Islam Times:
2025-08-16@20:17:15 GMT

کیا بین الاقوامی سطح پر یورپ بے بس ہورہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

کیا بین الاقوامی سطح پر یورپ بے بس ہورہا ہے؟

اسلام ٹائمز: یورپ کی تنہائی کی تشویش بالکل درست ہے اور یورپ خود کو بے بس محسوس کر رہا ہے اسی لیے یورپ اپنا دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے اور اس نے فوجیوں میں بھی اضافے کی کوششیں شروع کر دی ہیں مگر یورپ کے لوگ زیادہ ہی پر امن ہوگئے ہیں۔ جرمنی کو ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے مگر کوئی بھی فوج میں بھرتی ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ یورپ پریشان نہ ہو اگر یورپ کو کوئی ایٹمی خطرہ پیش ہوا تو ہم یورپ کے لیے ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس 

ٹرمپ کے آنے سے امریکی خارجہ پالیسی ناقابل اعتبار ہو چکی ہے، کسی کو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ اگلے سال، مہینے یا ہفتے نہیں بلکہ دن کیا ہوگا؟ رات کو امریکی میڈیا کچھ اور خبریں چلا کر رائے عامہ کو ہمورا کرتا ہے اور صبح نیند سے جاگتے ہیں ناشتے کے ٹیبل سے ٹرمپ کا بیان ہر چیز کا رخ موڑ دیتا ہے۔ کسی تجزیہ نگار نے درست کہا تھا کہ ٹرمپ ناقابل اعتبار اور خطرناک حد تک غیر سنجیدہ ہے مگر ایک حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی ایک بڑی طاقت کی ڈرائیونگ سیٹ پر ہے اس کے فیصلے دنیا کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کے آنے سے امریکی استعمار کے مخالفین نے تو اپنی حکمت پر نظر ثانی کرنی ہی تھی امریکہ کے دوست بھی اس کو بھگت رہے ہیں۔ یورپ بڑی پریشانی میں ہے۔ ٹرمپ نے آتے ہی اسے بتا دیا کہ ہم نیٹو کا مزید پورا بوجھ نہیں اٹھائیں گے، اب یورپ کو عیاشی سے نکل کر اپنی حفاظت کے لیے خرچ کرنا پڑے گا۔

یورپ کے لیے ایک بڑی پریشانی امریکہ کا یورپ کو بائی پاس کرکے روس سے خود مذاکرات کرنے کی پالیسی اختیار کرنا ہے۔ آپ ٹرمپ پیوٹن ملاقات پر بی بی سی اور یورپی میڈیا کی کوریج دیکھیں تو آپ کو یوں لگے جیسے یہ ملاقات مکمل ناکام ہوگئی ہے اور ٹرمپ کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ روس نے ٹرمپ کے ساتھ دھوکہ کر دیا ہے اور اب امریکہ کو روس کے خلاف جنگ میں کھلے انداز میں شریک ہو جانا چاہیئے۔ ٹرمپ یورپ کو اس کی اوقات دکھا رہا ہے کہ تم کچھ نہیں ہو، تم نے ہماری ہاں میں ہاں ملانی ہے۔ ویسے ٹرمپ سے جب یورپ کی روس کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کے حوالے سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ انہیں کسی مناسب وقت پر بعد میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ابھی اس نے کہا کہ میں یوکرین کے صدر کو فون کروں گا اور ملاقات کے بعد فون بھی کر دیا۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ پریشان ہیں کہ اگر امریکہ نے روس سے صلح کر لی جو وہ کر لے گا کیونکہ اس کی نظر روس کی معدنیات پر ہے تو ہمارا کیا ہوگا؟ معروف دفاعی تجزیہ نگار کاشف رضا صاحب نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات پر بہت زبردست لکھا ہے: ملاقات کے بعد پیوٹن نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملک ایک بار پھر ماضی کی طرح تصادم کے بجائے مکالمہ اور تعاون کی راہ اپنائیں گے۔ صدر ٹرمپ کے نیٹو ممالک سے تعلقات مثالی نہیں، صدر پیوٹن امریکی صدر کے مزید قریب ہو کہ ان امریکہ و مغرب کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں۔ جس سے نہ صرف انہیں یوکرین پر اچھی ڈیل مل سکتی ہے بلکہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنا کر روسی مفادات حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے صدر پیوٹن نے مختلف شعبہ جات میں تجارت کے وسیع مواقع کی طرف متوجہ کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی بات کی۔

صدر پیوٹن نے نیٹو کی وجہ سے روسی سلامتی کو لاحق خطرات کا بھی ذکر کیا اور امید ظاہر کی کہ جنگ کی بنیادی وجوہات کو ختم کیا جائے گا، صدر پیوٹن نے کہا کہ امید ہے مغربی ممالک اس امن عمل کو ثبوتاژ نہیں کریں گے۔ انہوں نے یوکرین کو برادر ملک قرار دیتے ہوئے جنگ پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ اتفاق رائے کے بعد روسی سلامتی کے ساتھ یوکرین کی سلامتی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین نیٹو سمیت کسی سیکورٹی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا اور بدلے میں روس یوکرین پر حملہ نہ کروانے کی امریکہ کو ضمانت فراہم کرے گا۔

یورپ کی تنہائی کی تشویش بالکل درست ہے اور یورپ خود کو بے بس محسوس کر رہا ہے اسی لیے یورپ اپنا دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے اور اس نے فوجیوں میں بھی اضافے کی کوششیں شروع کر دی ہیں مگر یورپ کے لوگ زیادہ ہی پر امن ہوگئے ہیں۔ جرمنی کو ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے مگر کوئی بھی فوج میں بھرتی ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ یورپ پریشان نہ ہو اگر یورپ کو کوئی ایٹمی خطرہ پیش ہوا تو ہم یورپ کے لیے ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے۔

ابھی یورپ کو اقوام متحدہ میں ایک اور ناکامی ہونے والی ہے۔ فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران کو دھمکا رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کیا جائے گا۔ اسنیپ بیک میکانزم کیا ہے؟اسے سمجھنا ضروری ہے۔ یہ بین الاقوامی معاہدات بالخصوص ایران کے جوہری معاہدے (JCPOA) کے تناظر میں استعمال ہونے والی ایک اصطلاح ہے۔ اس سے مراد ایسا خودکار اور فوری عمل ہے جس کے تحت اگر کسی فریق کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی ثابت ہو جائے تو اس پر سے ہٹائی گئی تمام بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ لاگو ہو جاتی ہیں، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں دوبارہ ووٹنگ یا طویل سفارتی و قانونی عمل کی ضرورت پیش آئے۔ اس طرح یہ میکانزم ایک احتیاطی (preventive) ہتھیار کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جو فریقین کو مسلسل معاہدے پر قائم رہنے پر مجبور کرتا ہے۔

ایران نیوکلئیر ڈیل (JCPOA) جو 2015ء میں ایران اور عالمی طاقتوں (P5+1) کے درمیان طے پائی۔ چین اور روس اس کے استعمال کی مخالفت کر رہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ میکانزم سفارتکاری اور گفت و شنید کے بجائے دباؤ اور تصادم کی پالیسی کو فروغ دیتا ہے۔ یہ ایک غیر منصفانہ نظام ہے جس میں طاقت کے ذریعے ہی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتکار بھی پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں۔ چین نے کا اعلان بہت اہم ہے اس نے کہا ہے کہ ہم اس کی مخالفت کریں گے اس لیے اسے فعال کرنا اب آسان نہیں رہا لگ یوں رہا ہے کہ یہاں بھی ایک ناکامی اور بے بسی یورپ کی منتظر ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صدر پیوٹن نے کہا کہ پیوٹن نے یورپ کی یورپ کے یورپ کو کریں گے ٹرمپ کے کے ساتھ کے لیے ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی، ٹرمپ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدر سے ملاقات کیلئے اقتصادی ترغیب دیے جانے پر کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتا، اقتصادی ترغیبات اور پابندیاں بہت طاقتور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے روسی صدر ایک معاہدہ کریں گے، میری پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیوٹن سے ملاقات کیلئے اقتصادی ترغیب دیے جانے پر کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتا، اقتصادی ترغیبات اور پابندیاں بہت طاقتور ہیں۔

پیوٹن سے ملاقات کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی کو ملاقات کیلئے بلائوں گا، فالو اپ ملاقات کے لیے 3 ممکنہ مقامات کا آپشن موجود ہے، اگر ملاقات ناکام ہوئی تو کسی کو فون نہیں کروں گا۔ نہیں جانتا فوری جنگ بندی حاصل کر سکیں گے یا نہیں، پیوٹن سے ملاقات اچھی رہی تو زیلنسکی اور یورپی راہنماؤں کو کال کروں گا۔ روسی صدر سے ملاقات کے فوراً بعد پریس کانفرنس کروں گا، پریس کانفرنس مشترکہ ہو گی یا نہیں، یہ نہیں جانتا۔

متعلقہ مضامین

  • کہکشانی مہمان، انوکھے سمندری جاندار، جنگلی کیٹرپلر اور یورپ کی آگ
  • ’یوکرین کو اب روس سے امن معاہدہ کرنا پڑے گا‘، جنگ بندی کی امیدیں معدوم ہونے پر صدر ٹرمپ کی ’کمزور‘ کو نصیحت
  • ٹرمپ کی کنفیوژن
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیرپوٹن سے الاسکا میں بے نتیجہ ملاقات
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یوکرین میں جنگ بندی معاہدے کے بغیر ختم
  • ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
  • ٹرمپ مچل گئے، ناروے سے نوبیل انعام کا تقاضا کر دیا
  • پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی، ٹرمپ
  • ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ