عمران خان کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے. رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )وزیر اعظم کے مشیرسیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے،پی ٹی آئی کے ساتھ سنگجانی میں سنجیدہ مذاکرات ہوسکتے تھے، عمران خان دھمکیاں دیں گے تو مشکلات بڑھیں گی، پی ٹی آئی اگر غلطیاں دہراتی رہی تو ان کے ساتھ ایک اور 8فروری ہوجائے گا.
(جاری ہے)
اگر پی ٹی آئی غلطیاں دہراتی رہی تو ان کے ساتھ ایک اور 8فروری ہوجائے گا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی آئی کے ساتھ نے کہا دیں گے
پڑھیں:
چوہدری نثار، سردار مہتاب، شاہد خاقان عباسی سے مسلم لیگ ن کے رابطے؟ خواجہ آصف نے واضح طور پر بتادیا
وزیر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان، سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ سے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کی کوئی کوششیں ہورہی ہیں۔ مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وسیع البنیاد حکومت کے سلسلے میں ہمارا پیپلزپارٹی کے ساتھ تعاون چل رہا ہے۔ اس میں مسائل آتے ہیں اور وہ حل بھی ہوجاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ 2 سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے۔ کبھی شدید ہوتا ہے اور کبھی ہلکا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہم دونوں پارٹیوں کے اس تعاون کو مزید بہتر کرلیں تو میرے خیال میں ملک کے سیاسی ماحول اور گورننس کے لیے بہتر ہوگا۔ دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی میرے سینیئر ساتھی مذاکرات کرتے ہیں۔ بعض کی دیکھ بھال وزیراعظم شہباز شریف کرتے ہیں۔ میں ان معاملات میں دخیل نہیں ہوا لیکن میرے اپنے ذاتی تعلقات دیگر پارٹیوں میں لوگوں کے ساتھ ہیں، اور وہ بہت شاندار ہیں، حتیٰ کہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ بھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بالکل یہ خبر نہیں ہے کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن میں واپس آ رہے ہیں۔ اسی طرح سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ اگر پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہائبرڈ نظام حکومت سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہوتا۔ یہ دونوں ایک دوسری کی متضاد نہیں ہیں۔ پاکستان کی پوری تاریخ میں کون سا ایسا دور تھا جس میں اسٹیبلشمنٹ کو گورننس سے پوری طرح خارج رکھا گیا۔ کوئی ایک دور بھی ایسا نہیں ہے۔ سوائے پاکستانی تاریخ کے آغاز کے دو، تین برسوں کے۔
’ میں جس ہائبرڈ نظام کی بات کرتا ہوں، وہ ایسا نظام ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ایک گہری کھائی میں گرے ہوئے ملک کو نکالا ہے اور اب بھی نکال رہے ہیں تو اس سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہورہا ہے۔ جب کل کو عام انتخابات ہوں گے تو ووٹ کی عزت ہوگی۔ جس کو بھی ووٹ ملے گا، وہ اوپر آئے گا۔‘
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں اسٹیبلشمنٹ حکومت نہیں کر رہی ہے۔ کیا امریکا میں اسٹیبلشمنٹ کے بغیر حکومت ہورہی ہے؟ آپ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کام کرکے دکھائیں۔ اسی طرح برطانیہ کی بات کرلیں۔ وہاں بھی یہی صورت حال ہے۔ وہاں پچھلے ڈیڑھ ، دو سو سال سے ایک اسٹیبلشمنٹ بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر معاملات پٹڑی سے اترنے لگتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی ہے۔ کوئی ایک ملک ایسا نہیں ہے جہاں حکمرانی میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں