اٹلی: مہاجر کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 ہلاک، مزید کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
اٹلی کے جنوبی جزیرے لائیمپیڈوسا کے نزدیک مہاجر کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 افراد ہلاک اور 60 زندہ بچ گئے ہیں، جبکہ کوسٹ گارڈ نے خبردار کیا ہے کہ تلاش جاری رہنے کے باعث مزید لاشیں بھی مل سکتی ہیں۔ یہ واقعہ ان مہاجرین کے لیے تازہ سانحہ ہے جو افریقہ سے یورپ تک خطرناک میڈیٹیرینین سفر کرتے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مہاجرین لیبیا کے علاقے طرابلس سے 2 کشتیوں میں صبح سویرے روانہ ہوئے تھے۔ ایک کشتی پانی لینے لگی، جس پر مہاجرین دوسری کشتی میں منتقل ہوئے، جو بعد میں طوفانی سمندری لہروں میں الٹ گئی۔
مزید پڑھیں: یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 افریقی پناہ گزین ہلاک، درجنوں لاپتا
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) کے ابتدائی تخمینے کے مطابق اس گروپ میں قریباً 92 سے 97 افراد شامل تھے۔
UNHCR کے اٹلی کے ترجمان فلیپو اونگار نے بتایا کہ سال کے آغاز سے اب تک وسطی بحیرہ روم میں افریقہ سے یورپ آنے کی کوشش میں 675 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
زندہ بچائے گئے مہاجرین کو لائیمپیڈوسا کے ریڈ کراس مرکز میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی، اور ان کا کہنا تھا کہ وہ جسمانی طور پر تھکے ہوئے اور نفسیاتی طور پر شدید پریشان تھے۔
مزید پڑھیں: ویتنام میں سیاحتی کشتی طوفان کی زد میں آکر الٹ گئی، 34 افراد ہلاک
ریڈ کراس کے مطابق حادثے کے بعد 56 مرد اور 4 خواتین محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔ اٹلی کی وزیر اعظم جورجیا میلونی نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی مہاجر آمد کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے مہاجر اسمگلروں کے خلاف سخت قوانین نافذ کرنے اور غیر قانونی روانگی کو روکنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی ریڈ کراس کوسٹ گارڈ مہاجر کشتی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی ریڈ کراس کوسٹ گارڈ مہاجر کشتی
پڑھیں:
برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی
برطانیہ میں یہودیوں کے مذہبی دن پر ان کی عبادت گاہ پر چاقو بردار شخص نے حملہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مانچسٹر کی یہودی عبادت گاہ پر یہ حملہ یومِ کفّارہ کی صبح کیا گیا جب یہودی اپنا مذہبی دن منانے بڑی تعداد میں موجود تھے۔
کار سوار حملہ آور نے سیکیورٹی چیک پوسٹ سے زبردستی گھسنے کی کوشش میں عبادت گاہ آے والے شہریوں پر گاڑی چڑھا دی۔
چاقو بردار حملہ آور اپنی گاڑی سے باہر نکلا اور عبادت گاہ جانے والوں پر حملہ کردیا جس میں 2 یہودی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے اور 3 شدید زخمی ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سیکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے جو حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔ اسے چاقو کے گہرے گھاؤ آئے تھے۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے یہودی عبادت گاہ کا محاصرہ کرلیا جن کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور بھی مارا گیا۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور کے مارے جانے کی تصدیق نہیں کی لیکن حملہ آور کو گولیاں لگنے کی تصدیق کی۔
حملہ آور کے جسم پر مشتبہ ذرات ملنے کی وجہ سے ایک بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا گیا اور اسی وجہ سے پولیس فوری طور پر اس کی موت کی تصدیق نہیں کر سکی۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور اپنے جسم پر بارودی مواد باندھ کر آیا تھا جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ بم ڈسپوزل ٹیم کی کارروائی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ جنگِ غزہ کے بعد سے دنیا بھر کے یہودی عبادت گاہوں اور یہودیوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں برس ہی پیرس میں چند یہودی عبادت گاہ، ان کے گھروں، شوا کا مرکز اور ریستوران پر سبز رنگ سے چاکنگ اور تخریب کاری کی گئی تھی۔
چند یہودی گھروں پر ہولوکاسٹ کی علامت (swastika) کا نقشہ لگایا گیا اور ایک یہودی رہائشی پر ایئر رائفل سے حملہ بھی کیا گیا۔
گزشتہ برس آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں بھی ایسے ہی یہودیوں کے خلاف چاکنگ کی گئی تھی۔
گزشتہ برس جون میں روس کے ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا تھا۔ 2019 میں جرمنی میں بھی ایسا ہی حملہ کیا گیا تھا۔