Islam Times:
2025-11-03@14:26:23 GMT

پاک ایران ہندوستان تعلقات

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

پاک ایران ہندوستان تعلقات

اسلام ٹائمز: ایران اور ہندوستان کے مابین تعلقات کی نوعیت کا سوال ایک ایسا سوال ہے جسے بین الاقوامی تعلقات کے قوانین و ضوابط کو مد نظر رکھ کر کرنا چاہیئے۔ آخر پاکستان کے بھی اس ملک سے تعلقات ہیں جسے ایران آج کی سب سے بڑی طاغوتی طاقت اور اس مملکت کے سربراہ کو شیطان بزرگ کہتا ہے۔ لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کی پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات بین الاقوامی تعلقات میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ نیز یہ کہ دونوں ممالک کی عوام کے باہمی رشتے کی گہرائی خلیج فارس اور بحیرہء عرب کی گہرائی سے زیادہ ہے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی

بین الاقوامی تعلقات سے مراد بین الاقوامی قوانین کے تحت قوموں، ملکوں اور انفرادی سطح پر باہمی تعلقات ہیں۔ اس حوالے سے دنیا کی اقوام ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ البتہ قوموں کے مابین مختلف قسم کے تنازعات کی بھی ایک تاریخ ہے۔ یہ تنازعات بعض اوقات جنگوں کی صورت میں بھی نمودار ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود عام طور پر قوموں اور ملکوں کے باہمی تعلقات مختلف دائروں میں اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔ مثلاً ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ و جدل کی ایک تاریخ ہے۔ انڈیا نے پاکستان کے جنم لینے کے بعد ہی اس نوزائدہ مملکت کی شہ رگ، کشمیر کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔

اس کے بعد ہندوستان نے پاکستان کی عین جوانی میں اس کے بدن کے ایک حصے کو اس کے تن سے جدا کر دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود بین الاقوامی تعلقات کا لحاظ کرتے ہوئے ہمارے ہندوستان سے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ انڈیا سے ہمارے تعلقات میں اتار چڑھاؤ باقی رہتا ہے۔ کبھی ہم اس سے دوستی کی باتیں کرتے ہیں اور کبھی اس سے دشمنی پر اتر آتے ہیں۔ لیکن اس مدوجزر کے باوجود ہمارے آپسی تعلقات مکمل ختم نہیں ہوتے۔ ہمارے انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ تجارتی اور ثقافتی تعلقات بھی ہیں جو حالات کے مطابق کم یا زیادہ ہوتے رہتے ہیں۔

سر مطلب یہ کہ کسی ملک کے کسی ملک سے ایک خاص پیمانے تک باہمی تعلقات سے مراد یہ ہر گز نہیں ہوتا کہ ان ملکوں کے مابین جو اصولی اور نظریاتی اختلافات ہوتے ہیں ان پر لکیر کھینچ دی جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں کاٹ کھانے والے اختلافات اپنا وجود باقی رکھتے ہیں لیکن امن عالم قائم رکھنے کے لیے انہیں رسی سے باندھ کر رکھنا پڑتا ہے۔ ایران بھی ہمارا ایک ایسا برادر، ہمسایہ اور اسلامی ملک ہے جو بین الاقوامی برادری کا ایک حصہ ہے۔ اس کے بھی دنیا میں دوست دشمن موجود ہیں۔ کئی ایسے ممالک ہیں جن کے ساتھ اس کے اصولی اختلاف اپنے مقام پر موجود ہیں۔ ان میں سے ایک بھارت بھی ہے۔

ایران جہاں ایک جانب بھارت سے ایک حد تک اپنے تجارتی تعلقات استوار کیے ہوئے ہے، وہاں دوسری جانب وہ کشمیریوں کے حوالے سے اپنا ایک اصولی موقف رکھتا ہے، ان کے حقوق کی کھل کر بات کرتا ہے اور ان پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتا ہے۔ ایران کے نہ صرف بھارت سے تعلقات ہیں بلکہ بھارت سے بڑھ کر اس کے ایسے ممالک سے بھی اچھے تعلقات ہیں جن کے ساتھ وہ بھارت سے زیادہ اپنے تحفظات رکھتا ہے۔ مثلاً ایران کا ایک اور ہمسایہ ملک ترکی بھی ہے۔ بین الاقوامی مفادات کے تناظر میں ترکی نے بعض حوالوں سے ایران کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مثلاً ترکی ہی وہ ملک ہے جس نے شام میں ایران کی ایک حامی حکومت کے خاتمے اور اس کی جگہ جولانی حکومت کو برسراقتدار لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس کے علاوہ وہ ترکی ہی ہے جس نے اس سے قبل  بشارالاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے دنیا بھر کے تکفیریوں کو مجتمع کر کے اور انہیں تربیت دے کر انہیں اپنی سرحد سے شام میں داخل کیا۔ ترکی کے اسرائیل سے بھی سفارتی تعلقات ہیں۔ لیکن ان سب باتوں کے ہوتے ہوئے بھی ایران کے اس ملک سے ایسے سفارتی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات ہیں جو کئی میدانوں میں ہندوستان سے بھی زیادہ گہرے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے حوالے سے ترکی کئی فورموں پر ایران کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔

اسی طرح ایران کے ہمسایے میں ایک اور مسلم ملک آذربائیجان ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور دفاعی نوعیت کے تعلقات ہیں اور ایران کے مقابلے میں اسرائیل کی طرف اس کا جھکاؤ زیادہ ہے نیز اس پر ایران کے دفاع کو کمزور کرنے کے حوالے سے کئی طرح کے الزامات بھی ہیں لیکن اس کے باوجود ایران کئی سطحوں پر انڈیا کے مقابلے میں آذربائیجان سے زیادہ قریب ہے۔ لہذا ان تمام حقائق کو دیکھ کر ایران پر اس اعتراض کی یہ گنجائش باقی نہیں رہتی کہ اس کے انڈیا سے تعلقات کیوں ہیں؟ امر واقعہ یہ ہے کہ حالیہ پاکستان ہندوستان محدود جنگ میں ایران اور ہندوستان کے مابین تعلقات میں کافی سرد مہری آ چکی ہے اور ایران اور پاکستان ایک دوسرے سے زیادہ قریب آئے ہیں۔

ایران اور ہندوستان کے مابین تعلقات کی نوعیت کا سوال ایک ایسا سوال ہے جسے بین الاقوامی تعلقات کے قوانین و ضوابط کو مد نظر رکھ کر کرنا چاہیئے۔ آخر پاکستان کے بھی اس ملک سے تعلقات ہیں جسے ایران آج کی سب سے بڑی طاغوتی طاقت اور اس مملکت کے سربراہ کو شیطان بزرگ کہتا ہے۔ لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کی پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات بین الاقوامی تعلقات میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ نیز یہ کہ دونوں ممالک کی عوام کے باہمی رشتے کی گہرائی خلیج فارس اور بحیرہء عرب کی گہرائی سے زیادہ ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی تعلقات باہمی تعلقات تعلقات میں تعلقات ہیں پاکستان کے کے باوجود ایران اور رکھتے ہیں اور ایران سے تعلقات کی گہرائی ایران کے بھارت سے کے مابین کے باہمی حوالے سے سے زیادہ کے ساتھ لیکن اس اور اس ملک سے

پڑھیں:

پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف

اسلام آباد:

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، پاکستان کے امریکا  چین سعودی عرب اور دبئی کے ساتھ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز اسلام آباد کے زیرِ اہتمام سیمینار سے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ پاکستان اب عالمی سطح پر ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مثالی قرار دیے جا رہے ہیں،  یہ شراکت داری باہمی اعتماد اور سمجھ بوجھ پر مبنی ہے، چین پاکستان کا ہر موسم کا دوست ہے پاکستان اور چین سی پیک فیز تھری پر کام بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان کی وسط ایشیائی ممالک آذربائیجان اور ترکمانستان تک رسائی میں نمایاں بہتری آئی ہے، پاکستان ترکی اور ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنا رہا ہے،  پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف ایک مؤثر آواز بن کر ابھرا ہے، پاکستان اصلاحات پر مکمل توجہ دے رہا ہے، پاکستان کی سفارت کاری اعتماد اور استحکام کی عکاسی کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے تعلقات امریکا سے بہتر ہوئے ہیں، ہمارے سفارت کار جو کام کر رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے، خارجہ پالیسی ہماری ترجیح ہے، دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ نریندر مودی نے پاکستان پر اٹیک کرنے کا پلان بنایا اس کے بعد ہم نے فتح حاصل کی، آج ہمیں ڈپلومیسی میں بہتری محسوس کر رہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ بہت سے سفارت کاروں نے انفرادی طور پر اچھا کام کیا۔

انہوں ںے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے ذریعے علاقائی سطح پر رابطہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں لیڈر شپ تبدیل ہو چکی ہے، اب پاکستان کو وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر لیڈ کر رہے ہیں، بہت سے پارٹنر آرہے ہیں اور پاکستان سے تعاون کی بات کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیڈر شپ کا جذبہ تبدیل ہو چکا ہے، چین کی ٹیکنالوجی کے بارے میں دنیا حیران ہے، دنیا اب تبدیل ہو چکی ہے، پاکستان معرکہ حق کے بعد دنیا کا ماحول تبدیل کر دیا، ہمارے سفارت کار جیو پولیٹیکز کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • تاریخ کی نئی سمت
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ