صرف ایک عصب متحرک کر کے دولت ِسکون پائیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایک ایسے مستقبل کا تصّور کیجیے جہاں آپ کو اپنی بیماری دور کرنے کی خاطر گولی نہیں کھانی پڑے گی۔ ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں جانا پڑے گا۔اور نہ ہی نقصان پہنچانے والے ضمنی اثرات آپ پر دھاوا بولیں گے۔ حیران کن ہے نا؟یہ فوائد حاصل کرنے کی خاطر بس آپ کو اپنے جسم کی ایک عصب یعنی پٹھے کو متحرک کرنا ہو گا۔
جسم میں سوزش جنم لینا قدرتی عمل ہے۔ بظاہر یہ طبی طور پہ خطرناک کیفیت دکھائی دیتی ہے مگر سوزش کی خاص مقدار انسان کو صحت مند کے لیے ضروری ہے۔ جب کوئی انسان بیمار یا زخمی ہو ، تو اس کا جسمانی مدافعتی نظام سوزش پیدا کرنے والے خلیے پیدا کرتا ہے۔ یہ دراصل وہ قوت ہے جو بیماری، درد یا زخم ٹھیک کرنے کے لیے متحرک ہوتی ہے۔یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں مدافعتی نظام اور مختلف خلیات اور سالمے ( مالیکیولز) اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کا مقصد جسم کی حفاظت اور شفا یابی کا آغاز کرنا ہے۔ سوزشی خلیوں کی سرگرمی ہی سے بخار جنم لیتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام ٹھیک کام کر رہا ہے۔
تاہم اگر جسم میں سوزش زیادہ دیر تک جاری رہے، تو وہ صحت مند بافتوں کو نقصان پہنچاتی اور دائمی بیماری کا باعث بنتی ہے۔یہ مختلف وجوہ کی بنا پر طویل عرصہ جاری رہ سکتی ہے ، مثلاً مرض کا شافی علاج نہ ہونا، بدپرہیزی، جعلی یا غلط ادویہ کا استعمال، خراب طرز زندگی وغیرہ۔ اگر سوزش ختم نہ تو انسان امراض قلب، ذیابیطس،فالج، آرتھرٹس اور بعض طرح کے کینسروں کا نشانہ بن جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر سال مرنے والے کروڑوں انسانوں میں سے ’’75 فیصد‘‘ سوزش یا اس سے متعلقہ بیماریوں کے سبب ہی مرتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق سوزش سے لڑنے کی کلید ’’واگس عصب ‘‘ (vagus nerve) کو متحرک کرنا ہے۔ یہ ہمارے خودمختارعصابی نظام کی سب سے بڑا پٹھا ہے جو گردن سے شروع ہو کر سینے کے ذریعے پیٹ تک جاتا ہے۔ یہ ایک جسمانی "سپر ہائی وے" ہے جو ہمارے دماغ کو اہم جسمانی اعضا سے جوڑنے والے ’’دو لاکھ ‘‘ سے زیادہ ریشوں کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک ہے۔ یہ انسان کے’’ پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام‘‘ (parasympathetic nervous system) کا حصہ ہے ۔
پیراسیمپیتھیٹک اعصابی نظام ہمارے خود مختار اعصابی نظام کا ایک ذیلی سسٹم ہے جو بنیادی طور پر توانائی بچانے اور آرام کے دوران جسمانی افعال منظم کرنے کے فعل انجام دیتا ہے۔ اسے اکثر "آرام اور ہضم" نظام (rest and digest) کے طور پر بیان کیا جاتا ہے کیونکہ یہ عمل انہضام، پیشاب اور دل کی دھڑکن کم کرنے جیسے عمل کو فروغ دیتا ہے۔ یہ ہمدرد اعصابی نظام (SNS) کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، جو جسم کے اندر مجموعی طور پر ہومیوسٹاسس برقرار رکھنے کے لیے "لڑائی یا پرواز" کا ردعمل کنٹرول کرتا ہے۔
دنیا بھر میں اس انوکھی عصب(Nerve) پر سب سے زیادہ ایک ہی ڈاکٹر نے تحقیق کی ہے۔ انھوں نے دریافت کیا کہ واگس عصب صرف دماغ پر اثر انداز ہونے والی چیز نہیں۔ اگر اس کو بخوبی متحرک کر دیا جائے تو وہ سوزش جیسے اہم جسمانی فعل کی شدت ختم کرنے کی قوت رکھتی ہے۔ اور خاص طور پر دائمی سوزش کم ہونے سے انسانی صحت کے تمام شعبوں اورآنتوں کی صحت سے لے کر جوڑوں، ڈپریشن اور جذباتی تناؤ تک پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق ’’واگس نرو سیمولیشن‘‘ (vagus nerve stimulation) نامی ایک پیس میکر یا دوا کی گولی جتنا برقی آلہ ایجاد کیا ہے۔ یہ آلہ سینے میں فٹ ہوتا ہے۔ آلہ بجلی چھوڑ کر واگس عصب کو متحرک کرتا ہے۔ ان جھٹکوں کی وجہ سے دماغ ایک خاص سالمہ (مالیکول)، ٹی این ایف ( TNF)بنانا چھوڑ دیتا ہے۔جدید تحقیق کی رو سے انسانی جسم میں یہی سالمہ سوزش کا عمل شروع کرتا ہے۔ ’’واگس نرو سیمولیشن‘‘ ان مریضوں کے جسم میں لگتا ہے جو سوزش کی وجہ سے خطرناک امراض میں مبتلا ہو چکے ہوں۔
واگس عصب متحرک کرنے کا قدرتی عمل
جیسا کہ بتایا گیا، جدید تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر واگس عصب کو متحرک کر دیا جائے تو سوزش ہی نہیں ڈپریشن، بے چینی، گھبراہٹ اور دل کی تیز دھڑکن سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ ڈاکٹر ٹریسی کا کہنا ہے کہ واگرس عصب کو پیس میکر کے ذریعے ہی بہترین طریقے سے متحرک کیا جا سکتا ہے۔ تاہم دیگر ماہرین کے نزدیک بعض دیگر عمل بھی اس اہم عصب کو متحرک کر کے انسان کو جسمانی یا ذہنی طور پہ سکون و اطمینان کی دولت عطا کر سکتے ہیں۔ انہی طریقوں کا بیان درج ذیل ہے۔
٭… گہری سانسیں لیجیے۔ آہستہ آہستہ گہرے سانس لینے سے واگس عصب متحرک کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔یہ عمل کسی مرض یا مسئلے سے پیدا ہوئے اضطراب کے احساسات کم کرتا ہے۔طریقہ یہ ہے کہ ناک سے آہستہ سے سانس لیں جس سے آپ کا پیٹ بڑھے اور پھر منہ سے آہستہ آہستہ سانس باہر نکالیے۔
٭… مراقبہ: یہ بھی عصب متحرک کرنے میں مفید پایا گیا ہے جس سے انسان اپنا تناؤ اور اضطراب کم کر سکتا ہے۔ ایک پُرسکون جگہ تلاش کیجیے۔وہاں آرام سے بیٹھیے ، اپنی سانسوں پر توجہ مرکوز کریں اور اپنے خیالات کو آزادنہ چھوڑ دیں۔
٭…جسم ٹھنڈا کرنا: غسل کرنے اور بارش میں نہانے سے جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ یہ عمل بھی واگس عصب متحرک کرسکتا ہے۔یہی وجہ ہے ، اکثر دیکھا گیا ہے کہ انسان نہانے کے بعد تازگی محسوس کرتا ہے اور ہر قسم کے منفی جسمانی و ذہنی اعمال ماند پڑ جاتے ہیں۔
٭… گانا گنگنانا: ماہرین کا کہنا ہے کہ گانا گنگنانا بھی واگس عصب متحرک کرتا ہے۔ یہ عمل اختیار کرنے سے تناؤ اور اضطراب میں کمی آتی ہے۔ لہٰذا جب پریشانی یا ڈپریشن محسوس کریں تو اپنے پسندیدہ گانے گنگنائیے ، افاقہ ہو گا۔
٭… مالش : تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جسم کے مخصوص مقامات جیسے گردن ، سینے اور کانوں پر مالش کرنے سے واگس عصب میں تحرک پیدا ہوتے دیکھا گیا ہے۔ یہ عمل پیراسیمپیتھیٹک اعصابی نظام کو بھی فعال کر تا ہے جس سے بے چینی کی سطح کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
٭… یوگا: یہ قدیم عمل بھی واگس عصب متحرک کرنے کا عمدہ ذریعہ پایا گیا ہے۔ یوگا کرتے ہوئے اپنا بدن ڈھیلا چھوڑ دیں، بہت آہستہ حرکات انجام دیں اور گہرے سانس لیں۔ یوں جسمانی و دماغی تناؤ میں کمی آئے گی۔
٭… ہنسنا: انسان کا یہ قدرتی عمل بھی واگس عصب کو متحرک کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے ، انسان اگر ہنس پڑے تو وہ اپنے مسائل اور پریشانیوں میں کمی محسوس کرتا ہے۔ ایسا ہونے کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہنسنے سے جسم کی سوزش کم ہو جاتی ہے جس سے انسان خوشی و فرحت محسوس کرتا ہے۔ لہذا دن میں کم ازکم تین چار بار ضرور ہنسئے، مزاحیہ فلم دیکھیے یا ان دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ کو ہنسانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یاد رہے، ضروری نہیں کہ درج بالا مشوروں پر عمل کرنے سے آپ اپنی موذی بیماریوں، ڈپریشن یا پریشانی پر قابو پا لیں گے۔یہ مشورے جسمانی یا ذہنی صحت کی خصوصاً خطرناک حالتوں کے پیشہ ورانہ علاج کا متبادل نہیں۔ شدید حالت میں ہمیشہ مستند معالج سے رجوع کیجیے تاکہ بروقت اور عمدہ علاج ہونے سے تندرستی کی دولت آپ کو نصیب ہو سکے۔n
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عصب کو متحرک کر واگس عصب متحرک سکتی ہے کرتا ہے عمل بھی جاتا ہے گیا ہے ا ہستہ یہ عمل
پڑھیں:
اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کو اے آئی جنگی مشینوں سے نشانہ بنانے کا انکشاف
فلسطینیوں کے فون، سوشل میڈیا، انٹرنیٹ سرگرمیاں، ویڈیوز اور چہروں کی شناخت کی جاتی ہے، گوسپل سسٹم زیرِ زمین اہداف تلاش کرتا ہے اور سرنگیں شناخت کرکے ازخود حملے کرتا ہے۔ یہ ویئر از ڈیڈی ٹارگٹڈ سسٹم اس وقت حملہ کرتا ہے، جب مطلوبہ شخص کسی مخصوص مقام پر ہو۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینوں کے قتلِ عام سے متعلق اماراتی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس کے مطابق اسرائیل کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس جنگی مشین فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اماراتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے فیصلے اب مشینیں کر رہی ہیں، انسانی مداخلت نہایت محدود رہ گئی ہے، اسرائیل نے سالوں کا ڈیٹا، کالز، پیغامات اور سوشل میڈیا ایک مشین لرننگ سسٹم میں ڈال دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کئی جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹمز چلا رہی ہے، فلسطینیوں کی سرگرمیوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد "مشکوک اسکور" دے کر نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ لیونڈر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم فلسطینیوں کا ڈیٹا جمع کرتا ہے، پھر تجزیہ کرکے اسکور طے کرتا ہے۔
فلسطینیوں کے فون، سوشل میڈیا، انٹرنیٹ سرگرمیاں، ویڈیوز اور چہروں کی شناخت کی جاتی ہے، گوسپل سسٹم زیرِ زمین اہداف تلاش کرتا ہے اور سرنگیں شناخت کرکے ازخود حملے کرتا ہے۔ یہ ویئر از ڈیڈی ٹارگٹڈ سسٹم اس وقت حملہ کرتا ہے، جب مطلوبہ شخص کسی مخصوص مقام پر ہو۔ اسرائیل کے ڈیٹا بیس میں کئی لاکھ فلسطینی شہریوں کی پروفائلز، تصاویر، ویڈیوز اور کال ریکارڈ شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جنگی مشینیں متعدد بار ایک ٹارگٹ مارنے کے لیے پوری عمارت کو نشانہ بنا دیتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق متعدد بار عمارت کو ٹارگٹ کرنے سے بچے اور عورتیں بلاوجہ نشانہ بن جاتے ہیں۔