Islam Times:
2025-09-17@23:28:32 GMT

پاک ایران ہندوستان تعلقات

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

پاک ایران ہندوستان تعلقات

اسلام ٹائمز: ایران اور ہندوستان کے مابین تعلقات کی نوعیت کا سوال ایک ایسا سوال ہے جسے بین الاقوامی تعلقات کے قوانین و ضوابط کو مد نظر رکھ کر کرنا چاہیئے۔ آخر پاکستان کے بھی اس ملک سے تعلقات ہیں جسے ایران آج کی سب سے بڑی طاغوتی طاقت اور اس مملکت کے سربراہ کو شیطان بزرگ کہتا ہے۔ لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کی پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات بین الاقوامی تعلقات میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ نیز یہ کہ دونوں ممالک کی عوام کے باہمی رشتے کی گہرائی خلیج فارس اور بحیرہء عرب کی گہرائی سے زیادہ ہے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی

بین الاقوامی تعلقات سے مراد بین الاقوامی قوانین کے تحت قوموں، ملکوں اور انفرادی سطح پر باہمی تعلقات ہیں۔ اس حوالے سے دنیا کی اقوام ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ البتہ قوموں کے مابین مختلف قسم کے تنازعات کی بھی ایک تاریخ ہے۔ یہ تنازعات بعض اوقات جنگوں کی صورت میں بھی نمودار ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود عام طور پر قوموں اور ملکوں کے باہمی تعلقات مختلف دائروں میں اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔ مثلاً ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ و جدل کی ایک تاریخ ہے۔ انڈیا نے پاکستان کے جنم لینے کے بعد ہی اس نوزائدہ مملکت کی شہ رگ، کشمیر کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔

اس کے بعد ہندوستان نے پاکستان کی عین جوانی میں اس کے بدن کے ایک حصے کو اس کے تن سے جدا کر دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود بین الاقوامی تعلقات کا لحاظ کرتے ہوئے ہمارے ہندوستان سے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ انڈیا سے ہمارے تعلقات میں اتار چڑھاؤ باقی رہتا ہے۔ کبھی ہم اس سے دوستی کی باتیں کرتے ہیں اور کبھی اس سے دشمنی پر اتر آتے ہیں۔ لیکن اس مدوجزر کے باوجود ہمارے آپسی تعلقات مکمل ختم نہیں ہوتے۔ ہمارے انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ تجارتی اور ثقافتی تعلقات بھی ہیں جو حالات کے مطابق کم یا زیادہ ہوتے رہتے ہیں۔

سر مطلب یہ کہ کسی ملک کے کسی ملک سے ایک خاص پیمانے تک باہمی تعلقات سے مراد یہ ہر گز نہیں ہوتا کہ ان ملکوں کے مابین جو اصولی اور نظریاتی اختلافات ہوتے ہیں ان پر لکیر کھینچ دی جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں کاٹ کھانے والے اختلافات اپنا وجود باقی رکھتے ہیں لیکن امن عالم قائم رکھنے کے لیے انہیں رسی سے باندھ کر رکھنا پڑتا ہے۔ ایران بھی ہمارا ایک ایسا برادر، ہمسایہ اور اسلامی ملک ہے جو بین الاقوامی برادری کا ایک حصہ ہے۔ اس کے بھی دنیا میں دوست دشمن موجود ہیں۔ کئی ایسے ممالک ہیں جن کے ساتھ اس کے اصولی اختلاف اپنے مقام پر موجود ہیں۔ ان میں سے ایک بھارت بھی ہے۔

ایران جہاں ایک جانب بھارت سے ایک حد تک اپنے تجارتی تعلقات استوار کیے ہوئے ہے، وہاں دوسری جانب وہ کشمیریوں کے حوالے سے اپنا ایک اصولی موقف رکھتا ہے، ان کے حقوق کی کھل کر بات کرتا ہے اور ان پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتا ہے۔ ایران کے نہ صرف بھارت سے تعلقات ہیں بلکہ بھارت سے بڑھ کر اس کے ایسے ممالک سے بھی اچھے تعلقات ہیں جن کے ساتھ وہ بھارت سے زیادہ اپنے تحفظات رکھتا ہے۔ مثلاً ایران کا ایک اور ہمسایہ ملک ترکی بھی ہے۔ بین الاقوامی مفادات کے تناظر میں ترکی نے بعض حوالوں سے ایران کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مثلاً ترکی ہی وہ ملک ہے جس نے شام میں ایران کی ایک حامی حکومت کے خاتمے اور اس کی جگہ جولانی حکومت کو برسراقتدار لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس کے علاوہ وہ ترکی ہی ہے جس نے اس سے قبل  بشارالاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے دنیا بھر کے تکفیریوں کو مجتمع کر کے اور انہیں تربیت دے کر انہیں اپنی سرحد سے شام میں داخل کیا۔ ترکی کے اسرائیل سے بھی سفارتی تعلقات ہیں۔ لیکن ان سب باتوں کے ہوتے ہوئے بھی ایران کے اس ملک سے ایسے سفارتی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات ہیں جو کئی میدانوں میں ہندوستان سے بھی زیادہ گہرے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے حوالے سے ترکی کئی فورموں پر ایران کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔

اسی طرح ایران کے ہمسایے میں ایک اور مسلم ملک آذربائیجان ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور دفاعی نوعیت کے تعلقات ہیں اور ایران کے مقابلے میں اسرائیل کی طرف اس کا جھکاؤ زیادہ ہے نیز اس پر ایران کے دفاع کو کمزور کرنے کے حوالے سے کئی طرح کے الزامات بھی ہیں لیکن اس کے باوجود ایران کئی سطحوں پر انڈیا کے مقابلے میں آذربائیجان سے زیادہ قریب ہے۔ لہذا ان تمام حقائق کو دیکھ کر ایران پر اس اعتراض کی یہ گنجائش باقی نہیں رہتی کہ اس کے انڈیا سے تعلقات کیوں ہیں؟ امر واقعہ یہ ہے کہ حالیہ پاکستان ہندوستان محدود جنگ میں ایران اور ہندوستان کے مابین تعلقات میں کافی سرد مہری آ چکی ہے اور ایران اور پاکستان ایک دوسرے سے زیادہ قریب آئے ہیں۔

ایران اور ہندوستان کے مابین تعلقات کی نوعیت کا سوال ایک ایسا سوال ہے جسے بین الاقوامی تعلقات کے قوانین و ضوابط کو مد نظر رکھ کر کرنا چاہیئے۔ آخر پاکستان کے بھی اس ملک سے تعلقات ہیں جسے ایران آج کی سب سے بڑی طاغوتی طاقت اور اس مملکت کے سربراہ کو شیطان بزرگ کہتا ہے۔ لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کی پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات بین الاقوامی تعلقات میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ نیز یہ کہ دونوں ممالک کی عوام کے باہمی رشتے کی گہرائی خلیج فارس اور بحیرہء عرب کی گہرائی سے زیادہ ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی تعلقات باہمی تعلقات تعلقات میں تعلقات ہیں پاکستان کے کے باوجود ایران اور رکھتے ہیں اور ایران سے تعلقات کی گہرائی ایران کے بھارت سے کے مابین کے باہمی حوالے سے سے زیادہ کے ساتھ لیکن اس اور اس ملک سے

پڑھیں:

پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع

اسلام آباد:

پولینڈ نے پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات مضبوط کرنے کا عزم کیا ہے۔

ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ پولینڈ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے پولینڈ کے سفیر میسیج پسارسکی اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی اہم ملاقات ہوئی۔

پولینڈ کے سفیر میسیج پسارسکی کے مطابق پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولینڈ نے پاکستان میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے نئے شعبوں میں شراکت داری کی خواہش ظاہر کی ہے۔

میسیج پسارسکی نے اعلان کیا کہ پولینڈ، پاکستان میں دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کے سیاسی وفد بھیجے گا۔

سیاسی وفد بھیجے جانے کا فیصلہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان فراہم کرنے کی کارروائیوں کے تسلسل میں کیا گیا۔

ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں پاکستانی وفد کا شاندار استقبال، دوطرفہ تعلقات میں نئی جہت قرار
  • وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے قصر الیمامہ میں ملاقات، دوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
  • مہسا امینی کی تیسری برسی پر ایران کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق