گروسیف نے سمر انٹرن شپ پروگرام 2025 کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر )صحت، حفاظت و ماحولیات کے شعبے میں معروف، گروسیف نے 8 شرکاء کی قابلیت کی بنیاد پر شمولیت کے ساتھ سمر انٹرنشپ پروگرام 2025 کے کامیاب آغاز کا اعلان کردیا ہے۔
مذکورہ 8 طلبہ و طالبات نے ادارے کے مختلف کلیدی شعبوں، خصوصاً سیلز اور مارکیٹنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایڈمنسٹریشن اور تیکنیکی سروسز میں 6 ہفتوں پر مشتمل انٹرنشپ کا آغاز کیا۔
اس پروگرام کے ذریعے ادارہ، نہ صرف درکار ملکی صنعتی استعداد، بلکہ افرادی قوت کے شعبے کو تقویت دینے کا اعادہ کرتا ہے۔ سیکھنے اور آگے بڑھنے کے ان اقدامات کا مقصد تعلیمی اور عملی شعبوں میں موجود خلیج کو پرُ کرنا ہے، اور اس طرح طلبہ و طالبات، خاصکر فارغ التحصیل نوجوانوں کے لیے تربیت کے اہم مواقعے پیدا ہورہے ہیں۔
یہ انٹرنشپ گروسیف کے کارپوریٹ سوشل ذمداری کے حوالے سے عزم کو بھی عیاں کرتی ہے، جس کا خاص ہدف اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز اور قیادت کی صلاحیت رکھنے والے افراد کو اجاگر کرنا اور تابناک ملکی مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔
یوں ادارہ قابل افراد کی حوصلہ افزائی اورحفاظت، صحت اور ماحولیات کی معلومات عام کرنے کے اپنے مشن کو آگے بڑھارہا ہے تاکہ آنے والے دنوں میں پاکستان ایک پائیدار اور قابلِ انحصار صنعتی مستقبل کو یقینی بناسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔