لاہور:

کیلگری یونیورسٹی کینیڈا کے سائنس دانوں نے خصوصی کیمروں کی مدد سے یہ تحیّر خیز دریافت کر لی کہ ہر انسان کا جسم مدہم روشنی خارج کرتا ہے جو موت آتے ہی ختم ہو جاتی ہے تاہم یہ ہمیں دکھائی نہیں دیتی۔ یوں صوفیا کا یہ دعویٰ سچ نکلا کہ انسان روشنی کا ’’ہالہ‘‘ (اورا) رکھتا ہے۔

ماہرین نے اْسے ’’Ultra weak photon  emission‘‘  کا نام دیا ہے جو طبّی طور بھی اہم ہے۔

ماہرین کے بقول ہمارا جسمانی نظام ’’ری ایکٹوآکسیجن مالیکول‘‘پیدا کرتا ہے جب روشنی میں ان مالیکولز کی تعداد بڑھ جائے تو سمجھیے کہ انسان اسٹریس میں ہے اور اس کو علاج درکار ورنہ صحت متاثر ہو گی۔

انوکھا انکشاف یہ کہ حالت اِسٹریس میں انسان سے پھوٹتی روشنی زیادہ چمکدار ہو جاتی۔ ممکن ہے تب حقیقی روحانی بزرگ یہ روشنی دیکھ لیتے ہوں اور یوں نظریہ ہالہ وجود میں آیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شکر قندی کی افادیت پر ایک تفصیلی رپورٹ

شکر قندی ایک نہایت مفید اور غذائیت سے بھرپور غذا ہے جو پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں عام دستیاب ہے۔ اس میں موجود غذائی اجزا جیسے فائبر، پوٹاشیم، وٹامنز، بیٹا کیروٹین، آئرن، کیلشیئم، میگنیشم اور دیگر اہم عناصر انسانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں۔ ایک اوسط شکر قندی میں تقریباً 108 کیلوریز، 2 گرام پروٹین، 3 گرام چکنائی، 18.7 گرام کاربوہائیڈریٹس، 2.5 گرام فائبر، 259 ملی گرام پوٹاشیم اور مختلف وٹامنز جیسے وٹامن سی، وٹامن اے، وٹامن کے، فولیٹ، اور کولین موجود ہوتے ہیں۔
شکر قندی کا استعمال انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے یہ فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ اس میں موجود فائبر نہ صرف خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔ فائبر قبض کی روک تھام کرتا ہے اور نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے، جبکہ آنتوں کے کینسر کے خطرے کو بھی گھٹاتا ہے۔
پوٹاشیم کی موجودگی دل کی صحت کے لیے نہایت اہم ہے۔ پوٹاشیم بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے، شریانوں کو صحت مند رکھنے اور امراض قلب سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ بیٹا کیروٹین، جو جسم میں جا کر وٹامن اے میں تبدیل ہوتا ہے، ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو خلیات کو نقصان سے بچاتا ہے اور مختلف اقسام کے کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ بینائی کو بہتر بناتا ہے، خاص طور پر رات کی بینائی اور آنکھوں کے انفیکشن سے بچاؤ میں مؤثر ہے۔
شکر قندی وٹامن سی کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے اور آئرن کے جذب کو بہتر بناتا ہے، یوں خون کی کمی سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ وٹامن سی کے ذریعے جسم عام موسمی بیماریوں کا بھی بہتر مقابلہ کر سکتا ہے۔
شکر قندی میں موجود کولین دماغی صحت کے لیے مفید ہے، یہ اعصابی نظام کی معاونت کرتا ہے، یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور پٹھوں کی حرکت کو سہارا دیتا ہے۔ کولین دمہ اور دیگر ورمی بیماریوں کے خلاف بھی مدافعت فراہم کرتا ہے۔ فائبر کی موجودگی دل کی بیماریوں سے بچاتی ہے کیونکہ یہ نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
جلد کے لیے بھی شکر قندی بہت فائدہ مند ہے۔ اس میں موجود بیٹا کیروٹین جلد کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچاتا ہے، جلد کی لچک کو بہتر بناتا ہے اور جھریوں کو کم کرتا ہے۔ وٹامن اے کی موجودگی خلیات کی نشوونما کو بہتر بناتی ہے اور جلد کو صحت مند رکھتی ہے۔
مجموعی طور پر شکر قندی ایک مکمل اور فائدہ مند غذا ہے جو صحت کے کئی پہلوؤں پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ تاہم، کسی بھی تبدیلی یا باقاعدہ استعمال سے قبل معالج سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ انفرادی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح فیصلہ کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • شکر قندی کی افادیت پر ایک تفصیلی رپورٹ
  • وقت کے بغیر زندگی
  • خوراک تک آسان رسائی ہر انسان کا بنیادی حق ہے،سپیکر قومی اسمبلی کا عالمی یوم خوراک پر پیغام
  • وراک تک مساوی، محفوظ اور سستی رسائی ہر انسان کا حق ہے، صدرزرداری
  • خوراک تک مساوی، محفوظ اور سستی رسائی ہر انسان کا حق ہے: صدر آصف زرداری
  • سٹاف لیول معاہدہ عالمی مالیاتی کے فنڈ کے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح ، ادارہ جاتی اصلاحات پر اطمینان اورحکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • شناخت کا نیا جال
  • قبض کا توڑ: کنگز کالج لندن کے ماہرین نے نئے اصول وضع کردیے، کیوی پھل پر بھی زور
  • ناشتہ نہ کرنے کی عادت، جسم پر کیا اثر ڈالتی ہے؟
  • قرض ملنے کی خوشی ایسے منائی جاتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو‘ سینیٹر سیف اللہ ابڑو