خیبر پختونخوا میں تباہ کن بارشوں سے جانی و مالی نقصان پر نواز شریف کا اظہارِ افسوس
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
پاکستان کے شمالی علاقوں میں بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر ہوئے جانی و مالی نقصان پر صدر مسلم لیگ ن محمد نواز شریف نے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں سیلابی ریلے سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع دلخراش اور افسوسناک سانحہ ہے۔ دُکھ کی اس گھڑی میں میری ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ اس سانحے میں زخمی ہونے والوں کو صحت کاملہ دے اور شہدا کو جنت الفردوس عطا فرمائے۔ آمین۔
یہ بھی پڑھیں:ملک کے بیشتر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
نواز شریف نے متعلقہ حکام سے متاثرہ خاندانوں کی فوری مدد اور بحالی کے اقدامات تیز کرنے کی بھی اپیل کی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ روز شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
سب سے زیادہ جانی نقصان خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں ہوا، جہاں متعدد دیہات متاثر ہوئے اور بنیادی ڈھانچہ شدید نقصان سے دوچار ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارش خیبرپختونخوا نوازشریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا نوازشریف
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری
پشاور:خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب فلڈز نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 212 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پیش آنے والے مختلف حادثات میں زخمیوں کی تعداد بھی 100 سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 184 مرد، 14 خواتین اور 12 بچے شامل ہیں۔سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر، باجوڑ، بٹگرام، سوات، شانگلہ، تورغر اور مانسہرہ شامل ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق صرف ضلع بونیر میں 159 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 100 افراد کو زندہ بچایا گیا۔ باجوڑ میں 20 افراد جان کی بازی ہار گئے اور ایک لاپتا ہے جب کہ بٹگرام میں 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں اور 10 تاحال لاپتا ہیں۔ مجموعی طور پر 32 افراد لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 68 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 61 کو جزوی جب کہ 7 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ مختلف اضلاع میں سڑکوں، پلوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ ضلع بونیر کے لیے 15 کروڑ روپے، باجوڑ، بٹگرام، مانسہرہ کے لیے فی ضلع 10 کروڑ روپے اور سوات کے لیے 5 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی امدادی ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اب تک 3567 افراد کو بچایا جا چکا ہے جب کہ 3817 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ امدادی سرگرمیوں میں 545 اہل کار اور 90 گاڑیاں و کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔
علاوہ ازیں فلڈ کنٹرول سیل کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ دریائے سندھ میں خیرآباد (اٹک) کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 3,88,400 کیوسک پانی ہے جب کہ تربیلا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں 3,70,600 کیوسک آ چکا ہے۔ چشمہ میں شدید بہاؤ ہے اور 4,06,627 کیوسک ہے جب کہ جناح بیراج میں 3,91,608 کیوسک پانی بتایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 1,08,500 کیوسک پانی ہے جب کہ ورسک میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور 48,000 کیوسک پانی ہے۔
دریائے سوات میں خیالی (چارسدہ) کے مقام پر 44,335 کیوسک، منڈا ہیڈورکس میں 50,953 کیوسک اور ادینزئی: 42,280 میں کیوسک، خوازہ خیلہ میں 15,299 کیوسک پانی کا بہاؤ ہے۔
دیگر اہم اقدامات میں تربیلا 5 پاور ہاؤس کے زیر تعمیر حصے میں کام عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے تمام عملے کے اسٹیشن سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا جا سکے۔ ہائیر ایجوکیشن اور ضلعی انتظامیہ کو ریلیف کیمپوں میں سہولیات، سروے، کنٹرول رومز میں معاونت اور امدادی سامان کی ترسیل کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
فلڈ کنٹرول سیل نے دریا کنارے آباد افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور اپنے مال مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر لے جائیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عوام 1700 پر اطلاع دے سکتے ہیں۔