ٹریفک پولیس کے مطابق ون وے اسٹریٹ پر رانگ وے ڈرائیونگ پر 4، کالے شیشوں پر 7، غلط پارکنگ پر 5، موبائل فون کے استعمال پر 32 اور غلط سمت پر 3 چالان ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں ای چالان کے نفاذ کے بعد ابتدائی 6 گھنٹوں کی رپورٹ جاری کردی گئی۔ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2 ہزار 662 چالان کیے گئے ہیں۔ اوور اسپیڈنگ پر 419 اور لین لائن پر گاڑی چلانے پر 3 چالان ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹاپ لائن خلاف ورزی پر 4، سیٹ بیلٹ خلاف ورزی پر 1535، ریڈ لائٹ کراس کرنے پر 166 اور ہیلمٹ کے بغیر چلانے پر 507 چالان ہوئے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق ون وے اسٹریٹ پر رانگ وے ڈرائیونگ پر 4، کالے شیشوں پر 7، غلط پارکنگ پر 5، موبائل فون کے استعمال پر 32 اور غلط سمت پر 3 چالان ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غیرقانونی پارکنگ اور نو پارکنگ پر 5، 5 جبکہ رانگ وے ڈرائیونگ کرنے پر 3 چلان کیے گئے ہیں۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کے مطابق صرف 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ روپے سے زائد کے چالان جاری کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ای چالان سسٹم کے افتتاح کے بعد ٹیکنیکل امور میں مزید بہتری لائی جارہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چالان ہوئے کے مطابق

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان نظام نافذ: سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، ٹریفک قوانین یورپ والے، عوام بھڑک اٹھے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) شہرقائد میں28 اکتوبر سے ای چالان سسٹم نے اپنا کام شروع کردیا، کراچی کی ان خوبصورت ترین سڑک پر اب ای چالان ہوگا وہ بھی 15000 سے 20,000 روپے کا،سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، چالان یورپ والے کراچی میں ای چالان پر عوام کا ردعمل سامنے آگیاہے۔ ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا۔

شہر قائد کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ای چالان جاری کرنے شروع کردیے ہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ سسٹم فعال ہونے کے ابتدائی چھ گھنٹوں میں ہیں شہریوں کو سوا کروڑ روپے کے چالان بھیج دیے گئے ہیں، جس پر شہریوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ جہاں کچھ شہری اس نظام کو جدید، شفاف اور وقت بچانے والا کہہ رہے ہیں، وہیں کچھ اسے سندھ حکومت کا نیا ریونیو پلان قرار دے رہے ہیں۔سوشل میڈیا صارف ناصر منصور کے مطابق یہ شہریوں کی سہولت کے لیے شاندار اقدام ہے۔

زہیر حیدر نے طنزیہ لکھا کہ کراچی کی اس خوبصورت ترین حسین ترین ڈیویلپ ترین سڑک پر اب چالان ہوگا وہ بھی 15000 سے 20,000 روپے کا۔

صحافی عاطف حسین نے لکھا ہے کہ ای چالان کے لیے سیف سٹی کا جو انفراسٹرکچر درکار ہے وہ اب تک صرف ریڈ زون کے علاقوں میں ہی نصب کیا گیا ہے۔ یوں ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا۔ دوئم ٹریفک پولیس کے جتنے افسران سے بات ہوئی وہ اس نظام کے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں۔

جبکہ دانش قریشی کا کہنا ہے واہ، یہ ہوئی نہ ترقی! اب سندھ حکومت کو عوام سے پیسے لینے کا باقاعدہ سرکاری لائسنس مل گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر مزاح بھی اپنے عروج پر ہے۔ صارف س±کھ چینی نے کہا: ای چالان سسٹم! اللّٰہ کے بعد اب کراچی والوں کے محافظ ہیکرز ہیں۔ ڈیٹا ہی غائب ہو جائے گا۔ ہمیں تو چالان ملے گا ہی نہیں کیونکہ ہماری کاواساکی تو آج بھی مرحوم نور دین کاٹھیاواڑی کے نام ہے!

ایک اور شہری حاجی عابد نے گلہ کیا: سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، مگر چالان یورپ والے لگاتے ہیں۔ یہ سراسر ظلم ہے۔البتہ محمد شہزاد نے حقیقت پسندانہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کراچی کے نوجوان مر رہے ہیں کیونکہ ہم ٹریفک قوانین کو مذاق سمجھتے ہیں۔ چالان کی رقم اتنی ہونی چاہیے کہ مجرم کے پسینے چھوٹ جائیں۔ کم از کم اب کیمرے کو رشوت نہیں دی جا سکتی۔

کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی، فضائی آلودگی کے سبب مختلف امراض میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے۔

سڑک کے نام پر صرف کھڈے اور گڑھے، بڑی شاہراہیں ہوں، یا اندرونی گلیاں ہر جگہ تباہی ہی تباہی، گڑھوں اور بے ہنگم پتھروں پر گاڑیاں ایسے ہچکولے کھاتی ہیں، جیسے رولر کوسٹر پر سفر ہو رہا ہو۔شہر میں جاری کبھی نہ مکمل ہونے والے ترقیاتی کاموں میں مسلسل تاخیر اور سڑکیں نہ بنے سے دھول، مٹی، گرد و غبار سفر کرنے والوں کا مقدر بن چکا ہے،

بڑھتی فضائی آلودگی میں سانس لینا محال جب کہ شہری مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔جھٹکوں کی وجہ سے کمر دکھنا معمول بن چکا ہے،پہاڑ جیسے کٹیلے راستوں پر چل کر مہنگی گاڑیاں بھی خراب ہوتی جا رہی ہیں۔

شہری کہتے ہیں محکمہ بلدیات اور اس کے ماتحت اداروں کی نااہلی کے باعث شہر کھڈوں کا قبرستان بن چکا ہے، اور حکمرانوں کو عوام کی حالت زار سے کوئی دل چسپی نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق، ای چالان سسٹم کے آغاز کے چند گھنٹے بعد ہی شہریوں پر 2 ہزار 662 چالان کی بجلیاں گر ائی گئیں۔ ان میں سب سے زیادہ 1535 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر ہوئے۔

اسی طرح اوور اسپیڈنگ کے 419، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے کے 507، ریڈ لائٹ توڑنے کے 166 اور لین توڑنے کے صرف 3 چالان ہوئے۔ٹریفک پولیس کے مطابق، رانگ وے پر گاڑی چلانے والوں کے 4، کالے شیشوں کے 7، موبائل فون کے استعمال کے 32، اور غلط پارکنگ کے 5 چالان کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق، غلط سمت چلنے والے 3 حضرات کو بھی یادگار ای میل موصول ہوئی۔وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے وضاحت کی ہے کہ اگر کسی شہری کو لگے کہ چالان غلط ہوا ہے تو وہ اپیلٹ اتھارٹی سے رجوع کر سکتا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اب شہریوں کو تھانوں کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔کراچی میں ای چالان سسٹم کا آغاز بلاشبہ جدید دور کا قدم ہے، مگر عوام کاکہنا ہے کہ ”پہلے سڑکیں ٹھیک کروا دو، پھر کیمرے لگاو۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ای چالان نظام نافذ: سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، ٹریفک قوانین یورپ والے، عوام بھڑک اٹھے
  • کراچی میں ای چالان شروع: صرف 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ کے جرمانے
  • کراچی میں ای چالان کا نفاذ، 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ کے چالان ہوگئے
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، صرف 6گھنٹوں میں سوا کروڑ سے زائد کے ای چالان
  • کراچی میں ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد ٹریفک قوانین کی مؤثر نگرانی، ہزاروں چالان جاری
  • کراچی : صرف 6گھنٹوں میں شہریوں پر سوا کروڑ روپے سے زائد کے ای چالان جاری
  • محفوظ سفر کی نئی پہچان، کراچی میں ای چالان کا آغاز، ٹریفک پولیس کے ناکے ختم
  • وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان سسٹم کا افتتاح کردیا
  • وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں ٹریفک خلاف ورزیوں پر ای چالان سسٹم کا افتتاح کردیا