غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 82 فلسطینی شہید، امریکا کو جنگ بندی کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ پر جاری فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں میں اتوار کے روز 82 فلسطینیوں کی شہادتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں 10 ایسے افراد بھی شامل ہیں جو خوراک کی امداد کے منتظر تھے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجہ میں اب تک 57,418 فلسطینی شہید اور 136,261 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار جنگ کے تباہ کن اثرات کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں پورے علاقے میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور انسانیت سوز حالات نے ایک سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔
امریکا کو جنگ بندی کی توقعامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اس ہفتے ایک جنگ بندی معاہدہ ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، ’اب بھی ایک اچھا موقع ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت کامیاب ہو جائے۔‘
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن، ڈی سی پہنچنے والے ہیں، دوسری طرف قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔
غزہ میں انسانی بحرانغزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ وہاں، ہزاروں افراد اب بھی نہ صرف فضائی حملوں کی زد میں ہیں، بلکہ خوراک، پانی اور طبی امداد کی کمی بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔
اسرائیل کی جارحیت کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں، اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صحت کے نظام پر بھی شدید دباؤ ہے، جس سے زخمیوں کو علاج فراہم کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔ اس صورتحال میں عالمی سطح پر جنگ بندی کی کوششیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کئی دیگر عالمی طاقتیں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی اور جنگ بندی کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
غزہ میں جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار ہے، جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔ حماس نے یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں اسرائیل کو سپرد کیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دونوں یرغمالیوں کی باقیات کو اسرائیل کے قومی فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کیا جائے گا۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد اب 11 مزید لاشوں کی حوالگی باقی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے حماس سے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی اور جب تک آخری مغوی واپس نہیں آتا، یہ عمل نہیں رکے گا۔
دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے موجود لاشوں کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی اجازت درکار ہے۔ تنظیم کے مطابق، کئی مقامات پر لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔
ادھر اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ تنظیم تمام ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 395 زخمی ہو چکے ہیں۔