی پیچیدگی کیا ہے؟

شمائل بٹ کے مطابق آرڈیننس کی مدت تو 90 دن ہوتی ہے، لیکن اصل مسئلہ پشاور ہائیکورٹ کا وہ فیصلہ ہے جس میں اس قانون کو غیر آئینی قرار دے کر تمام حراستی مراکز اور زیرِ حراست افراد کو 3 دن میں عدالتوں میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

اگر آئینی عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کو بحال کرتی ہے تو یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت 2008 سے دیے گئے قانونی تحفظات اور کی جانے والی کارروائیوں کا مستقبل کیا ہوگا۔ تمام قانونی پہلو عدالت کے سامنے رکھے جائیں گے اور فیصلہ وفاقی آئینی عدالت ہی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے: تحریک لبیک پاکستان جیسی متشدد جماعتوں کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

سیئینر قانون دان علی گوہر درانی کے مطابق اس آرڈیننس کے خاتمے سے آپریشنز بند نہیں ہوں گے۔ ‘صوبے میں آپریشنز وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔ اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن اس دوران کچھ خصوصی اختیارات ختم ہوں گے۔ اس میں حراستی مراکز، گرفتاری اور دیگر اختیار شامل تھے جو ختم ہوں گے۔’

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایکشن ان ایڈ آف سول پاور خیبرپختونخوا کابینہ صوبائی حکومت فوجی آپریشن

متعلقہ مضامین

  • نابینا اور دل کے مریضوں کا فوری علاج کیا جائے، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • خیبر پختونخوا میں دو الگ کارروائیوں میں 15 خوارج ہلاک ، آئی ایس پی آر
  • خیبر پختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 24 خواج ہلاک
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی بڑی کاروائیاں ، بھارتی حمایت یافتہ فتنۂ الخوارج کے 15 دہشتگرد ہلاک
  • فورسز کی پختونخوا میں کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد سرغنہ سمیت 15 خوارج ہلاک
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور‘ ختم کرنے کی منظوری ، کیا اب آپریشنز ختم ہوں گے؟
  • پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی