بین الاقوامی الصدیقۃ الشہیدہ کانفرنس(1)
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: بلا شک و شبہ ام الائمہ کی ہستی کی تعریف الفاظ میں ممکن نہیں، قلم اٹھاتے ہوئے اپنی بے بضاعتی کا احساس ہوتا ہے۔ فاطمہ وہ ہستی ہیں کہ جن کے احترام میں سید المرسلین کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ امیر المومنین حضرت علی جن کو اپنے قلب و روح کا اطمینان قرار دیتے تھے۔ حسنین شریفین آپ کو والدہ ماجدہ اور 11 معصوم امام آپ کو اپنی اصل اور اساس قرار دیتے ہیں۔ صدیقہ طاہرہ کے فضائل اس قدر ہیں کہ ان کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کی عظمت انسانی فکر و سوچ سے ماورا ہے۔ میرے جیسے انسان کی نظر جب آپ کے فضائل عالیہ پر پڑتی ہے تو دل و دماغ کہہ اٹھتا ہے کہ "میرے خیال نے جتنے بھی لفظ سوچے ہیں، تیرے مقام تیری عظمتوں سے چھوٹے ہیں۔" تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
قم المقدسہ کے ہمارے عزیز علمائے کرام اور محترم طلاب نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے "بین الاقوامی الصدیقہ الشھیدہ کانفرنس" کے انعقاد کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ ایام فاطمیہ (ع) کی مناسبت سے ایک علمی سیمینار کا انعقاد بہت ہی احسن اقدام ہے.
بیس جمادی الثانی کو ختمی المرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے پانچ سال پہلے خانہ نبوت و رسالت میں نور کا وہ ٹکڑا اترا کہ جس سے پورا عالم حیات "نور علی نور" کی تفسیر بن گیا۔ اس دن عالم انوار سے عالم اجسام میں رسول اکرم کی وہ بیٹی تشریف لائی کہ جس کے اعزاز و استقبال کے لیے خانہ رسالت میں عرش سے نور سے بھرے طباق پر طباق اس طرح اترے کہ عطر بہشت سے فضائے بطحا معطر و خوشبودار ہوگئی۔ رسول آخر کی وہ بیٹی آگئی کہ جس کے قدوم مبارک میں بیٹھ کر آسمانی فرشتے جام عشق و مودت نوش کرنے کے لئے بے تاب تھے۔ اس ولادت پر ملائکہ نے سرور و شادمانی کا جشن منایا۔ جبرائیل کوثر کی تلاوت کرنے لگے اور حوران بہشت نے سلسبیل کے جام تقسیم کیے۔ جی ہاں کاشانہ خدیجہ میں فاطمہ کے ورود نے زمین اور اہل زمین کو اپنے نور وجود سے جنت کی طرح پاک و نورانی بنا دیا۔ سرزمین مکہ کو فاطمہ نے اپنے عارفانہ سجدوں سے شرمندہ اور محراب کعبہ کو اپنی عبادت و ریاضت سے تابندہ کر دیا۔ حضرت فاطمہ رحمت اللعالمین کی لخت جگر، بضعت منی کی عملی تفسیر، آیت عصمت کی حقیقی تصویر اور جزو نبوت و رسالت اور پشت پناہ ولایت امامت بن کر زمین پر اتریں۔
آپ صاحب لولاک کی ام ابیہ ہیں، آپ دنیائے نسواں کو عورت کے حقیقی وجود کا اصلی مفہوم بتانے کے لیے تشریف لائیں۔ بیٹی، بیوی اور ماں کی حیثیت سےآپ کا وجود گرامی عالم بشریت کے لیے ایک نمونہ اور باعث افتخار ہے۔ فاطمہ سرچشمہ طہارت، مجسمہ عشق و محبت اور جلوہ نمائے حق و حقیقت ہے۔ فاطمہ کوثر پروردگار، جان و دل احمد مختار اور کفو و زوجہ حیدر قرار ہیں۔ فاطمہ جمال الہیٰ کا آئینہ اور جلال کبریائی کا مظہر و جلوہ ہیں۔ فاطمہ یعنی عشق و محبت، فاطمہ یعنی مہر و عطوفت، فاطمہ یعنی ایثار و مروت، فاطمہ یعنی پاکی و طہارت، فاطمہ یعنی شفاعت۔ آپ کے والد گرامی خدا کے حبیب، انبیاء و مرسلین کے سردار، عالمین کے لیے مجسم رحمت اور آپ کی والدہ ماجدہ ملیکۃ العرب اور آخری نبی کی شریک حیات بلکہ شریک عمل و مقصد۔ فاطمہ زہرا (ع) صدر اسلام کے مسلمانوں کے لیے عالم مصیبت و فلاکت میں امید اور کفیل تھیں۔ آپ کے شوہر مولود کعبہ، نبی آخر الزمان کے ساتھ سب سے پہلی نماز ادا کرنے والے، نبی خدا کے حامی و ناصر، لشکر اسلام کے نڈر اور عظیم سپاہی، خیبر و خندق کے فاتح اور رہتی دنیا کے مسلمانوں اور مومنین کے امام اور مولا ہیں۔
فاطمہ زہراء کے فرزند رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند، جوانان جنت کے سردار، صلح و جنگ کے معیار اور بقائے ہستی کے ذمہ دار ہیں۔ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا ایک کچا سا مکان اور چھوٹا سا حجرہ وحی کا مرکز اور عرش کے فرشتوں کا قبلہ تھا۔ آپ کے یوم شہادت کی مناسبت سے اے رسول کی پیاری بیٹی ہم آپ کے دامن سے متمسک، میدان حشر میں آپ کی شفاعت کے متمنی ہیں۔ ہم آپ کے پدر بزرگوار نبی رحمت کی امت آپ کے شوہر اور امام کے دوست اور پیرو اور آپ (ع) کی پاکیزہ ذریت کے محب اور اطاعت گزار ہیں۔ صدیقہ طاہرہ، شہزادی کونین، بی بی دو عالم، دختر مصطفیٰ، زوجہ مرتضیٰ، ام الحسنین، امینہ، راضیہ، مرضییہ، خیر النساء، سید النساء العالمین، طاہرہ، زکیہ، طیبہ، تقیہ، تقیہ، صدف نبوت، گوہر ولایت، محدثہ، منصورہ، صابرہ، معصومہ اور شفیعہ اتنے القاب اور اتنے نام ہیں کہ بیان کرتے زبان تھک جائے، لیکن القاب و اوصاف تمام نہ ہوں۔
بلا شک و شبہ ام الائمہ کی ہستی کی تعریف الفاظ میں ممکن نہیں، قلم اٹھاتے ہوئے اپنی بے بضاعتی کا احساس ہوتا ہے۔ فاطمہ وہ ہستی ہیں کہ جن کے احترام میں سید المرسلین کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ امیر المومنین حضرت علی جن کو اپنے قلب و روح کا اطمینان قرار دیتے تھے۔ حسنین شریفین آپ کو والدہ ماجدہ اور 11 معصوم امام آپ کو اپنی اصل اور اساس قرار دیتے ہیں۔ صدیقہ طاہرہ کے فضائل اس قدر ہیں کہ ان کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کی عظمت انسانی فکر و سوچ سے ماورا ہے۔ میرے جیسے انسان کی نظر جب آپ کے فضائل عالیہ پر پڑتی ہے تو دل و دماغ کہہ اٹھتا ہے کہ
میرے خیال نے جتنے بھی لفظ سوچے ہیں
تیرے مقام تیری عظمتوں سے چھوٹے ہیں
بی بی معظمہ آپ کے یوم شہادت کی مناسبت سے آپ کے دل بند بقیۃ اللہ الاعظم اور ان کے نائب برحق ولی امر مسلمین رہبر انقلاب اسلامی اور مراجع و علمائے کرام اور آپ کے تمام دوست و اعوان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی مناسبت سے فاطمہ زہراء حضرت فاطمہ فاطمہ یعنی قرار دیتے کے فضائل ہیں کہ کے لیے
پڑھیں:
پشاور، تحریک بیداری زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
صدارتی خطاب جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کیا، جبکہ دیگر مقررین میں جماعت اسلامی کے سابق مرکزی امیر سراج الحق، مولانا طیب قریشی، علامہ جیمل حسن شیرازی، مولانا عابد شاکری، مولانا محمد شعیب اور دیگر شامل تھے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
پشاور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے زیراہتمام ’وحدتِ امت کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) پشاور کے زیراہتمام ’’وحدتِ امت کانفرنس بعنوان: غزہ کے میدان میں امت کا امتحان‘‘ صوبائی دارالحکومت میں کیا گیا، جس سے صدارتی خطاب جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کیا، جبکہ دیگر مقررین میں جماعت اسلامی کے سابق مرکزی امیر سراج الحق، مولانا طیب قریشی، علامہ جیمل حسن شیرازی، مولانا عابد شاکری، مولانا محمد شعیب اور دیگر شامل تھے۔ کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی مذہبی شخصیات نے شرکت کی اور غزہ کے مظلومین کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے امت مسلمہ کے موجودہ کردار پر سوال اٹھائے۔