پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نےکہا ہے کہ صہیونی حکومت نے 12 روز تک ایران پر جارحیت کی ، 12روزہ جنگ میں پاکستان کی حکومت،عوام ایران کو سفارتی سطح پر سپورٹ کر رہےتھے، پاکستانی وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے شدید الفاظ میں جارحیت کی مذمت کی ، پاکستانی مندوب جو ہمیں اسٹینڈ چاہیے ہوتا تھا لیتے تھے، پاکستان کے سینیٹ اور قومی اسمبلی نے ہمارے حق میں قرار داد پیش کی ، ہم اس سپورٹ پر پاکستان کے مشکور ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتےہوئے ایرانی سفیر کا کہناتھا کہ شاید کوئی حادثہ بھی موثر نہ ہوتا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے اتنے نزدیک آتے، دونوں ممالک کے عوام اور حکومتیں نزدیک آئی ہیں، ہماری پارلیمنٹ نے پاکستان تشکر کا نعرہ لگا کراور صدر ایران نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا، شہدا کے جنازے میں ایرانی پرچم کے ساتھ ساتھ عوام کے ہاتھوں میں پاکستان کے جھنڈے تھے، پاکستان اور ایران ایک روح اور دوبدن ہیں، پاکستانی حکومت،عوام،دینی حلقے اور میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔
ان کا کہناتھا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ ایران ،سعودیہ،ترکیہ اور پاکستان کو کن چینلنجز کا سامنا ہے، صہیونیوں کو امریکا اور یورپ سپورٹ کر رہے ہیں، وہ صہیونیوں کو اس علاقے کا چوہدری بنانا چاہتے ہیں، ایران ،پاکستان،سعودیہ،ترکیہ، مل کر اتحاد بنا سکتے ہیں، اس وقت ان تمام ممالک کے تعلقات اچھے ہیں، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر اس کاز کو آگے لے جانا ہو گا، پاکستان،ایران اورترکیہ مل جائیں تو دنیا کی کوئی قوت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی، پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار اور ایران کےپاس تیل کے ذخائر ہیں، ترکی صنعت اور جغرافیائی لوکیشن کی وجہ سے اہم ہے،یورپ کا دروازہ ہے، سعودیہ بھی اہم ہے،اگراس اتحاد میں چین آجاتا ہے تو بہت اچھا ہے، یہ ممالک خطرات اور اپنے مفادات کو بھی دیکھیں ۔
رضا امیری مقدم کا کہناتھا کہ ان ممالک میں کوئی اختلافات نہیں ہیں،بہت اچھا اتحاد بن سکتاہے، ٹرمپ کی ماضی کی تاریخ اچھی نہیں تھی، انہوں نے ہمارے کمانڈر سلیمانی کو شہید کیا تھا، ہم علاقائی سطح پر کشیدگی نہیں چاہتے تھے، ہم نے ان کی مذاکرات کی آفر کو تسلیم کیا،5ادوار ہو گئے تھے، ان ادوار میں اچھے معاہدے پر پہنچ گئے تھے ہم نتائج کے قریب تھے، چھٹے دور سے قبل امریکا کے اشارے پر اسرائیل نے شب خون مارا، ہمارے ملٹری قیادت،سائنسدانوں ،شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میزائلوں نے جواب دیا تواسرائیل کی سڑکیں غزہ کا نقشہ پیش کر رہی تھیں، امریکا نے حملہ کیا تو ہم نے ان کی سب سے بڑی بیس کو ہٹ کیا، اگلی رات ٹرمپ نے امیر قطر کے ذریعہ سیزفائر کی درخواست کی ، ہم نے کہاآپ کی جارحیت ختم ہو گی ہم پھر رکیں گے ، میں اس وقت ایران میں نہیں تھا نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں رائے نہیں دے سکتا، جس طرح تباہی ہوئی ہے تو ماہرین بھی مکمل رائے نہیں دے سکیں گے، حملوں سے جوہری پروگرام کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم 15سال سے اس طرح کی ایکسر سائز کر رہے تھے، ان کا خیال تھا کمانڈر کو شہید کرنے کے بعد ایران گر جائے گا، اگلے دن نئے کمانڈر تعینات ہوئے،انہوں نے شدید جواب دیا، ایٹمی ٹیکنالوجی تنصیبات تک محدود نہیں، سائنسدان اور بہت سارے ہمارے طلبہ کے ذہنوں میں ہے، اس ٹیکنالوجی کو ختم نہیں کر سکتے، ہو سکتا کہ وہ ہمارے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ایران کے سفیر کا کہناتھا کہ پاکستان کے ساتھ ہماراتعاون جاری ہے، جومسائل ہیں وہ بارڈر کے ساتھ ہیں، وہ علاقہ پہاڑی اور دشوار گزار ہے، پاکستان اور ایران کے مفادات ماضی کی نسبت اب بہت زیادہ ایک جیسے ہیں، دہشتگرد گروپس کو اسلحہ ،سہولیات دونوں ممالک کے دشمن فراہم کر رہےہیں، دونوں ممالک کی سیکیورٹی تعاون جاری ہے اور رہے گا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک پاکستان کے ایران کے کے ساتھ

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان