امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا سے واپسی پر اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل گفتگو کی ہے جس میں کہا کہ روسی صدر پیوٹن جنگ بندی نہیں بلکہ مکمل امن معاہدہ چاہتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق صدر نے 6 گھنٹے کی پرواز کا زیادہ تر وقت فون پر گزارا، زیلنسکی سے گفتگو کے بعد ٹرمپ نے نیٹو ارکان سے بھی بات کی۔
زیلنسکی کے دفتر نے تصدیق کی کہ انہوں نے ہفتہ کی صبح ٹرمپ سے بات کی۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ٹرمپ کے ساتھ طویل اور بامعنی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کی تصدیق کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روسی رہنما سے ملاقات اور ان کی گفتگو کے اہم نکات سے آگاہ کیا، یہ اہم ہے کہ امریکا کی طاقت صورتِ حال پر اثرانداز ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیر کو میں صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کروں گا تاکہ قتل و غارت اور جنگ کو ختم کرنے کے تمام پہلوؤں پر بات ہو سکے، میں اس دعوت پر شکر گزار ہوں۔

زیلنسکی نے امریکی صدر کی جانب سے سہ فریقی ملاقات پیوٹن، زیلنسکی اور ٹرمپ کی تجویز کی حمایت بھی کی۔

ادھر فرانسیسی حکومت کے مطابق یورپی رہنماؤں نے الاسکا اجلاس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک کال میں شمولیت اختیار کی، جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔

ایلیزے پیلس کے مطابق اس کال میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر، اطالوی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی، فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب اور پولینڈ کے صدر کیرول ناوروکی شامل تھے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے اور یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے بھی کال میں شرکت کی۔

سہ فریقی ملاقات زیر غور نہیں آئی: روس

دوسری طرف کریملن کے اعلیٰ معاون یوری اوشاکوف (جو پیوٹن کے وفد کا حصہ تھے) نے کہا کہ الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے دوران زیلنسکی کو شامل کرنے کا خیال زیرِ غور نہیں آیا۔

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پیوٹن اور زیلنسکی دونوں چاہتے ہیں کہ وہ مستقبل میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں شامل ہوں تاکہ امن کی راہ پر بات چیت ہو سکے۔

اوشاکوف نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اگلی ملاقات کب ہوگی۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدر ولادیمیر کہا کہ کے بعد

پڑھیں:

یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت یوکرین آئندہ برسوں میں 100 تک لڑاکا طیارے اور دیگر عسکری ساز و سامان حاصل کرے گا۔

معاہدے کے مطابق جدید رفال لڑاکا طیاروں کی فراہمی 10 سالہ منصوبے کے تحت متوقع ہے، تاہم ڈرونز اور انٹرسیپٹرز کی پیداوار رواں سال کے آخر تک شروع کر دی جائے گی۔

معاہدے میں نئے جنریشن کے SAMP-T ایئر ڈیفنس سسٹمز، ریڈار سسٹمز اور ڈرونز کی فراہمی بھی شامل ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین حالیہ ہفتے میں بدعنوانی اسکینڈل، روسی افواج کی پیش قدمی اور فضائی حملوں میں اضافے کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔

مشکل مرحلہ

صدر میکرون نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے لیے یہ ایک مشکل وقت ہے۔ انہوں نے روس پر جنگ کو جاری رکھنے اور اسے مزید بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امید ہے 2027 میں ان کی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے امن قائم ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ایک مضبوط یوکرینی فوج ہی مستقبل میں روسی جارحیت کو روک سکے گی۔

زیلنسکی پیرس پہنچنے سے قبل یونان کے دورے پر تھے، جہاں یوکرینی اور یونانی گیس کمپنیوں نے امریکا سے اس موسمِ سرما میں ایل این جی کی فراہمی کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔

روسی دباؤ میں اضافہ

یوکرین کے مشرقی شہر خارکیف میں روسی حملے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ گزشتہ جمعے کو کیف میں رہائشی عمارتوں پر حملوں میں 7 افراد مارے گئے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے تین مزید دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن معاہدے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں کیونکہ روس جنگ بندی اور اپنے علاقائی مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

میکرون نے کہا کہ رفال طیاروں کی فراہمی جنگ کے بعد ہی ممکن ہوگی، لیکن پائیدار امن کے لیے یوکرین کی فوج کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔

یوکرینی صدر منگل کو اسپین کا دورہ بھی کریں گے، جہاں مزید عسکری و سفارتی پیش رفت متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت دوبارہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنیوالا تھا، ٹرمپ کی تصدیق
  • ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار
  • ماسکو :ایس سی او اجلاس ، اسحٰق ڈار کی روسی صدر سے ملاقات
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہائوس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وائٹ ہاؤس پہنچ گئے، صدر ٹرمپ کی جانب سے استقبال
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ویزا سسٹم کا اعلان کردیا ، ٹکٹ ہولڈرز جلد اپائنٹمنٹ حاصل کر سکیں گے
  • یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا
  • بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
  • ’چھپانے کو کچھ نہیں‘ ٹرمپ کا ریپبلکنز کو ایپسٹین فائلز جاری کرنے کے لیے ووٹ دینے کا مطالبہ