Islam Times:
2025-10-28@16:46:47 GMT

امریکہ کے چیف جوائنٹ آف سٹاف کے دورہ اسرائیل کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

امریکہ کے چیف جوائنٹ آف سٹاف کے دورہ اسرائیل کا امکان

اُن کے اس دورے کا مقصد غزہ میں جاری جنگبندی کے معاہدے اور ایران کے معاملات کا جائزہ لینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار نے رپورٹ دی کہ امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف "ڈین کین" آنے والے دنوں میں مقبوضہ فلسطین كا دورہ كریں گے۔ ڈین کین اس سفر کے دوران مقبوضہ فلسطین كے شہر "کریاٹ گاٹ" میں واقع ہیڈکوارٹر كا دورہ كریں گے اور وہاں موجود امریکی فوجی دستوں کا معائنہ كریں گے۔ غیر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ جمعرات کے روز اسرائیل پہنچیں گے۔ اُن کے اس دورے کا مقصد غزہ میں جاری جنگ بندی کے معاہدے اور ایران کے معاملات کا جائزہ لینا ہے۔ تاہم ابھی تک اسرائیل کے کسی بھی سرکاری ذرائع نے مذکورہ امریکی عہدیدار کے دورے کی خبر کی تصدیق نہیں کی۔ واضح رہے كہ قبل ازیں، ڈین کین رواں مہینے کے وسط میں بھی امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" کے ہمراہ اسرائیل آ چكے ہیں، جہاں انہوں نے صیہونی آرمی چیف آف اسٹاف "ایال زمیر" سے ملاقات کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

کیا اسرائیل امریکہ کی مدد سے لبنان پر بڑے حملے کی تیاریوں میں ہے؟

اسرائیلی فوج نے امریکہ کی براہ راست نگرانی میں لبنان کے اندر، خاص طور پر حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن نے اپنا کردار "ثالث" سے اسرائیل کے "شراکت دار" میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی چینل کان نے صفد شہر میں غاصب صیہونی فوج کے شمالی کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر میں امریکی افسران کی موجودگی اور جنگ پر ان کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کا اعتراف کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ لبنان پر انجام پانے والا ہر حملہ امریکہ کی سبز جھنڈی سے انجام پا رہا ہے۔ یہ اقدام مغربی ایشیا خطے میں امریکہ کے کردار کی نوعیت میں واضح تبدیلی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسے پس منظر میں اس طرح کے حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ معاملہ حزب اللہ لبنان پر حملے سے آگے بڑھ چکا ہے اور واشنگٹن، لبنان کے ساتھ جنگ ​​بندی کی کوئی خواہش نہیں رکھتا بلکہ صرف حملوں کی رفتار کو ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس طرز عمل کی وجہ غاصب صیہونی رژیم اور اس کے اتحادیوں کی حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے میں مایوسی ہو سکتی ہے۔ خطے میں جاری معاملات پر کلی نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی رژیم اب کسی سیاسی حل کا انتظار نہیں کرنا چاہتی بلکہ بتدریج فوجی دباؤ کی طرف مائل ہو گئی ہے۔ البتہ اس کا مطلب فوری وسیع جنگ نہیں ہے بلکہ ایک نئی قسم کی "فرنٹ مینجمنٹ" سامنے آئے گی۔
 
یہ سب کچھ ایسے وقت ہو رہا ہے جب لبنان نے سرکاری اور غیر سرکاری طور پر محسوس کیا ہے کہ اب اس کی امریکی حکومت کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس حقیقت کا مشاہدہ ایک طرف امریکی نمائندوں کی طرف سے لبنان حکومت سے رابطے منقطع کر لینا اور اس کی پالیسیوں پر تنقید کی شدت میں اضافے سے جبکہ دوسری طرف آئی ایم ایف سے لبنان حکومت کے انتہائی خراب مذاکرات اور لبنان کی سرزمین پر صیہونی رژیم کے وسیع حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے سے کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، کچھ لبنانی حلقے غاصب صیہونی رژیم کے اندرونی حلقوں کے ایسے فیصلوں کے بارے میں معلومات فاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی رژیم لبنان حکومت کی طرف سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکامی کے ردعمل میں اپنا فوجی دباؤ بڑھانا چاہتی ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے روزانہ حملوں اور لبنان کے اندر اس کی ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں کے تناظر میں بیروت سے متعلق صیہونی رژیم کی طے شدہ حکمت عملی میں تبدیلی کی امید نہیں کی جا سکتی۔ ان ذرائع کے مطابق "میکنزم" کمیٹی اپنے طرز عمل میں تبدیلی لانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کمیٹی کے سربراہ نے بارہا دعوی کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس "اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ حزب اللہ نے کئی بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔"
 
اسی سلسلے میں گزشتہ روز اسرائیلی نیوز چینل کان نے لبنان کے حوالے سے تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان موجودہ ہم آہنگی کے بارے میں معلومات کا انکشاف کیا ہے۔ اس اسرائیلی چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے: "غزہ میں ایک نازک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی کوششیں جاری ہیں، شمالی سرحدوں پر مختلف واقعات رونما ہو رہے ہیں۔" اس نیوز چینل کے فوجی نمائندے ایتائی بلومینٹل نے اعتراف کرتے ہوئے کہا: "امریکی، غزہ کی مانند شمالی سرحدوں پر بھی جنگ بندی کی نگرانی کر رہے ہیں۔ کچھ امریکی افسران صفد میں شمالی محاذ کے کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر میں موجود ہیں... سب کچھ امریکی منصوبوں کے مطابق ہو رہا ہے۔" اسں نے مزید کہا: "لبنان حکومت کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا تھا لیکن چونکہ لبنانیوں نے اس بارے میں کچھ نہیں کیا اس لیے اسرائیلی فوج ضرور حملہ کرے گی۔" صیہونی فوجی تجزیہ کار نے مزید کہا: "حالیہ ڈرامائی فیصلوں کے مطابق اسرائیل کو امید تھی کہ حزب اللہ غیر مسلح ہو جائے گی اور لبنان میں اسرائیل کے لیے قابل قبول اتھارٹی ہی ایسا کر سکتی ہے لیکن ہم ابھی تک حزب اللہ کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ رہے ہیں۔ وہ اپنے ہتھیاروں کو حوالے کرنے پر آمادہ نہیں ہیں اور یہ اسرائیل کے لیے ایک بنیادی مسئلہ ہے۔" دریں اثنا، غاصب صیہونی رژیم نے شمالی علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اپنی وسیع فوجی مشقوں کے بارے میں اعلانات بھی جاری کیے ہیں جن میں اکثر ایسے منظرنامے پیش کیے گئے ہیں جو "حزب اللہ کی جنگ سے پہلے کی صلاحیتوں" کے مفروضے پر مبنی ہیں اور ان میں دشمن کو غافل کرنے کے عنصر پر توجہ دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا کا بنگلہ دیش کا سرکاری دورہ,اہم ملاقاتیں
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا کا بنگلا دیش کا سرکاری دورہ
  • سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیراعظم تین روزہ دورے پر کل سعودی عرب روانہ ہوں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر سعودی عرب روانہ
  • پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا بنگلہ دیش کا سرکاری دورہ
  • وزیراعظم کا تین روزہ دورہ سعودی عرب، ایف آئی آئی 9 کانفرنس میں شرکت
  • ٹرمپ ایشیا کا دورہ ایشیا کے دوران ملائیشیا آمد، ایئرپورٹ پر رقص کرتے ہوئے ویڈیو وائرل
  • کیا اسرائیل امریکہ کی مدد سے لبنان پر بڑے حملے کی تیاریوں میں ہے؟
  • غزہ میں ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے، مارکو روبیو