غزہ میں اسرائیلی درندگی کا سلسلہ جاری، مزید 78 فلسطینی شہید،عالمی اداروں کی اپیلوں کے باوجود حملے جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس : غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے تازہ ترین سلسلے میں مختلف فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں کم از کم 78 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 12 امداد کے متلاشی شہری بھی شامل ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ شہر کے علاقے فلسطین اسٹیڈیم کے شمال میں بے گھر افراد پر صیہونی فضائی حملے میں 10 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ کچھ افراد لاپتہ ہیں، بمباری سے زمین میں ایک بڑا گڑھا بن گیا جس میں کپڑے اور نائیلون سے بنے متعدد خیمے اور ان میں رہنے والے شہری دفن ہوگئے۔
خیال رہےکہ اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023ء سے جاری وحشیانہ جنگ اب تک 56,300 سے زائد فلسطینیوں کی جان لے چکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی برادری کی مسلسل اپیلوں کے باوجود اسرائیلی افواج کی جارحیت تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
دوسری جانب اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے الزام پر عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں بھی مقدمہ زیر سماعت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی فوج نے غزہ میں فضائی حملہ کرکے نوجوان فلسطینی باکسر کو شہید کر دیا۔ خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے مسلسل کارروائیاں کرتے ہوئے ٹینکوں سے مکانات کی بڑی تعداد کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی بڑی تعداد یاسر عرفات کے خستہ حال ولا میں منتقل ہونے پر مجبور ہے۔