اسکول آف اسکالرز: جہاں بچیاں صرف پڑھتی نہیں، مستقبل بھی تراشتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والی باہمت خاتون سمیرا محبوب نے بلوچستان میں خواتین کی فلاح و بہبود اور بچیوں کو بااختیار بنانے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ امریکا سے خصوصی تربیت حاصل کرنے کے بعد سمیرا محبوب نے نہ صرف تعلیم کے میدان میں نئی راہیں کھولیں بلکہ کم عمر لڑکیوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کاروباری مہارتیں بھی سکھانے کا منفرد مشن شروع کیا۔
انہوں نے ’اسکول آف اسکالرز‘ کے نام سے ایک ایسا تعلیمی ادارہ قائم کیا جہاں صرف لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ یہ اسکول روایتی تعلیم کے بجائے عملی تربیت پر زور دیتا ہے، جس کے تحت بچیوں کو خوداعتمادی، قائدانہ صلاحیتیں اور کاروباری سوچ پیدا کرنے میں مدد دی جاتی ہے۔ اس جدید اور عملی طرز تعلیم کی بدولت اسکول کی طالبات نے حال ہی میں کراچی میں ہونے والے قومی مقابلے میں نمایاں پوزیشن حاصل کی، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
سمیرا محبوب کی جدوجہد اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پسماندہ علاقوں کی بچیاں کسی سے کم نہیں۔ ان کی کوششوں نے نہ صرف خضدار بلکہ پورے بلوچستان میں مثبت تبدیلی کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے، اور وہ سیکڑوں لڑکیوں کے لیے امید کی کرن بن چکی ہیں۔ مزید جانیے عامر باجوئی کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکول آف اسکالرز امریکا سے تربیت تعلیم کے ساتھ تربیت سمیرا محبوب کاروبار کاروباری مہارتیں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول ا ف اسکالرز امریکا سے تربیت تعلیم کے ساتھ تربیت کاروبار کاروباری مہارتیں وی نیوز تعلیم کے
پڑھیں:
مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے اگست 2025 میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں نمایاں کمی کے بعد شرح سود کو کم کر کے 6 فیصدتک کرنے کا ایک بار پھرمطالبہ کردیاہے۔انکا کہنا ہے کہ اگست میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 3 فیصد پر آ گئی ہے، جو ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس پیش رفت نے شرح سود میں کمی کے لیے ملک بھر میں آوازیں بلند ہورہی ہیں اور کاروباری رہنماؤں اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی۔انہوں نے زور دیا کہ جب مہنگائی قابو میں آ چکی ہے، تو اس صورتِ حال میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ایس ایم تنویر کے مطابق، حقیقت پر مبنی شرح سود کا فرق خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جو صنعتی اور معاشی ترقی کو روک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 فیصد شرح سود کو برقرار رکھنا اب کسی بھی طور پر معاشی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ شرح سود کو کم از کم 6 فیصد تک لانے سے معیشت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جس میںصنعتی ترقی کا احیاء، روزگار کے مواقع میں اضافہ، برآمدات کی مسابقت میں بہتری، حکومت کے قرضے کا بوجھ کم ہونا اور سرمایہ کاری اور کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہیں۔ ایس ایم تنویر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے فوری طور پر شرح سود کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود کو فوری طور پر کم کر کے کم از کم 6 فیصد کرے، یہ اقدام نہ صرف صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ دے گا بلکہ برآمدات میں مسابقت، 3.5 ٹریلین روپے سے زائد کے سرکاری قرضوں کے بوجھ میں کمی، اور سرمایہ کاری و کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بنے گا۔سرپرست اعلیٰ یو بی جی نے پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس، تجارتی تنظیموں، اور کاروباری رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ایک ترقی دوست اور حقیقت پسندانہ اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک مضبوط اور اجتماعی آواز بلند کریں تاکہ ایک ترقی پر مبنی اور معقول اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کیا جا سکے ، ایسی پالیسی جو عوام کی مدد کرے، ہمارے کاروبار کو مستحکم کرے، اور پاکستان کو خوشحال مستقبل کی طرف لے جائے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک اس معاشی سنگ میل کا جشن منا رہا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اور اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کے مطالبے پر توجہ دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری اور قوم کی نظریں پالیسی سازوں پر جمی ہوئی ہیں، اور ان سے ایسے فیصلوں کی توقع ہے جو معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔