’اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف ہدف سے زائد ہو گئے‘
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)مشیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایف ایم ہدف سے زیادہ ہوگئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق مالی سال 25-2024 کے اختتام پر مشیر خزانہ خرم شہزاد نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 جون تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 50 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف کے ہدف سے بھی زائد ہو گئے ہیں۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ گزرے مالی سال 25-2024 میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 5.
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل مالی سال 24-2023 کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب 39 کروڑ ڈالر تھے۔ اس سال پاکستان کے پاس 1.7 ماہ کے درآمدی بل سے کم ذخائر تھے۔ جب کہ اب ڈھائی ماہ کے درآمدی بل کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔
خرم شہزاد نے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے کی وجہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کو قرار دیا اور کہا کہ ایکسپورٹ میں اضافے کے ساتھ آئی ٹی سروسز کی سرمایہ کاری نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ذخائر میں اضافہ قرض نہیں بلکہ ملکی معیشت کی بہتری کا نتیجہ ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور قرض کم ہو رہا ہے۔ قرض جی ڈی پی تناسب 75 فیصد سے کم ہو کر 69 فیصد تک آ گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:پنجاب کے بلدیاتی قانون میں کیا بڑی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے زرمبادلہ کے ذخائر اسٹیٹ بینک کے ذخائر کے ذخائر میں پاکستان کے گئے ہیں
پڑھیں:
شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 ) اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی. کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق حکومت نے بارہا شرح سود میں کمی کے وعدے کیے مگر عملی اقدامات سامنے نہیں آئے انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقعات پر حالیہ سیلاب نے پانی پھیر دیا ہے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امام پراچہ نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود ہے اور اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جانا چاہیے.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان کا شرح سود سب سے زیادہ ہے جس سے کاروبار متاثر ہورہا ہے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین نے تجویز دی کہ امریکا سے ٹیرف میں کمی کے ثمرات کاروباروں کو شرح سود میں کمی کے ذریعے منتقل کیے جاسکتے ہیں فیصل معیز خان کے مطابق ملک میں کوسٹ آف ڈوئنگ بزنس بہت زیادہ ہے اور اگر شرح سود میں کمی کی جائے تو پاکستانی برآمدکنندگان خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں فائدہ حاصل کرسکتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں کمی کا وعدہ پورا کرنا ہوگا تاکہ ملکی ایکسپورٹ بڑھ سکے ادھر ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سروے میں 72 فیصد مارکیٹ شرکا نے بھی یہی توقع ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور اس کی بڑی وجہ حالیہ تباہ کن سیلاب ہے. واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا. اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجودہ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے، سیلاب کے باعث زرعی صورتحال کو نقصان پہنچاہے، فصلیں تباہی ہوئی ہیں اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی.