اسرائیل کا فلسطینیوں کو اے آئی جنگی مشینوں سے نشانہ بنانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
فلسطینیوں کے قتلِ عام سے متعلق اماراتی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق اسرائیل کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس جنگی مشین فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
اماراتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے فیصلے اب مشینیں کر رہی ہیں، انسانی مداخلت نہایت محدود رہ گئی ہے، اسرائیل نے سالوں کا ڈیٹا، کالز، پیغامات اور سوشل میڈیا ایک مشین لرننگ سسٹم میں ڈال دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کئی جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹمز چلا رہی ہے، فلسطینیوں کی سرگرمیوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ’مشکوک اسکور‘ دے کر نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
لیونڈر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم فلسطینیوں کا ڈیٹا جمع کرتا ہے پھر تجزیہ کر کے اسکور طے کرتا ہے۔
فلسطینیوں کے فون، سوشل میڈیا، انٹرنیٹ سرگرمیاں، ویڈیوز اور چہروں کی شناخت کی جاتی ہے، گوسپل سسٹم زیرِ زمین اہداف تلاش کرتا ہے اور سرنگیں شناخت کر کے ازخود حملے کرتا ہے۔
یہ ویئر از ڈیڈی ٹارگٹڈ سسٹم اس وقت حملہ کرتا ہے جب مطلوبہ شخص کسی مخصوص مقام پر ہو۔
اسرائیل کے ڈیٹا بیس میں کئی لاکھ فلسطینی شہریوں کی پروفائلز، تصاویر، ویڈیوز اور کال ریکارڈ شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جنگی مشینیں متعدد بار ایک ٹارگٹ مارنے کے لیے پوری عمارت کو نشانہ بنا دیتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متعدد بار عمارت کو ٹارگٹ کرنے سے بچے اور عورتیں بلاوجہ نشانہ بن جاتے ہیں
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتا ہے
پڑھیں:
برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن:اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جرمن کے شہری سڑکوں پرآگئے،غزہ میں جاری اسرائیلی ریاست کی جنگ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف دارالحکومت برلن میں ہزاروں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔برلن میں ہفتے کے روز 20 ہزار سے زائد افراد نے اسرائیل کے خلاف فلسطین میں جاری نسل کشی پر بھرپور احتجاج کیا۔ ”غزہ میں نسل کشی بند کرو“ کے عنوان سے نکالی گئی ریلی میں مظاہرین نے اسرائیل کے فوجی حملوں کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
معروف گلوکار اور سابق بینڈ ”پنک فلوئیڈ“ کے رکن راجر واٹرز نے ویڈیو پیغام میں کہاہم یہاں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا بھر کے باشعور افراد اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ناقابلِ بیان جرائم کی مذمت کر رہے ہیں۔جرمن سیاسی رہنما سارہ واگن کنشت نے کہا کہ اگرچہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت کرتی ہیں لیکن یہ کسی طور بھی ”غزہ میں دو ملین افراد جن میں نصف بچے ہیں، کو اندھا دھند بمباری، قتل، بھوک اور جبری بے دخلی کا جواز فراہم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہایہ جنگ دراصل نسل کشی ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔واگن کنشت نے زور دیا کہ جرمنی کا ماضی (نازی دور) یہ سبق نہیں دیتا کہ وہ ایک ”انتہا پسند صیہونی حکومت“ کی غیر مشروط حمایت کرے، بلکہ اصل سبق یہ ہے کہ ظلم پر آواز بلند کی جائے۔
انہوں نے چانسلر فریڈرک مرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیج کر جرمنی بین الاقوامی قانون کی پامالی کر رہا ہے اور اس جنگ کا ساتھی بن چکا ہے۔مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اسی دوران اسپین میں ایک بین الاقوامی سائیکل ریس میں اسرائیلی ٹیم کی شرکت کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے جبکہ تل ابیب میں بھی ہزاروں افراد نے غزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے احتجاج کیا۔دوسری جانب انسانی حقوق کا نمائندہ قافلہ ”صمود فلوٹیلا“ تیونس سے غزہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے، جو محصور فلسطینیوں کے لیے امداد اور عالمی شعور اجاگر کرنے کا مشن لے کر نکلا ہے۔