راولپنڈی: توہین ازواج مطہرات کیس میں ہائی کورٹ نے ملزمہ کو بری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
راولپنڈی کی ہائی کورٹ نے توہین ازواج مطہرات کے مشہور کیس میں ملزمہ انیقہ عتیق کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کے ججز صداقت علی خان اور وحید خان نے مختصر فیصلے میں کہا کہ ملزمہ کی سزا تکنیکی بنیادوں پر کالعدم قرار دی جاتی ہے، کیونکہ اس کیس میں کئی اہم شواہد حاصل نہیں کیے گئے تھے۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ:
ملزمہ کے موبائل فون کا فرانزک نہیں کرایا گیا، اور یہ بھی واضح نہیں کہ موبائل واقعی ملزمہ کی ملکیت تھا یا نہیں۔
مدعی حسنات فاروق کے موبائل کا فرانزک بھی نہیں کیا گیا۔
ملزمہ اور مدعی کے درمیان کوئی رشتہ یا قانونی تعلق ثابت نہیں ہوا، کیونکہ ملزمہ نامحرم تھی۔
ملزمہ کے وکیل ذوالفقار ملوکہ نے کہا کہ مقدمہ جھوٹا اور خود ساختہ تھا اور خاتون کو پھنسانے کے لیے بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزمہ کے خلاف واٹس ایپ پر بھی کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔
فیصلے کے بعد مدعی کے وکیل نے کہا کہ مدعی اور ملزمہ پب جی گیم کھیلتے دوست بنے تھے، اور عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
یہ مقدمہ 2020ء میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے درج کیا تھا، اور ابتدائی طور پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے 2022ء میں ملزمہ کو سزائے موت اور پراپرٹی ضبط کرنے کی سزا سنائی تھی۔ ملزمہ پچھلے تین سال سے اڈیالہ جیل کی کال کوٹھڑی میں قید تھی۔
اس فیصلے کے بعد عدالت نے قانونی تقاضوں اور ثبوتوں کی کمی کو بنیاد بنا کر انصاف کو یقینی بنایا اور ملزمہ کو بری کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اِی چالان کے خلاف شہری کی جانب سے درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ حکومت ایسے کام کرتے وقت کم از کم لیگل ٹیم سے ہی مشاورت کرلیتی، رات کے چار بجے بھی شہری سگنل کھلنے کا انتظار کرے گا تو دائیں بائیں سے پستول والا آجائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ رات کے وقت ایئر پورٹ جانے والے شہری کا پرس، فون اور جان بھی جاسکتی ہے، حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کو دیکھنا چاہیے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ اِی چالان کے بعد شہر بھر میں حادثات میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اِی چالان سے متعلق نوٹیفکیشن آپ کی فائل میں کہاں ہے؟ آپ نے خبر بنوانی ہے تو بنوالیں لیکن وہ نوٹیفکیشن تو منسلک کریں جو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے سندھ حکومت سے اِی چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق رپورٹ 15 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔