جنگ بندی نہ ہوئی تو اسرائیل کو نتائج بھگتنا ہوں گے، برطانوی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لندن: برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ بندی سے پیچھے ہٹتا ہے تو اس کے خلاف مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر دفاع کا بیان جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو جنوبی علاقے میں منتقل کیا جانا چاہیے۔ جس پر برطانوی وزیر خارجہ نے شدید ردعمل دیا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ اگر اسرائیل نے اپنے اس مؤقف پر اصرار جاری رکھا تو غزہ میں جنگ بندی کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا۔ اگر اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کیا اور صورتحال مزید بگڑتی ہے تو برطانیہ اسرائیل کے خلاف مزید اقدامات کرے گا۔
واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ثالثی میں جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں۔ اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں پر حملے تیز کر دیئے، مزید 16 فلسطینی شہید ہوگئے، درجنوں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے پیر کے روز غزہ شہر پر کیے گئے شدید فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ درجنوں عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اس دوران ہوا جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
روبیو کا یہ دورہ قطر میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے ساتھ ہوا، جس میں کچھ ممالک امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور یہ اجلاس حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے خلیجی ملک قطر میں مقیم حماس کے رہنماؤں پر حملے کے ردعمل میں بلایا گیا تھا۔
مقامی صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ تازہ ترین حملوں میں دو رہائشی مکانات اور ایک خیمہ نشانہ بنے، جہاں ایک بے گھر فلسطینی خاندان عارضی طور پر مقیم تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ سڑکوں اور کھلے میدانوں میں قائم کیمپوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو جنوب کی طرف محفوظ علاقوں کی تلاش میں نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو شکست دینے اور غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ تاہم، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے ان حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جنہیں ”جبری اجتماعی بے دخلی“ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، جنوبی غزہ کے نام نہاد ”انسانی زون“ میں حالات انتہائی خراب ہیں، جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی شدید قلت ہے اور پناہ گزین بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔
غزہ کے علاقے صبرا کی رہائشی 50 سالہ خاتون غادہ، جو اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ نقل مکانی کیا ہے؟ یہ روح کو جسم سے نکالنے کے مترادف ہے، یہ ذلت ہے، موت کی ایک اور شکل ہے۔“
ادھر اسرائیلی افواج گزشتہ کئی ہفتوں سے مشرقی غزہ کے کم از کم چار علاقوں میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سے تین علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اب یہ افواج شہر کے مرکز کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان کا اگلا ہدف مغربی علاقہ ہو سکتا ہے، جہاں زیادہ تر بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔