یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں ، فرانس میں اسکول بند ، اٹلی میں کام پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپ شدید ترین گرمی کی لپیٹ میں آ گیاجس نے کئی ممالک میں معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرانس نے تقریباً 1900 اسکول بند کر دیے ،جب کہ اٹلی میں دوپہر کے اوقات میں باہر کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔ ترکیہ میں جاری جنگلاتی آگ کے باعث ہزاروں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ خبررساں اداروں کے مطابق فرانس میں درجہ حرارت 40 سے 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے، جبکہ اسپین نے جون کا سب سے گرم مہینا ریکارڈ کیا گیاہے۔ یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ دنیا کا سب سے تیزی سے گرم ہونے والا براعظم بن چکا ہے، جہاں درجہ حرارت دنیا کے اوسط سے د گنا زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اٹلی کے شہر بولونیا میں گرمی کے باعث ایک مزدور کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ سسلی میں دل کی مریضہ خاتون گرمی سے چل بسی۔ بارسلونا میں صفائی کے دوران ایک کارکن کی موت کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ آیا وہ بھی گرمی سے متاثر ہوا تھا یا نہیں۔ ترکیہ کے شہر ازمیر، مانیسا اور ہاتائے کے مختلف علاقوں میں لگی آگ نے 50ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔ فائر بریگیڈ کی ٹیمیں مسلسل کام کر رہی ہیں۔ پیرس میں ایفل ٹاور کی بالائی منزل بند کر دی گئیں، جبکہ پیرس میلان ریل سروس کو مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے جزوی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ کاشت کارر رات کے وقت فصلیں کاٹنے پر مجبور ہیں تاکہ دن کے سخت گرم اوقات سے بچ سکیں۔ فرانس میں شدید گرمی کے باعث فصلوں کو آگ لگنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اس بار کی گرمی غیرمعمولی ہے ۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گرمی کی بڑھتی شدت خطرناک موسمی مستقبل کا انتباہ، ڈبلیو ایم او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے موسمیاتی ماہرین نے بتایا ہے کہ اوائل موسم گرما میں شمالی کرے کے بیشتر حصے میں پڑنے والی شدید گرمی مستقبل میں خطرناک موسمی حالات کا پتا دیتی ہے۔
یورپ بھر اور دیگر علاقوں میں آجکل دن رات دونوں وقت شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ تین روز قبل سپین کے قومی موسمیاتی ادارے نے ملک کے جنوبی علاقے میں واقع قصبے ال گریناڈو میں درجہ حرارت 46 فیصد تک پہنچ جانے کی تصدیق کی تھی۔
Tweet URLسپین کے شہر بارسلونا میں ہفتے کو سڑک کی صفائی کرنے والی ایک کارکن شدید گرمی کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی جس کے بعد اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ جس قدر ممکن ہو سخت گرم موسم میں باہر نہ نکلیں۔
(جاری ہے)
عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ترجمان کلیئر نولیس نے کہا ہے کہ گرمی سے سبھی کو خطرہ لاحق ہے۔ دوپہر کے وقت پانی ساتھ رکھے بغیر کھلے آسمان تلے نکلنے، دوڑنے یا سائیکل چلانے والوں کی صحت کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں حتیٰ کہ ان کی جان بھی جا سکتی ہے۔
معدنی ایندھن کا مسئلہترجمان کا کہنا ہے کہ یورپ میں گرمی بڑھنے کا ایک بڑا سبب شمالی افریقہ سے آنے والی گرم ہوا ہے۔
انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں شدید موسمی واقعات بڑھتے جا رہے ہیں جن میں بڑھتی حدت بھی شامل ہے۔ بحیرہ روم میں پانی کی سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ بھی اس گرمی کا ایک اہم سبب ہے جو اس موسم میں خشکی پر گرمی کی لہروں جتنا ہی شدید ہوتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ معدنی ایندھن جلانے کے نتیجے میں بڑھتی عالمی حدت کے باعث مزید تواتر اور شدت سے گرم حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
ان سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو موسمی شدت سے مطابقت اختیار کرنا ہو گی اور قدرتی آفات کے بارے میں بروقت اطلاعات کی فراہمی کے نظام کو وسعت دینا ہو گی۔گرم دن اور راتیں'آئی او ایم' کے مطابق، مغربی اور جنوب مغربی یورپ کے بعض حصوں میں جون کے دوران رات اور دن دونوں وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت غیرمعمولی طور پر شدید رہا۔ براعظم میں شدید گرمی کے ادوار کی رفتار اور شدت بڑھ رہی ہے اور 2050 تک یورپ کی نصف آبادی کو موسم گرما کے دوران گرمی سے متاثر ہونے کا شدید یا شدید ترین خطرہ ہو گا۔
کلیئر نولیس نے کہا ہے کہ اب کی بار یورپ میں یکم جولائی کو ہی شدید گرمی محسوس کی جا رہی ہے جبکہ عام حالات میں ایسا موسم کچھ تاخیر سے آتا تھا۔ ان حالات میں ملکی سطح پر موسمیاتی اداروں کی جانب سے انتباہ کا اجرا اور صحت کو گرمی سے تحفظ دینے کی مںصوبہ بندی بہت اہم ہیں۔
'ڈبلیو ایم او' موسمی شدت کے بارے میں بروقت آگاہی کی فراہمی کے ذریعے صحت و زندگی کے تحفط میں مدد دے رہا ہے۔ اس ضمن میں ادارے کا ارتباطی طریقہ کار خاص اہمیت رکھتا ہے جس کے تحت ایسے علاقوں میں موسمیاتی خطرات سے بچاؤ کے لیے مشاورت دی جاتی ہے جہاں ان سے لاحق خطرات دیگر جگہوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔